ملتان(خصوصی رپورٹر)ملتان(خصوصی رپورٹر )عالمی یوم صحت کل 7 اپریل(جمعرات)کو منایا جائے گا۔اس سال بھی عالمی یوم صحت پر پاکستان سمیت پوری دنیا کو کورونا وائرس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔تاہم گذشتہ کئی برسوں کی طرح اس سال بھی عالمی یوم صحت پر پاکستان کی بیشتر آبادی بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہے۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ مریضوں کے لئے صرف 48 ڈاکٹر اور 36 نرسیں ہیں۔جبکہ زچگی کے دوران سالانہ 50 ہزار سے زائد خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔45 فیصد سے زائد آبادی کو جان بچانے والی ادویات تک میسر نہیں ہیں۔دو نمبر اور جعلی ادویات کا دھندہ بھی نہیں رکوایا جا سکا ہے۔ملک میں تقریبا ایک لاکھ 75 ہزار ڈاکٹر ہیں۔جن میں اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تعداد صرف 35 ہزار ہے۔آبادی کے تناسب کے لحاظ سے 1800 افراد کے لئے ایک ڈاکٹر ہے۔ملک میں سرکاری ہسپتالوں کی تعداد تقریبا دو ہزار ہے۔ پاکستان میں طبی سہولیات کے فقدان،ذہنی و معاشی پریشانیوں،صفائی کے ناقص انتظامات،ملاوٹ شدہ خوراک،آلودہ پانی و دیگر وجوہات کی بنا پر دل،شوگر،بلڈ پریشر،ٹی بی،گردے،کینسر، ہیپاٹائٹس،نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد اور شرح پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں،پیرا میڈیکل سٹاف،نرسوں،بستروں کی شدید کمی ہے۔