اسلام آباد (این این آئی ) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ میں ایڈیشنل سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے انکشاف کیا کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ منصوبے کی تاخیر کی وجہ سے ملک کو یومیہ 20 لاکھ کا نقصان ہو رہا ہے، منصوبہ 37 ارب روپے سے 2007 میں شروع ہوکر 2010 میںمکمل ہونا تھا۔ منصوبے کا پی سی ون اب81 ارب روپے میں منظور ہوا جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ ناقص منصوبہ بندی کی بدولت ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے اگر یہ منصوبہ وقت پر مکمل ہوجاتا تو اس جیسے تین بڑے ایئرپورٹ موجودہ فنڈ سے پایہ تکمیل کو پہنچائے جا سکتے تھے۔ امریکہ، چین اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز جدید مواصلات کے شعبے میں مضمر ہے ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے پی آئی اے اور سٹیل مل جیسے اہم ادارے خسارے میں جارہے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے ایوی ایشن ڈویژن اور این ایچ اے کے تجویز کردہ روڈ اور نیو ایئرپورٹ کے لئے منظور شدہ روڈ کا جائزہ لینے کا فیصلہ بھی کیا۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میںمنعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں پرانے گوادر ایئرپورٹ اور نئے تجویز کردہ گوادر ایئرپورٹ کے معاملات اور اخراجات کا تفصیل سے جائزہ لینے کے علاوہ نیو ایئر پورٹ اسلام آبادکی موجودہ صورتحال بارے بھی تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔ قائمہ کمیٹی نے گوادر ایئرپورٹ کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے پرانے ایئرپورٹ پر مسافروں کیلئے جدید سہولیات یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے کیلئے ہدایت کر دی۔ چین کی کمپنی نئے گوادر ایئرپورٹ کی تکمیل کا کام کر رہی ہے۔ منصوبہ 32 ماہ میں مکمل ہوگا۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ منصوبے کاپی سی ون 22.247 ارب روپے کا ایکنک نے منظور کر لیا ہے اور موجودہ مالی سال میں پی ایس ڈی میں 3 ارب روپے اس حوالے سے مختص کیے گئے ہیں۔ موجودہ ایئرپورٹ سے 26 کلو میٹر دور کوسٹل ہائی وے کے پاس ہے جس پر سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ کوسٹل ہائی وے اور ایئر پورٹ کے درمیان زمین کس کی ہے۔ طلحہ محمود نے کہا کہ نئے ایئرپورٹ کیلئے جو زمین خریدی گئی ہے آج اس کی قیمت بہت کم ہے۔ اگر ہو سکے تو زیادہ زمین خریدی جائے۔ کمیٹی نے گوادر ایئرپورٹ کا دورہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ قائمہ کمیٹی کو پشاور ایئرپورٹ کی تزئین و آرئش کے منصوبے بارے بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا کہ تزئین و آرئش کیلئے 2 ہزار ملین کا پی سی ون منظور ہو چکا ہے اور یہ کام 18 ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کو نیو ایئرپورٹ اسلام آباد کی موجودہ صورتحال بارے ایڈیشنل سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کا 82.5 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نئے ایئرپورٹ کیلئے داخلی روٹ کم لاگت اور میرٹ پر بنایا جائے تاکہ قومی سرمائے کے ضیاع کو بچایا جاسکے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے قائمہ کمیٹی کو ’’راما‘‘ اور ’’کسانا‘‘ ڈیمز بارے بھی تفصیل سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ اگر زمین مل گئی تو 8 ماہ میں ڈیمز مکمل کر لئے جائیں گے اور 50 سالوں کیلئے ان ڈیموں کا پانی ہمارے لئے کافی ہوگا۔ آئندہ اجلاس میں ڈیمز کیلئے زمین ایکوائر نہ کرنے پر ڈی سی اٹک اور این ایچ اے حکام کو طلب کرلیا۔