الخدمت فاونڈیشن کا مثالی کردار
تحریر۔ عمران الحق۔لاہور
اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ ”ایک انسان کی جان بچانا ساری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے جبکہ ایک انسان کی جان لینا ساری انسانیت کی جان لینے کے برابر ہے“۔ جبکہ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ ”بہترین انسان وہ ہے جو دوسرے انسانوں کو نفع پہنچائے“۔اسلام نے والدین، خیش و اقرباء، ہمسایوں، بیواو¿ں، یتیموں، مسکینوں، گداگروں، لاوارثوں، معذوروں اور آفت زدگان کے حقوق زور دیا ہے۔خیرات، زکوٰة، خمس، صدقات، فطرانہ، وقف، قرضہ حسنہ اور امداد وغیرہ اس کی بہترین مثالیں ہیں۔
فلاحی ادارے معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں۔ جب بھی کوئی مشکل آن پڑے یا حکومت عوامی فلاح و بہبود کے معاملات کو نظرانداز کرے تو یہ ادارے معاشرے میں بسنے والے لوگوں کا سہارا بنتے ہیں۔ یہ فلاحی تنظیمیں معاشرے کا حسن ہوتے ہیں۔ تاریخ کی اولین داستانوں سے لے کر موجودہ دور تک ایسے کئی ادارے یا شخصیات ہیں جو حکومت وقت کا سہارا بنتے ہیں اور عوام الناس کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے وسائل پیدا کرتے ہیں۔ انسا نوں سے پیار و محبت اور ضرورت مند انسا نوں کی مددکے عمل کو ہر دین اور مذہب میں تحسین کی نظر سے دیکھا جا تا ہے لیکن دین اسلام نے خد مت ِ انسا نیت کو بہترین اخلا ق اور عظیم عبا دت قرار دیا ہے۔اسی جذبہ سے سرشار جماعت اسلامی کی الخدمت فاونڈیشن ملک بھر میں کام کر رہی ہے۔ وطن عزیز سمیت دنیا بھر میں ناگہانی آ فات، بدامنی، صحت کی ناقص سہولیات، حادثات اور دہشت گردی کے باعث جہاں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے وہیں لاکھوں بچے بھی یتیم ہو جاتے ہیں۔اس گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کے لیے الخدمت فاو¿نڈیشن نے یتیم بچوں کی کفالت کا بیڑا احسن انداز میں اٹھا رکھا ہے۔ الخدمت فاونڈیشن پاکستان اس وقت سات شعبہ جات میں کام کر رہی ہے۔ ان شعبہ جات میں تعلیم، صحت، کفالت یتامٰی، صاف پانی، مواخات، سماجی خدمات اور آفات سے بچاو¿ کے شعبہ جات شامل ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن وطن عزیز کی سب سے بڑی غیر حکومتی فلاحی تنظیم ہے۔ الخدمت فاونڈیشن اس وقت پاکستان کے 150اضلاع میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔الخدمت فاونڈیشن اقوام عالم میں پاکستان کا وقار بلند کرنے کے لیے کسی نعمت خداوندی سے کم نہیں۔ ملک میں یتیموں کی کفالت سے لے کر مسکینوں کو کھانا کھلانے تک،تعلیمی اخراجات سے لے کر صحت کے معاملات تک اور پھر زلزلہ زدگان سے لے کرسیلاب زدگان تک ہر جگہ وطن عزیز کی الخدمت دن رات مصروف عمل دکھائی دیتی ہیں۔ ملک کے اہل ثروت افراد اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے الخدمت کا دست و بازو بنیں تاکہ یتیم بچوں کی کفالت کے اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھایا جائے۔ الخدمت فاونڈیشن کی رمضان 2023ءاپیل ہے کہ یتیموں اور بیواوں کی کفالت،روزگار،افطار،میت گاڑی، آنکھوں کا مفت آپریشن،سکالر شپ،صاف پانی،بلاسود قرض و دیگر خدمات کے لئے زکوة اور عطیات الخدمت فاونڈیشن کو دیں۔اس اپیل کے تحت رمضان فوڈ پیکج کی قیمت 7700روپے،دو وقت کی سحری و افطاری 800روپے،آرفن آگوش پروگرام کے تحت ماہانہ 20,000جبکہ سالانہ 240000 روپے، آرفن فیملی سپورٹ 5500ماہانہ،جبکہ سالانہ 66,000روپے ہے۔اسی طرح سیلاب متاثرین کے لئے گھر کی تعمیر کے لئے 400,000روپے، کسانوں کی امداد کے لئے 100,000روپے مقر ر کئے گے ہیں۔صاف پانی کی ترسیل کے لئے کیمونٹی پمپ کے اخراجات 120,000روپے ہے۔چھوٹے بلاسود کاروبار کے لئے قرضہ حسنہ 100,000روپے مقرر ہے۔ الفلاح سکالر شپ پرگرام کے تحت فی بچہ 9000روپے ہے۔ مخیر افراد آن لائن ذرائع سے بھی امداد پہنچا سکتے ہیں۔ جس کے لئے ان کی ویب سائٹ گوگل سے باآسانی سرچ کی جا سکتی ہے۔
ایک طرف ملکی حالات اور یہاں موجود سیاسی افراتفری کو دیکھ کر اگرچہ عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے مگر جب دوسری جانب دیکھتے ہیں تو ملک میں موجود انسانیت کی فلاح کے لیے کام کرنے والے افراد اور اداروں پر نظر پڑتی ہے تو یقیناً حوصلے بلند ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست کے طور پر متعارف کروانے میں فلاحی تنظیموں کا کلیدی کردار ہے۔ایسی تنظیموں کی حوصلہ افزائی کرنے کا مطلب ریاست پاکستان کو مضبوط کرنا ہے بلاشبہ یہ لوگ لائق تحسین ہیں۔ہمارے ہاں ایک افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ مختلف فلاحی ادارے امداد تو عوام کے تمام طبقات سے وصول کرلیتے ہیں مگرجب خستہ حال عوام کو اس کا فائدہ پہنچانا ہوتا ہے تو وہ اس طریقے سے امداد کرتے ہیں کہ ان کی عزتِ نفس مجروح ہوتی ہے اور وہ امداد صرف نچلے طبقے تک ہی محدود رہتی ہے، ا یسے بہت کم ادارے ہیں جو سفید پوش افراد کابھرم رکھتے ہوں۔ مذکورہ بالا ادارے کی خاصیت ہی یہ ہے کہ باعزت انداز میں امداد لوگوں تک پہنچاتا ہے