قومی اسمبلی : نیب ترا میم کا بل پیش ، چیئر مین کو مزید اختیارات مل گئے 


اسلام آباد (نا مہ نگار)قومی اسمبلی اجلاس اراکین اسمبلی نے وفاق کے زیرِ انتظام سرکاری اداروں میں کم سے کم اجرت پر عمل نہ ہونے پر آواز اٹھا دی ہے، سپیکر قومی اسمبلی نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا،وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف قسط میں رکاوٹیں ہیں امید ہے جلد قسط مل جائے گی ،سپیکر قومی اسمبلی کی بار بار رولنگ بھی بیورو کریسی نے ہوا اڑا دی ایوان میں وزرات منصوبہ بندی کا کوئی افسر نہ آیاجس پر سپیکر قومی اسمبلی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا، قومی اسمبلی میں قومی احتساب بیورو (نیب)کے قانون میں ترمیم کا بل 2023 متعارف کروا دیا گیا ۔بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں سپیکر قومی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اجلاس میں نہ آنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی ہوگی،قومی اسمبلی میں قومی احتساب بیورو (نیب)کے قانون میں ترمیم کا بل 2023 متعارف کروا دیا گیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیب کے قانون میں ترمیم کا بل 2023 وزیرِ مملکت قانون شہادت اعوان نے پیش کیا۔ مجوزہ نیب ترمیمی بل کا اطلاق 1999 سے ہوگا۔حکومت نے مجوزہ نیب ترمیمی بل کے تحت چیئرمین نیب کو مزید اختیارات دے دیے۔ تمام زیر التوا انکوائریز جنہیں سب سیکشن 3 کے تحت ٹرانسفر کرنا مقصود ہو ، ان پر چیئرمین نیب غور کرینگے۔نیب ترامیم کے تحت چیئرمین نیب کو کسی اور قانون کے تحت شروع انکوائریز بند کرنے کا اختیار ہوگا۔ چیئرمین ایسی تمام انکوائز متعلقہ ایجنسی ،ادارے یا اتھارٹی کو بھجوانےکا مجاز ہوگا۔نیب انکوائری میں مطمئن نہ ہونےپر چیئرمین نیب متعلقہ عدالت کو کیس ختم کرنے اور ملزم کی رہائی کیلئے منظوری کے غرض سے بھیجنے کا مجاز ہو گا ۔ چیئرمین نیب سے انکوائری موصول ہونے پر متعلقہ ایجنسی اتھارٹی یا محکمہ شق اے ،بی کے تحت مزید انکوائری کا مجاز ہوگا۔نیب ترمیم کے تحت عدالت مطمئن نہ ہونے پر کوئی بھی مقدمہ نیب کی مدد سے متعلقہ اداروں ،ایجنسی یا اتھارٹی کو واپس بجھوا سکے گی۔ نیب عدالت سے مقدمے کی واپسی پر متعلقہ محکمہ یا اتھارٹی اپنے قوانین کے تحت مقدمہ چلا سکے گی۔ رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کے حالات میں بھی کچھ سرکاری ادارے 18 ہزار سے بھی کم تنخواہیں ادا کر رہے ہیں ان کے خلاف رولنگ دی جائے اور معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوایا جائے جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے جام عبداکریم کا سوال قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے ، آغا رفیع اللہ نے کہا کہ آصف علی زرداری نے موجودہ مہنگائی کے دور میں کم از کم تنخواہیں 35 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی تھی۔ وقفہ سولات کے دوران وفاقی وزیر برائے تجارت نوید قمر نے کہا کہ اپریل 2022 سے 2023 تک 5827 میٹرک ٹن چینی مالیت 4750 ملین ڈالر نجی شعبہ نے درآمد کی ہے سال 2021-22 میں 4247 ملین روپے کی لائیو سٹاک درآمد کی گئی ہے ۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سے بھی توقعات ہیں امید ہے جلد ائی ایم ایف کی قسط مل جائے گی۔ توجہ دلا نوٹس کا جواب دیتے ہوئے حکومت نے اعتراف کیا کہ حکومت کے پاس آٹا تقسیم کرنے کا کوئی خاص نظام نہیں ہے جس کی وجہ سے اموات ہوئیں ، جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے مشورہ دیا کہ آٹے کی تقسیم الخدمت فانڈیشن کے حوالے کی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری احمد رضا مانیکا نے کہا کہ آٹے کی تقسیم کے حوالے سے تجاویز آ رہی ہیں ہم ان پر غور کریں گے ، رکن اسمبلی ریاض خان مزاری نے کہا کہ ایسے لوگ آٹا مانگتے ہیں جو خود کفیل ہوتے ہیں، حکومت کا مقصد تھا کہ غریبوں کو آٹا ملے لیکن طریقہ کار ٹھیک نہ ہونے کی وجہ مسائل پیدا ہو رہا ہے۔ آٹے کے لیے ہر وارڈ کی لسٹ بننی چاہئے پھر ان کو آٹا دیا جائے، وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ مہنگائی کے دور میں سستا آٹا فراہم کرنا تھا، مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ آٹے کی تقسیم الخدمت فانڈیشن کو دے دیں ہم پورے پاکستان میں تقسیم کریںگے کہ پتہ بھی نہیں چلے گا ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزرا سمیت اپوزیشن لیڈر نے الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاگیا، راجہ ریاض نے کہا کہ جب عمران خان کا عروج تھا، اس کے خلاف بات کرتا تو نیب گرفتار کر لیتی تھی، عمران خان کو بہت لوگوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار بہت کرپشن کر رہا ہے فرح گوگی کے ذریعے کرپشن کر رہے ہیں جس پر عمران خان نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ موجودہ حکومت کے وزیر مزے لوٹ رہے لیکن ہمیں پوچھنے کو تیار نہیں، ہم نے اس ملک کے غدار ،شیطان کے خلاف عدم عتماد کامیاب کروائی عمران خان نے کہا تھا میں لعنت بھیجتا ہوں اسمبلی پر لیکن اب اسی اسمبلی کیلئے منتیں کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کے ججز کو بھی الیکشن کے حوالے سے فیصلہ دیتے ہوئے شرم نہیں آئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ایم کیو ایم کے رہنما و رکن اسمبلی ابوبکر نے کہا کہ کراچی کی آبادی جو اب ظاہر کی جارہی ہے وہ2017 کی مردم شماری سے بھی کم ہے ،کراچی میں پورے پاکستان سے لوگ روز گار کیلئے آتے ہیں اگر ان کو شمار نہ کیا گیا تو یہ زیادتی ہو گی، کراچی کی مردم شماری درست کی جائے، وفاقی وزیر مولانا عبد الشکور نے کہا کہ خیبر ایجنسی ،باجوڑ ایجنسی اور کرم ایجنسی سمیت دیگر قبائلی علاقوں میں مردم شماری کے تحت تعداد زیادہ ہونی چاہیے لیکن آبادی کو کم ظاہر کیا جا رہا ہے گر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال کرنے ہیں تو الیکشن کمیشن کی کیا ضرورت ہے اس ختم کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو وزیراعظم ،صدر،سپیکرقومی اسمبلی ،چیئرمین سینٹ بنایا جائے تاکہ تمام معاملات وہ دیکھیں اور انہیں سیکیورٹی اداروں کا انچارج بھی بنا دیا جائے پتہ نہیں کس نے چیف جسٹس کو گولیاں دی ہیں کہ وہ تمام اداروں کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں ریاض احمد مزاری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پہلے گند نہیں اچھالا جاتا تھا یہ سلسلہ شیخ رشید نے بے نظیر بھٹو سے شروع کیا تھا۔وفاقی وزیر سید امین الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ایک لاڈلے کو سپورٹ کیا گیا ہے ملک میں طویل عرصے کے بعد ڈیجیٹل مردم شماری کی جا رہی ہے ملک میں نئی حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن کا انعقاد کیا 
جانا چاہیے کہا گیا کہ تین سو ڈیم بنائیں گے وہ ڈیم کدھر ہیں۔ سابق وفاقی وزیر سرور خان نے ایوان میں تقریر میں کہا کہ پی آئی اے کے کے پائلٹوں کی ڈگریاں جعلی ہیں اب ہمارے پاکستانی پائیلٹ کو کوئی نوکری نہیں دے رہا، رکن اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ کہا گیا کہ اداروں کی عزت کی جائے اجازت نہیں کہ زبردستی اسمبلیاں تحلیل کروائی جائیں اس پر بھی عدالت کو دیکھنا چاہیے تھا الیکشن کے حوالے سے کھیل تماشہ ختم ہونا چاہیے وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ ریاست کے اقتدار پر عوام کے نمائندوں کا حق ہے اس ملک میں آمریت اور نظریہ ضرورت کا گھٹ جوڑ رہا ہے ، عدلیہ تو آزاد ہو گئی ہے لیکن عدل اب بھی قید ہے۔ عدالت نے سیاسی رہنماں کا سیاسی کیریئر کو تباہ کر دیا کر دیا گیاالیکشن نئی مردم شماری کے مطابق ہونے چاہیں الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے ایگزیکٹیو اتھارٹی نہیں ہے عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کے حوالے سے فل کورٹ بینچ بنایا جائے۔
قومی اسمبلی 
 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...