نیو مر ی ( نامہ نگار ) مری میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں مسلسل بارشوں سے سردی کی شدت میں اضافہ، یک بستہ ہوائیں چلنے سے جاتی سردی کی واپسی نے موسم بہار کا رنگ پھیکا کردیا۔ مری کی عوام اور موسم بہار کا انتظار کرنے والے مری کے محدود سیاحوں کی خوشیاں بھی کم ہو گئی۔ رمضان المبارک کے باعث مری میں سیاحوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے جسکی وجہ سے مری کے تاجر شدید مشکالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مری کی 70 فیصد سے زائد آبادی کا روزگار صرف مری آنے والے سیاحوں سے منسلک ہے۔ جہاں موسمی تبدیلی کے اثرات پوری دنیا میں نظر آرہے ہیں وہاں مری جیسا خوبصورت سیاحتی مقام بھی اس سے محفوظ نہ رسکا۔ دنیا کی بڑھتی آباد کے ساتھ ماحول کا آلودہ ہونا نہ صرف آنے والی نسلوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس کے اثرات آج بھی دنیا پر نظر آرہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق مری میں موسم سرما کا دورانیہ 3 ماہ سے زیادہ ہو کر 4 ماہ ہوچکا ہے۔ جسکے باعث باغبانی کا دورانیہ بھی زیادہ ہو گیاہے۔ اگر چند سال قبل کی بات کی جائے تو مری میں موسم سرما کے اثرات صرف 3 ماہ یعنی دسمبر سے فروری تک محدود رہتے تھے لیکن گزشتہ چند سالوں سے سردی کے دورانیہ میں واضح تبدیلی کے باعث دسمبر سے مارچ تک پہنچ چکا ہے۔