جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ موسلادھار بارش کا سلسلہ بھی جاری ہے اور راجن پور، جام پور، تونسہ، کوٹ ادو، کوٹ مٹھن اور چاچڑاں شریف کے سینکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے رحیم یار خان کے علاقے چاچڑاں شریف کے درجنوں دیہات زیرآب ہیں۔ جمعرات کے روز دو خواتین سیلابی ریلے میں بہہ گئیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہیں۔ پانی چاچڑاں شریف ریلوے سٹیشن کے آخری حفاظتی بند تک پہنچ چکا ہے، یہ بند ٹوٹ گیا تو شہر بھی صفحہ ہستی سے مٹ سکتا ہے۔ ضلع راجن پوراس وقت مکمل تباہی کا منظر پیش کررہا ہے۔ جام پوراورکوٹ مٹھن میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے دونوں شہروں کے متعدد علاقوں میں کئی، کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ مظفرگڑھ میں کوٹ ادو اوردائرہ دین پنا سمیت گردونواح کے علاقوں میں بھی سیلاب زدہ عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوردراز کے علاقوں میں میں ابھی تک ریسکیو ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں۔ اُدھرتونسہ شریف کے اکثرعلاقے بھی مکمل تباہ ہوچکے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں بھی سیلاب نے ہزاروں افراد کو بے گھر کردیا ہے ، متاثرین سیلاب بے یارومددگار مختلف مقامات پرکھلے آسمان تلے پڑے حکومتی امداد کے منتظرہیں۔ لیہ ، بھکر اور میانوالی میں بھی سینکڑوں متاثرین کو ابھی تک کسی قسم کی امداد نہیں مل سکی۔ میانوالی کے علاقے عیسٰی خیل میں بروقت طبی امداد نہ ملنے پرلوگ ہیضے اوردیگر موذی امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیاء بھی نایاب ہوگئی ہیں۔ دوسری طرف دریائے سندھ میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب سندھ میں داخل ہورہا ہے اورگڈو کے مقام پرسیلاب سے پانی کچے کے دیہات میں پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے
قریبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ آبپاشی ذرائع کا کہنا ہے کہ گڈو بیراج پرآئندہ چوبیس گھنٹوں میں پانی کی آمد دس لاکھ کیوسک اور سکھر بیراج پر چھ لاکھ کیوسک سے زائد رہے گی۔ اُدھروزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ نے گڈو بیراج کا دورہ کیا۔ اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بارشوں نے حفاظتی بندوں کو متاثرنہ کیا تو سیلابی ریلے سے زیادہ نقصان نہیں ہوگا۔
سیہون سے سمندر تک دریائے سندھ کے چھتیس مقامات کو حساس بھی قرار دے دیا گیا ہے
ادھر کشمور میں سیلابی ریلے کی وجہ سے کچے کے علاقے میں تین سو دیہات زیر آب آگئے ہیں۔