پی ٹی آئی کی کارکنوں پر تشدد کی تحقیقات‘ جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد


لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے کارکن ظل شاہ قتل اور کارکنوں پر پولیس تشدد میں پی ٹی آئی کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر صوبائی حکومت سے 10 اپریل کو جواب طلب کرلیا۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ تمام پہلوﺅں پر معاونت کریں تاکہ ایک اچھا حکم جاری ہوسکے۔ دوران سماعت فواد چودھری نے عدالت کو بتایا کہ پہلی دفعہ پلاسٹک کی بوتلوں میں پٹرول بم کا فارمولا پولیس نے دیا۔ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوا کہ ایسے بھونڈے الزامات لگائے گئے۔ فاضل عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت سے جواب منگوا لیتے ہیں۔ جس پر فواد چودھری نے عدالت کو بتایا کہ سر جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کا حکم دیں۔ کیسز میں ملوث پولیس افسران کو تحقیقات کیلئے لگادیا گیا۔ آئی جی پنجاب خود اس ساری غیر قانونی پریکٹس میں ملوث وہ کیسے نگرانی کرسکتا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ ہم اٹھائے گئے سوالات کے جواب کے بغیر درخواست پر حکم جاری نہیں کر سکتے، پہلے جواب آ لینے دیں اس کے بعد دیکھ لیتے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق جے آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ پٹرول بم پولیس پر چلائے گئے۔ واقعات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی جس پر عدالت نے کہا کہ ان کا پوائنٹ یہ ہے کہ مصطفٰی ایم پیکس کیس کی روشنی میں یہ جے آئی ٹی کیا بن سکتی؟۔ کیا اس تناظر میں وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت جے آئی ٹی بنا سکتی ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری، ایڈیشنل ہوم سیکرٹری، آئی جی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
جے آئی ٹی

ای پیپر دی نیشن