الطاف حسین کی ہرزہ سرائی ۔۔۔۔۔ایم کیو ایم کے وزراءبرطرف

سلطان سکندر

”توتیر آزما ہم جگر آزمائیں گے“ کے مصداق ایم کیو ایم کے خود ساختہ جلاوطن رہنما الطاف حسین کی لندن کے ”شیش محل“ میں بیٹھ کر ملکی سلامتی، استحکام اور مفادات کے خلاف ہرزہ سرائی نے نہ صرف اہل پاکستان بلکہ اہل کشمیر کے جذبات کو مجروح کیا ہے جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے جرات مندانہ اعلانات سے اہل وطن کے حوصلے بلند اورملک دشمنوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں

داخلی اور خارجی محاذوں پر چومکھی کے ماہر ،ہمہ وقت مستعد، ہمہ جہت وزیر داخلہ ہی ہمارے وزیر خارجہ بھی ہیں اور وزیر دفاع بھی۔الطاف حسین کی حالیہ ہرزہ سرائی پر آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور پی پی پی آزاد کشمیر کے صدر چودھری عبدالمجید نے ایم کیو ایم کے دونوں وزراءمحمد طاہر کھوکھر اور سلیم بٹ کو 72 گھنٹوں کے اندر الطاف حسین کے بیانات سے لاتعلقی کا الٹی میٹم دینے کے بعد برطرف کر دیا ہے ۔یہ دونوں وزراءکراچی کے حلقوں جموں1 اور وادی 1سے قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اورسندھ حکومت سے ایم کیو ایم کے الگ ہونے کے باوجود یہ دونوں وزراءآزاد کشمیر میں پی پی پی حکومت کے اقتدار کے مزے لے رہے تھے، چودھری عبدالمجید نے آج آزاد کشمیر کے ضلعی صدر مقامات پر پارٹی ورکروں کو الطاف مخالف احتجاجی مظاہرے کرنے کی کال دی ہے اور کہا ہے کہ کشمیری پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں، مستحکم پاکستان، کشمیر کی آزادی کا ضامن ہے، متحدہ کا آزاد کشمیر حکومت میں رہنا عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، حکومت آزاد کشمیر نے الطاف حسین کے بیانات پر وزیر خزانہ چودھری لطیف اکبر کی قرارداد مذمت پر غور کرنے کے لئے قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس بھی آج طلب کرلیا ہے۔ ”دیر آید درست آید“ کے مصداق وزیراعظم نواز شریف نے دو اڑھائی ہفتوں کی تاخیر سے ہی سہی، غازی آباد میں مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کے مزار پر فاتحہ خوانی کی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور مجاہد اول ہاﺅس میں آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کی اور مجاہد اول کی گرانقدر قومی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا، وزیراعظم پاکستان کے اسی تعزیتی دورے میں تاخیر کو نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی محسوس کیا جا رہا تھا اور سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے جو سیاسی مخالفین کے خلاف آج کل تنقید کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، اس حوالے سے وزیراعظم پاکستان پر برملا تنقید کی تھی ۔حال ہی میں اسلام آباد میں مجاہد اول کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید راجہ محمد ظفر الحق اور سردار عتیق احمد خان کی موجودگی میں کہنہ مشق کشمیری کارکن زاہد حسین عباسی نے اپنی تقریر کے دوران راجہ محمد ظفر الحق سے مخاطب ہو کر کہا کہ نوابزادہ نصراللہ خان اور سردار محمد عبدالقیوم خان کے بعد مسئلہ کشمیر پر تفہیم اور دسترس رکھنے والے آپ واحد قومی رہنما ہیں آپ کشمیریوں کو لاوارث نہ چھوڑیں اور ان کی رہنمائی کریں۔ اس ریفرنس میں تو راجہ محمد ظفر الحق نے زاہد عباسی کی بات کا جواب نہیں دیا البتہ آزاد جموں وکشمیر کے بانی صدر سردار محمد ابراہیم خان کی بارہویں برسی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے راجہ محمد ظفر الحق نے آرپار کی کشمیری قیادت کی تفصیلی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا اور کہا کہ میرا بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی سے اکثر رابطہ رہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی پرچموں کی بہار، حریت رہنماﺅں کی گرفتاریوں، نظربندیوں، بھارتی مظالم کے پس منظر میں وزیراعظم نواز شریف کی مینگو ڈپلومیسی کے پیش نظر یہ اے پی سی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین کی بجائے وزیراعظم پاکستان اور کشمیر کونسل کے چیئرمین کی زیرصدارت منعقد ہونی چاہیے کیونکہ اب تک وزیراعظم کی آرپار کی کشمیری قیادت سے باضابطہ تفصیلی میٹنگز کا اہتمام وانصرام نہیں کیا جا سکا پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی اپنی جگہ سوالیہ نشان ہے اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے تو قومی اسمبلی میں ”راز کی بات“ برملا کہہ دی ہے کہ کشمیر کمیٹی کے ٹی او آرز اتنے طاقتور نہیں کہ پالیسی کی سطح پر کردار ادا کیا جائے اس بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کردیا ہے۔
”تجھی سے تجھے مانگنا چاہتا ہوں، میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں“

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...