رمضان میں منافع خورسرگرم،قیمتوں میں من مانا اضافہ

کراچی(کامرس رپورٹر)شہر قائد میں ماہ رمضان المبارک کے تیسرے روز منگل کوبھی منافع خوروں نے من مانے داموں پھلوں اور دیگر اشیاء کی فروخت کا سلسلہ جاری رکھا اورشہری انتظامیہ کی جانب سے منافع خوروں پرقابو پانے کیلئے سخت اقدامات نہیں کئے گئے،شہری انتظامیہ کے کاسمیٹکس چھاپے اور جرمانے بھی منافع خوروں کو خوفزدہ نہ کرسکے۔ دکانداروں کی جانب سے ایف بی آر کو بھی چونا لگانے کا سلسلہ جاری ہے اور پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ اورنان رجسٹرڈدکاندارسیلزٹیکس کی رقم اپنی جیبوں میں بھرنے میں مصروف ہیں ۔پھلوں،سبزیوں،کھجلہ،پھینی،فروزن آئٹمز کی قیمتیں مسلسل آسمان سے باتیں کررہی ہیں اور شہری انتظامیہ کی جانب سے منافع خوروں کو کنٹرول کرنے کے دعوے صرف زبانی دعوے ہی رہ گئے ہیں۔شہر میں کیلا درجہ اول200روپے درجن اور کیلا درجہ دوم 150 روپے درجن فروخت کیا جارہا ہے جبکہ ماہ رمضان کے آغاز سے ایک روز پہلے درجہ دوم کیلا   80 روپے درجن فروخت کیا جارہا تھا۔خربوزہ جوپہلے روزے سے  ایک روز پہلے 50 روپے کلو تھا اب 100 روپے سے120روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے ۔تربوز  80 سے 100 روپے کلو،کینو   300 روپے درجن ،گولڈن سیب کی قیمت 300 روپے کلو، سیب ایرانی 350روپے سے400 روپے کلو ،درجہ سوئم سیب 200روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے۔اسٹرابیری جو رمضان سے قبل 200روپے کلو تک فروخت ہورہی تھی اب 250سے 300روپے کلو فروخت ہورہی ہے سب سے مہنگا پھل امرود ہے جو فروٹ چاٹ بنانے کا لازمی جز سمجھا جاتا ہے گراں فروشوں نے امرود کی قیمت 200روپے کلو تک پہنچادی ہے، پپیتا100روپے سے 120روپے کلو  فروخت ہورہا ہے۔ فروٹ منڈی میں قیمتوں میں اضافے کو جواز بناکر شہر بھرمیں پھل فروشوں کی جانب سے من مانی قیمت وصول کی  جارہی ہیں۔مارکیٹوں اورچوراہوں پر موجود پھل فروخت کرنے والے دکانداروں  نے منافع خوری کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں اورہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان کی آمد کے ساتھ ہی گراں فروشی کا بازار گرم ہوگیا۔دوسرے روزے کو بھی  شہری انتظامیہ منافع خوروں کو من مانے داموں پر پھل فروخت کرنے سے نہ روک سکی اورشہری انتظامیہ کے تمام دعوے غلط ثابت ہوئے۔پھل فروشوں کا کہنا ہے کہ رمضان آتے ہی سبزی منڈی میں بیوپاری تیور چڑھا لیتے ہیں اور شہر سے خریداری کرنے والوں سے من مانی قیمت وصول کرتے ہیں جس کا اثر خوردہ سطح پر پھل کی قیمتوں پر پڑتا ہے جبکہ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ پھلوں کے خوردہ دکاندار من مانے دام پھل فروخت کرتے اور بیوپوریوں کو بدنام کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں کمشنر کراچی کا دعویٰ ہے کہ ماہ رمضان کیلئے باضابطہ  پھلوں کا سرکاری نرخ نامہ جاری نہیں کیاگیا ہے جس سے گراں فروشوں کے حوصلے مزید بند ہورہے ہیں۔