مقبوضہ بیت المقدس‘ ریاض‘ اسلام آباد (آئی این پی‘ نیٹ نیوز‘ این این آئی‘ خبر نگار خصوصی‘نمائندہ خصوصی) رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں طلوع آفتاب سے قبل اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں نمازیوں پر حملہ کردیا‘ شیلنگ کی۔ 350 سے زائد کو گرفتار کر لیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی پولیس نے بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل مسجد الاقصی میں نمازیوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں خواتین سمیت 60 افراد زخمی ہوگئے۔ جبکہ اسرائیلی پولیس نے مزید بتایا کہ یہ فسادات کا جواب ہے۔ فلسطینی ہلال احمر نے حملے کے نتیجے میں زخمیوں کی اطلاع دی لیکن یہ نہیں بتایا کہ کتنے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اسرائیلی فورسز ہمارے ڈاکٹروں کو الاقصی پہنچنے سے روک رہی ہیں۔ فلسطینی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایک بزرگ خاتون ایک کرسی پر بیٹھی قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھی کہ پولیس اہلکاروں نے سٹن گرینیڈ پھینکنے شروع کر دیئے اور ان میں ایک خاتون کو لگا، خاتون کو سانس لینے میں دشواری پیش آرہی تھی۔ فلسطینی گروپوں نے نمازیوں پر تازہ ترین حملوں کی مذمت کی اور اسے جرم قرار دیا ہے۔ بعض نمازیوں کے ہاتھ پاﺅں باندھ کر گھسیٹے ہوئے لے جایا گیا۔ دوسری جانب عرب ممالک نے اسرائیل کی تازہ جارحیت کی شدید مذمت کی ہے۔ سعودی عرب، اردن اور مصر کی جانب سے اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصی پر حملے، نمازیوں کو زخمی کرنے اور متعدد کو گرفتار کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں سعودی عرب نے مسجد اقصی کے احاطے میں اسرائیل کے صریحاً دھاوے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔ بیان کے مطابق ایسا طرز عمل امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ قبضے کو ختم کرنے اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور جامع حل تک پہنچنے کے لیے تمام کوششوں کی حمایت میں اس کے مضبوط موقف کی تصدیق کرتا ہے۔ یہ حملہ رمضان کے مقدس مہینے میں کیا گیا جو اسلام میں روحانیت اور عبادات کا اہم وقت ہے۔ اس طرح کے اقدامات مقدس مذہبی مقامات کے احترام کے حوالے سے بین الاقوامی اصولوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہیں۔ ادھر وزیراعظم شہبازشریف نے نہتے نمازیوں پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔ادھر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیلی قبضے کے خلاف او آئی سی کی قراردا بھاری اکثریت سے منظور کر لی۔ بیت المقدس اور گولان کی پہاڑیوں پر قبضے کے خلاف او آئی سی کی قرارداد پاکستان نے پیش کی۔ حق میں 38 اور مخالفت میں 5 ووٹ پڑے جبکہ پانچ ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اسرائیل کے خلاف قرارداد کی مخالفت کرنے والے چار ملکوں میں امریکہ اور برطانیہ بھی شامل تھے۔ اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ وحشیانہ حملہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے تقدس کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو دیئے جانے والے استثنیٰ نے تل ابیب کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے قبلہ اول مسجد اقصی میں نمازیوں پر اسرائیلی فورسز کے حملے اور بھارت کی آٹھ ریاستوں میں مسلمان نمازیوں پر انتہا پسند ہندوﺅں کے دھاوا بولنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے اندر فلسطینی نمازیوں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس رمضان کے مقدس مہینے میں نمازیوں پر گھناو¿نے حملے میں بربریت کی انتہا دیکھنے کو ملی۔ عالمی برادری پرامن عبادت گزاروں کے خلاف اس وحشیانہ اور غیر انسانی فعل کی مذمت کرے۔حماس نے ریاستی دہشت گردی کا بھرپور جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر 9 راکٹ حملے کئے۔ جبکہ اسرائیل نے جواب میں ٹینک سے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