لاہور (رپورٹ: رفیعہ ناہید اکرام) صوبہ بھر سے لاہور پہنچنے والے سینکڑوں بھکاری خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں بھی شہریوں کی زندگی کو اجیرن بناکر رکھا ہوا ہے۔ گداگری ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث ماہ مقدس میں زکوٰۃ، خیرات، صدقات کے نام پر ان بھکاریوں نے لوگوںکیلئے گھروں میں عبادت کرنا، آرام کرنا، گھر سے نکل کر مارکیٹ، رمضان بازار، مسجد، ہسپتال یا دفتر جانا اور ٹریفک سگنلز یا بس سٹاپ پر رکنا عذاب بنا دیا ہے۔ شہری انتظامیہ، پنجاب پولیس، چائلڈ پروٹیکشن بیورو، محکمہ سوشل ویلفیئر پنجاب یا کوئی ادارہ شہریوں کو اس عذاب سے ریسکیو کرنے کیلئے نمائشی قدامات کے سوا حقیقی ریلیف کیلئے کچھ نہیں کرتے جس کی وجہ سے صوبے کے مختلف اضلاع سے ہزاروں بھکاری عورتوں اور بچوںنے شہریوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ نوائے وقت سے گفتگو میں سابق رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل اور طلعت نقوی نے کہا کہ راشن کے بہانے رہائشی علاقوں میں کئی گھنٹوں تک جمگھٹا بنا کر بیٹھی رہنے والی بھکاری عورتیں اور بچے چوری چکاری میں ملوث ہیں۔ ورکنگ خواتین سعدیہ الیاس اور فوزیہ کیانی نے کہا کہ یہ ٹریفک سگنل پر کھڑی گاڑیوں پر اچانک باقاعدہ گینگ کی طرح حملہ آور ہوجاتے ہیں، اگر ان کو بھیک نہ دی جائے تو بددعائیںدینا شروع کردیتے ہیں۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو نمائشی اقدامات کی بجائے شہر میں بکھرے بھکاری بچوں کو تحویل میں لے ۔ مون مارکیٹ میں شاپنگ کیلئے آنے والی خواتین فیروزہ سلیم اور نبیلہ شاکر نے کہاکہ ان لوگوں کی وجہ سے عید کی شاپنگ حرام ہوکر رہ گئی ہے۔ یونیورسٹی طالبات علشبہ جاوید اور مہرین کاشف نے کہا کہ گلی کوچوں اور تعلیمی اداروں کے علاوہ یہ لوگ بس اڈوں اور ریلوے سٹیشن پر بھی چین نہیں لینے دیتے۔ دریں اثنا چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے نوائے وقت کو بتایا کہ بیورو کی انسداد گداگری مہم کے تحت ریسکیو ٹیم کی جانب سے روزانہ کی بنیاد لاہور بھر میں ریسکیو آپریشن کئے جارہے ہیں۔
سینکڑوں بھکاری لاہور پر’’ حملہ آور‘‘ شہری پریشان، سرکاری محکمے غافل
Apr 06, 2023