دوسری جانب شہر میں دالیں، بیسن، چنے اور مصالحہ جات بھی سرکاری نرخ سے زائد پر فروخت ہورہے ہیں، کمشنر کراچی نے 30مارچ کو کریانہ اشیاکی پرائس لسٹ جاری کی تاہم خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ سرکاری نرخ نامہ مرتب کرنے میں ہول سیلرز اور جوڑیا بازار کے تاجر انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب رہے، تھوک سطح پر موجودہ قیمتوں سے 10سے 15روپے کلو قیمت کم در ج کرائی گئی جس کی وجہ سے سرکاری نرخ اور بازار کے نرخ میں 30سے 40روپے کلو تک کا فرق آرہا ہے۔  سرکاری نرخ نامہ میں بیسن کی قیمت 159روپے کلو مقرر کی گئی ہے جبکہ شہر میں معیاری بیسن 200روپے کلو تک فروخت ہورہا ہے اسی طرح کالے چنے کی قیمت 150روپے کلو مقرر کی گئی جو بازار میں 170 روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے، رمضان میں ماش اور مونگ کی دال کے پکوڑے بنائے جاتے ہیں جس سے مونگ اور ماش کی دال کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ شہر میں سفید چنا درجہ دوم 240روپے جبکہ درجہ اول 280سے 300روپے کلو تک فروخت ہورہا ہے، تھوک سطح پر چینی کی قیمت میں بھی کمی نہ آسکی 85سے 88روپے کلو تھوک چینی خوردہ سطح پر 95روپے کلو فروخت کی جارہی ہے، خوردنی تیل کی قیمتوں میں مارچ میں ہونے والے اضافہ کے نتیجے میں خوردنی تیل پہلے ہی 470سے 525روپے لیٹر فروخت ہورہا ہے، معروف برانڈز کے تیل کی قیمت 525روپے لیٹر جبکہ دوسرے درجہ کے برانڈز 440سے 470روپے لیٹر قیمت وصول کررہی ہیں۔علاوہ ازیں شہر بھر میں نمکو،فروزن آئٹمز،کھجلہ اور پھینی کمشنر کراچی کے مقرر کردہ نرح کے مقابلے میں دگنے ریٹس پر فروخت کئے جارہے ہیں جبکہ ماہ رمضان المبارک میں پی او ایس میں رکسٹرڈ دکاندار فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو چونا لگانے میں کامیاب ہوچکے ہیں کیونکہ داکنادر خردیداروں کو سیلز ٹیکس وصول کی پکی رسید فراہم نہیں کررہے جس کی وجہ سے سیلز ٹیکس سرکاری خزانے کے بجائے دکانداروں کی تجوری میں جارہا رہا ہے۔  رمضان کی آمد کے ساتھ ہی لی مارکیٹ کراچی میں واقع ملک میں کھجور کی سب سے بڑی مارکیٹ میں کھجور کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیاتھا جو تاھال جاری ہے۔کھجور کے تاجروں  کے مطابق سمندری کرائے بڑھنے اور روپے کی قدر گھٹنے سے درآمدی کھجور 30سے 40فیصد تک مہنگی ہوگئی، مقامی کھجور بھی ترسیل کی لاگت بڑھنے سے مہنگی  فروخت کی جا رہی ہے ۔ تھوک بازار میں سکھر کی اصیل کھجور 180سے 200روپے کلو فروخت کی جارہی ہے جو خوردہ سطح پر 240روپے کلو تک فروخت ہورہی ہے، ایران کی مضافاتی کھجور درجہ دوم تھوک سطح پر 350 اور خوردہ سطح پر 400 روپے کلو تک فروخت ہورہی ہے مضافاتی کھجور درجہ اول کی تھوک قیمت 500 روپے اور خوردہ قیمت 600 روپے وصول کی جارہی ہے۔بصرہ کی کھجوریں 400 سے 450 روپے تھوک قیمت پر بازار میں فروخت ہورہی ہیں جو شہر کے مختلف علاقوں میں 500سے 550 روپے کلو فروخت کی جارہی ہیں، سعودی عرب کی سکری کھجور لی مارکیٹ میں 1500، عجوا کھجور 1700 روپے سے 2000 روپے اور عنبر کھجور 2 ہزار روپے کلو تک فروخت کی جا رہی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن