کراچی/کوئٹہ / راجن پور (نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) کراچی اور بلوچستان سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا ¾ بلوچستان میں کرنٹ لگنے اور مختلف حادثات میں مرنے والوں کی تعداد 19ہوگئی ۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں برساتی نالوں سے مزید تین افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں ۔ تیسرے روز بھی گھروں سے پانی نہ نکالا جاسکا اور بیماریاں پھیلنے لگیں ۔ بچوں سمیت درجنوں افراد ہسپتال پہنچ گئے جبکہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے آنے والے چار دنوں میں مزید تیز بارشوں کا امکان ہے۔ بلوچستان کے علاقوں جھل مگسی ، نصیر آباد، ڈیرہ مراد جمالی، جعفر آباد، خضدار، قلات، موسی خیل لورالائی، ژوب، ہرنائی سمیت مختلف علاقوں میں ریلے اور مکانات کی چھتیں گرنے سے جاں بحق افراد کی تعداد انیس ہو گئی ہے۔ تربت کے علاقے گوگادام ندی سے تین خواتین کی لاشیں ملی ہیں۔ ڈیرہ مراد جمالی کیلانگاہ محلہ میں ایک بچہ جاں بحق اور چارافراد زخمی ہو گئے۔ خضدار کے علاقے نوتال میں نبال میں مکان کی چھت گرنے سے دو بچے اورایک خاتون جاں بحق ہوگئی۔ خضدار کی سونیجی ندی میں دو بچے ڈوب کرجاں بحق ہو گئے۔ خضدار میں بارش سے سات افراد جاں بحق ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے خالد بلوچ کے مطابق کے ضلع جھل مگسی میں پندرہ ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے بتایا متاثرین کیلئے پچیس سو پیکٹ خوراک، دو ہزار خیمے اورچار ہزار مچھردانیاں پہنچا دی گئی ہیں ڈی جی پی ڈی ایم نے بتایا نوتال سے جھل مگسی کا رابطہ سڑک بحال نہ ہونے کے باعث متاثرین تک امداد نہیں پہنچ سکی۔ جھل مگسی کے نشیبی علاقوں سے لوگ پہلے ہی نقل مکانی کرچکے ہیں۔ کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں بارشوں میں دس مکانوں کی چھتیں گر گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں دو روز قبل ہونے والی بارش کا پانی ابھی تک نہیں نکالا جاسکا، کئی علاقوں میں سینٹری ورکرز دن بھر پانی کی نکاسی کے کاموں میں مصروف رہے۔ بعض علاقوں میں بارش اور سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے افراد عارضی طور پر جھگیوں میں مقیم ہیں، صفورا گوٹھ اور مہران ٹاون کے علاقوں سے کافی حد تک پانی نکال لیا گیا ہے، تاہم پریم ولا ون اور ٹو میں تاحال پانی موجود ہے، مکینوں کا کہنا ہے ان کی مدد کو ابھی تک کوئی نہیں پہنچا دوسری جانب مرچلاس میں گزشتہ شام موسلادھار بارشوں سے بٹوگا نالے میں شدید طغیانی آگئی ہے، پہاڑی ندی نالوں سے آنے والا ریلا گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریلے سے کئی ایکڑ پر زیر کاشت فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے چلاس تھلپن کے مقام پر شاہراہ قراقرم ٹریفک کیلئے بدستور بند ہے۔ بابو سرکاغان ہزارہ قومی شاہراہ بھی لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے مختلف مقامات پربندہے، بارش اور سیلاب کی وجہ سے چلاس شہرمیں گزشتہ روزسے بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے دوسری جانب پشاور کے نواح میں واقع نشاط مل سے ملحقہ علاقے جہاں پر جمعہ کے روز آنے والے ریلے نے تین چھوٹے دیہات کو ڈبو دیا 300مکانات کی دیواریں منہدم ہوگئیں اور تقریبا 1500افراد سرچھپانے کی سہولت سے محروم ہوگئے۔ متاثرین امداد کے منتظر ہیں اطلاعات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تربت میں سب سے زیادہ 132 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ڈی جی محکمہ موسمیات عارف محمود نے کہا ہے رواں ماہ مون سون زیادہ شدت پکڑے گا بالائی پنجاب، خیبر پی کے میں مزید بارشوں کا امکان ہے، مون سون ستمبر کے آخر تک رہے گا اور اسی ماہ نشیبی علاقوں میں اونچے درجے کے سیلاب آسکتے ہیں ستمبر میں ہونے والی بارش نقصان کا باعث بن سکتی ہیں اگست کے دوران بارش معمول سے کم ہوں گی جبکہ ستمبر میں معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔ وقت نیوز کے مطابق بفرزون کراچی کے بی آر نالے میں ریلے کے باعث ڈوبنے والی گاڑی کو پاک بحریہ کی مدد سے نکال لیا گیا۔ گاڑی سے خاتون اور بچے کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ گاڑی میں میاں بیوی اور بچہ موجود تھے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح تین لاکھ 47ہزار کیوسک تک پہنچ گئی جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے فلڈ کنٹرول سنٹر کے مطابق تونسہ میں دریائے سندھ کا سیلابی پانی بستی لدھا میں داخل ہوگیا جس کے باعث مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق حیدر آباد کے علاقے قاسم آباد میں کرنٹ لگنے سے 4 بچے جاں بحق ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق جونیجو کالونی قاسم آباد میں برساتی نالے میں بچے نہا رہے تھے بجلی کا تار ان پر گر گیا جس سے بچے بری طرح جھلس گئے۔ بچوں کو قریبی ہسپتال لے جایا گیا۔ جہاں چاروں بچے چل بسے‘ بچوں میں تین بچیاں اور ایک بچہ شامل ہے۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 6 سے 8 سال کے درمیان تھی اور ان میں دو بہن بھائی اور دو بہنےں تھےں۔ بچوں کے مرنے کی خبر سن کر علاقے میں کہرام برپا ہو گیا۔ بچوں کی ماﺅں کو غشی کے دورے ،بار بار بے ہوش ہوتی رہےں۔آئی این پی کے مطابق خضدار کے مختلف علاقوں سنی، سونجیی اور نال میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچا دی، مختلف واقعات میں ایک ہی دن چھ بجے جاں بحق ہوگئے۔ خضدار کی تحصیل نال میں ایک خاندان کے تین معصوم بچے، نادیہ بنت عبدالکریم، مدینہ بنت دلمراد سونجیی خضدار کے عبدالماجد عبدالحمید نصیب اللہ ولد عبدالکریم سنی خضدار میں عبدالستار ولد عبدالقدوس ریلوں دیواریں گرنے کی وجہ سے جاں بحق ہوگئیں۔ این این آئی کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں کے برساتی نالوں سے مزید 3 افراد کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں جس کے بعد شہر میں بارش کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات اور واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 35 تک پہنچ گئی ہے۔ بی بی سی کے مطابق کراچی کے علاقے سندھ کے دیگر علاقوں سکھر، جیکب آباد، لاڑکانہ، دادو، قمبر، کندھ کوٹ، گھوٹکی، شکار پور اور بدین میں بھی شدید بارش سے شہری اور دیہی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔آن لائن کے مطابق دریائے کابل میں وارسک اور نوشہرہ کے مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔اے این این کے مطابق قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے باعث پیش آنے والے واقعات میں 58 افراد جاں بحق جبکہ 245 دیہات متاثر ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد اور دیہات صوبہ پنجاب میں ہیں۔ ادارے کے مطابق 15 افراد پنجاب، 10 خیبر پی کے، 8 سندھ، 10 بلوچستان، قبائلی علاقوں میں 12 جبکہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں 3 ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ 63,300 افراد بے گھر ہوئے۔ این ڈی ایم کے مطابق 11 کیمپ پنجاب اور 4 کیمپ سندھ میں قائم کئے گئے ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پی کے میں کوئی کیمپ قائم نہیں کیا گیا۔ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے آنے والے چار دنوں میں مزید تیز بارشیں متوقع ہیں۔ سیلاب سے متاثرین ابھی تک امداد کے منتظر ہیں اور خیبر پی کے میں ابھی تک چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ بھارت نے ابھی تک دریاﺅں میں پانی چھوڑنے کی کوئی وارننگ نہیں دی۔کوٹری سے نامہ نگار کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کے بہاﺅ میں تیزی آگئی ہے اور دریائے سندھ کے گڈو اور سکھر بیراجوں پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ کوٹری بیراج پر بالائی سطح پر پانی کا بہاﺅ ایک لاکھ6 ہزارکیوسک تک پہنچ گیا۔ سندھ میں برساتوں کے سبب گڈو بیراج کے دروازے کھول دیئے ہیں جبکہ دونوں بیراجوں سے نکلنے والی کینال بند کردی گئیں۔ کوٹری اوراس کے ملحقہ دیگر علاقوں میں وقفے وقفے سے تیز بارش نے تباہی مچادی ہے۔ کچے مکان مہندم ہونے کے باعث مختلف مقامات پر10 افراد زخمی ہوگئے۔ علاوہ ازیں کوٹری کے بی فیڈر میں نہاتے ہوئے مہران یونیورسٹی کے دو طلبا کشن کمار اور مہیش کمار ڈوب گئے چار گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد نعشوں کو غوطہ خوروں نے نکال لیا۔
گوجرانوالہ+ حافظ آباد + سیالکوٹ + میانوالی (نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگاران) تحصیل پسرور میں برساتی نالہ ڈیک کے پانی کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور اب بھی دس دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ مسلسل تیسرے روز بھی معطل ہے۔ نالہ ڈیک میں اونچے درجے کے سیلاب کی وجہ سے جبو کے ، نوادے سمیت دس دیہات کے ہزاروں لوگ پانی کے درمیان تین روز سے پھنسے ہوئے ہیں جبکہ اب تک ہزاروں ایکڑ رقبہ پر فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں جبکہ نالہ ڈیک کے پانی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ میانوالی سے نامہ نگارکے مطابق دریائے سندھ کے جناح بیراج اور چشمہ بیراج کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ معلوم ہوا ہے ریلے کی ممکنہ آمد کے پیش نظر دریائے سندھ کے ساتھ قریبی آبادیوں اور دریائے سندھ کچہ کی گزر گاہوں کے راستے میں غیرقانونی طور پر ڈیرے بنانے والوں اور آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی ہے اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے مساجد میں فلڈ وارننگ کے اعلانات کر دئیے گئے ہیں۔ کندیاں سے نامہ نگارکے مطابق شمالی علاقہ جات میں ہونے والی شدید بارشوں کے پانی سے دریا ئے سندھ میں پانی کے اضافے اور ریلے نے علووالی سمیت کچے کے علاقے میں تباہی مچا دی کئی علاقے زیر آب ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے پانی میں مزید اضافہ اور ممکنہ ریلے کی آمد کے پیش نظر چشمہ بیراج سے نیچے کے نشیبی اور کچہ کے علاقہ کے مکینوں کو پانی سے بچانے کے لئے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لئے فلڈ وارننگ جاری کر کے علووالی سمیت دیگر علاقوں کی مساجد میں اعلانات کرادیئے اور شہریوں کو اپنے سامان سمیت دیگر محفوظ جگہوں پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے، گزشتہ روز چشمہ بیراج ہیڈ سے تقریباً پانچ لاکھ کیوسک پانی دریائے سندھ سے گزرنے کیوجہ سے دریا سندھ کے پانی میں اضافہ ہو گیا جسکی وجہ سے علووالی کے حفاظتی پشتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا جسکی وجہ سے تعمیر کئے گئے پشتوں میں سے تقریباً چار سو فٹ حفاظتی پشتے دریا برد ہو گئے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حافظ آباد میں قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاﺅ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب نواحی گاﺅں برج بیہاں کے دریابرد ہونے والے درجنوں مکانات کے مکینوں کو حکومت یا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی امداد نہ مل سکی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گلی میں کھڑے پانی کی وجہ سے کرنٹ لگنے کے باعث نوجوان دم توڑ گیا۔ نعش گھر پہنچنے پر کہرام مچ گےا جبکہ لخت جگر کی نعش سے لپٹ کر چےخ و پکار کرنے والی ماں اپنے حواس کھو بےٹھی ۔ اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔ بتاےا گےا ہے کی نعمانےہ روڈ کا رہائشی 24سالہ عثمان گھر سے سامان لےنے کےلئے باہر نکلا تو گلی مےں پانی کھڑا ہو نے کی وجہ سے وہ جونہی اےک سائےڈ سے ہو کر گزرنے لگا تو اس کا ہاتھ لوہے کی کھڑکی کے ساتھ چھو گےا جس کے باعث وہ موقع پر ہی تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار گےا۔