بدین/جھڈو/ تھر (نامہ نگاران) زیریں سندھ کے میرپورخاص تھرپارکر اور بدین اضلاع میں نہروں کی ٹیل والے علاقوں میں پانی کی شدید قلت سے صورتحال بدترین ہوتی جارہی ہے ان علاقوں میں محکمہ آبپاشی نے زراعت کے لئے پانی بند کیا ہوا ہے اور صرف پینے کا پانی فراہم کیاجارہا ہے زیریں سندھ کے ان علاقوں میں مرچ اور کپاس جیسی اہم ترین فصلوں کی کاشت کا سیزن چل رہا ہے لیکن نہروں میں پانی موجود نہیں ہے جس کے سبب ان فصلوں کی کاشت نہیں ہو رہی ہے مھٹڑاؤ کینال کی سامارو اور فضل بھمبرو سب ڈویژن جمڑاؤ کی ٹیل کوٹ غلام محمد سب ڈویژن اور خیرپور گمبو سب ڈویژن کی نہروں میں پانی نہیں ہے,محکمہ آبپاشی کے مطابق 15 اپریل تک فصلوں کی کاشت کے لئے پانی دستیاب نہیں ہے اور شاخوں اور واٹروں میں پندرہ دن بعد صرف پینے کا پانی فراہم کیاجارہا ہے پانی کی موجودہ صورتحال پیدا ہونے سے قبل فروری سے مارچ کے وسط تک زیریں سندھ کے ان علاقوں میں آبادگاروں نے کپاس کی اگیتی فصل کاشت کرلی تھی جو تقریباً ڈیڑھ لاکھ ایکڑ بتائی جاتی ہے اور مرچ کی فصل کاشت کرنے کے لیے لاکھوں روپے مالیت کا بیج خرید کر نرسریاں لگائیں تھیں لیکن پانی بند ہونے سے کپاس کی نوزائیدہ فصل اور مرچ کی نرسریاں تباہ ہورہی ہے پانی کی بندش سے ہزاروں ایکڑوں پر کھڑے آم ,چیکو, پپیتے, لیموں,فالسے اور کیلے کے باغات کو بھی شدید نقصان پہنچ رہاہے, جانوروں کے چارے اور سبزیوں کی فصلوں کی کاشت نہیں ہورہی ہے جس کے سبب لاکھوں پالتو جانوروں بھیڑ بکریاں گائے بھینسوں کے لیے چارے کی بھی شدید قلت پیدا ہورہی ہے اور سبز چارے کی قلت سے بھوسے کے نرخوں میں ریکارڈ اضافہ ہوگیا ہے پیداوار میں کمی کے سبب سبزیوں کے نرخوں میں بھی دوگنا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جبکہ شہری اور دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہورہی ہے شہروں میں واٹر سپلائی کی اسکیمیں موجود ہیں لیکن نہروں میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے تالاب بھی خالی ہوتے جا رہے ہیں جبکہ 75 فیصد دیہی آبادی میں تو واٹر سپلائی اسکیم کا کوئی تصور ہی نہیں ہے جس کے سبب دیہی علاقوں میں رہنے والے لاکھوں انسانوں اور جانوروں کے لیے پینے کا پانی بھی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے اور یہ زیر زمین پانی پر انحصار کیے ہوئے ہیں, نہری پانی کی شدید کمی سے زرعی شعبہ تباہ ہورہا ہے جس کے سبب آبادگاروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ زرعی اجناس پھلوں,سبزیوں اور جانوروں کے چارے کی پیداوار میں نمایاں کمی رہنے کا امکان ہے اور علاقے میں غذائی قلت پیدا ہونے کا شدید خطرہ ہے۔