شفقت حسین مظفرآباد میں سپردخاک لواحقین دھاڑیں مار کر روتے رہے ‘ یورپی یونین کا پھانسی پر احتجاج‘ اقوام متحدہ کی مذمت

Aug 06, 2015

مظفرآباد+ اسلام آباد+ نیویارک (صباح نیوز+ سپیشل رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) 7 سالہ بچے کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والے شفقت حسین کو مظفرآباد میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ میں سینکڑوں افراد کی شرکت، لواحقین دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ متوفی کے بھائی منظور حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی بے گناہ تھا۔ اس نے کوئی قتل نہیں کیا۔ تفصیلات کے مطابق 2001ء میں کراچی میں سات سالہ بچے کے ساتھ زیادتی اور قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے شفقت حسین کی میت منگل اور بدھ کی درمیانی شب مظفرآباد پہنچا دی گئی۔ بعدازاں آبائی علاقہ کیل ضلع نیلم میں سپرد خاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ کے بعد شفقت حسین کے بھائی منظور حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی بے گناہ ہے جسے بغیر ثبوتوں کے شک کی بنیاد پر پھانسی پر لٹکایا گیا جس کی عمر گرفتاری کے وقت 13 سال تھی جس کی فرانزک رپورٹ کے ذریعے تصدیق کے ذریعے نمونے اسلام آباد میں جمع کروا دیئے ہیں۔ شفقت حسین کا کیس ہم خود لڑیں گے۔علاوہ ازیں یورپی یونین کے ترجمان نے 4 اگست کو شفقت حسین کو کراچی جیل میں پھانسی دیئے جانے پر سخت احتجاج کیا ہے۔ یورپی یونین کی طرف سے جاری کیے گئے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ شفقت سے تشدد کے ذریعے اعترافی بیان حاصل کیے جانے کے امکانات ہیں۔ یورپی یونین کی طرف سے بہتر تحقیقات کرانے کے مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے شفقت حسین کو پھانسی دی گئی۔ یورپی یونین نے پاکستان سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پھانسیاں دینے پر پابندی عائد کردے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے بھی شفقت حسین کو پھانسی دینے کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی بچوں کے حقوق کے حوالے سے کمیٹی نے کہا ہے کہ شفقت حسین کو پھانسی پاکستان کی طرف سے بچوں کے حقوق کے حوالے سے کمٹمنٹ کیخلاف ہے۔

مزیدخبریں