لاہور(فرخ بصیرسے) پاکستان ریلوے کے ذیلی ادارے پریکس کے حسابات میں لاکھوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے اور جون میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران مارکیٹنگ، میڈیا، بزنس ٹورازم اور ٹرین مینجمنٹ کے شعبوں کے اخراجات اور آمدنی میں حیرت انگیز تضاد پا یا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جون2010کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران مارکیٹنگ سے پریکس کو صرف 40ہزار روپے کی آمدن ہوئی جبکہ اخراجات56لاکھ96ہزار899روپے ہوئے ،بزنس اور ٹوارزم سے محکمے کو صرف10ہزار آمدن جبکہ اس مد میں ہونے والے اخراجات 28 لاکھ 76 ہزار 20 روپے ہیں۔ اسی طرح میڈیا سروس کے شعبے میں آمدن 8لاکھ23ہزار303روپے جبکہ اخراجات 18لاکھ30ہزار728روپے ہیں،ٹرین مینجمنٹ کے شعبے میں 74کروڑ 9 لاکھ 18 ہزار 162روپے کی آمدن اور اسکے مقابلے میں اخراجات کی مد میں 66 کروڑ 47 لاکھ 24212 روپے دکھائے گئے ہیں۔ انتظامی اور دیگر اخراجات کی مد میں 4کروڑ60لاکھ18595روپے دکھائے گئے ہیں۔اس طرح محکمے کی 2009اور2010 کی آمدنی اور اخراجات میں واضح تضاد پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے فی شیئر آمدنی2009کی1.61کے مقابلے میں 2010ء میںگھٹ کر 0.62 ہوچکی ہے۔ ایم ڈی پریکس محمود الرشید کا کہنا ہے کہ اس وقت ہمارا ادارہ مختلف منصوبوں کی تیاری اور تکمیل کے مراحل میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے نتیجے میں جلنے والی کوچز کو تیار کیا جا رہا ہے اور ستمبر میں ہم لاہور تا واہگہ، لاہور تا چھانگا مانگا اور راولپنڈی تا ٹیکسلا سفاری ٹرینیں شروع کررہے ہیں جس کے بعد پریکس کے منافع میں خاطر خواہ اضافہ ہو جائیگا۔