ایک دو روز میں ایک اور بڑے سیلابی ریلے کی آمد

احسان الحق
ihsan.nw@gmail.com
”عادت ہی بنالی ہے تم نے تومنیراپنی“کے مصداق رحیم ےارخان سمیت جنوبی پنجاب میں اب ہرسال جولائی اگست کے دوران ہونے والی تیز بارشوں کے باعث سیلابوں نے ان علاقوںمیں تباہی مچانااب اپنامعمول بنالیاہے۔2010ءمیں آنے والے بڑے سیلاب کے بعداب جنوبی پنجاب میں ہرسال مسلسل سیلاب آرہے ہیں جبکہ قبل ازیں یہ سیلاب تین یاچار سال کے وقفے سے ان علاقوںکارخ کرتے تھے۔رواں سال رحیم ےارخان میں آنے والا سیلاب اس لحاظ سے مختلف ہے کہ چندروز قبل ایک بڑاسیلاب ریلایہاں سے گزرنے کے بعدایک اوربڑا سیلابی ریلاآج یاکل رحیم ےارخان سے گزرنے والاہے جبکہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران صرف ایک سیلابی ریلاہی یہاں سے گزرتاتھا۔چارپانچ روز قبل رحیم ےارخان سے گزرنے والے 7لاکھ 50ہزارکیوسک پر مشتمل ایک بڑے سیلابی ریلے کے گزرنے کے بعداس سے ہونے والی تباہی سے ابھی ضلعی انتظامیہ نمٹ ہی رہی تھی کہ اب ایک دوروز کے دوران ایک اوربڑے سیلابی ریلے کی آمد کے پیش نظرضلعی انتظامیہ نے بڑے نقصان سے بچنے کے لیے پیش بندی شروع کردی ہے۔رحیم ےارخان میں سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی بڑی وجہ رحیم ےارخان سے گزرنے والے 186کلومیٹرلمبے دریائے سندھ کے اندر قائم85مواضعات ہیں جن میں تقریباً 2لاکھ 25ہزارنفوس پر مشتمل انسانی آبادی اپنے جانوروں اوراملاک سمیت رہائش پذیرہے۔ذرائع کے مطابق لیاقت پورمیں عیدسے قبل سیلاب نے اپنارنگ دکھاناشروع کردیاتھالیکن ضلعی انتظامیہ رمضان بازاروں اورعید تعطیلات کے باعث دریامیں رہنے والے ان باشندوں کو بروقت وارننگ جاری نہ کرسکی جس کے باعث سیلاب متاثرین کی تعدادمیں غیرمعمولی اضافہ دیکھاجارہاہے۔اطلاعات کے مطابق ضلع رحیم ےارخان میں سیلاب سے اب تک 100سے مواضعات میں رہنے والے تقریباً1لاکھ افراد کے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ہزاروں ایکڑپرمحیط زرعی فصلیں جن میں خاص طورپرکپاس ،گنے اوردال مونگ کی فصل شامل ہے کونقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ ہزاروں مویشیوں اورلاکھوں روپے مالیتی املاک کوبھی نقصان پہنچ چکاہے۔رحیم ےارخان سے گزرنے والے دریائے سندھ پر سب سے بڑا بندمنچن بندہے جس کی لمبائی 63کلومیٹرہے جبکہ اس کے علاوہ شکرانی فلڈ بند،منچن توسیع بند،بنگلہ دل کشا، سمکہ اوربنوں داہٹ نامی بندوں پر24گھنٹے ضلعی انتظامیہ ک جوان سخت پہرہ دے رہے ہیں تاکہ بڑے نقصان سے بچاجاسکے۔ضلع رحیم ےارخان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے بڑے مواضعات میں ترنڈہ محمدپناہ،بستی چانڈیہ،بھکرانی،غفورہ آباد،بستی لاشاری،بستی مجن،فخرآباد،دولت شاہ،بستی غلام رسول ملک،رسول پور،مسلم آباد،بیٹ اللہ بچایا،کچہ گوپانگ،آبادپور،حاجی پور،بنوں داہٹ،کچی زمان،ڈیرہ مشیر،مڈ منٹھار،کوٹ کرم خان،چاچڑاں شریف ،سمکہ وغیرہ شامل ہیں۔ضلعی انتظامیہ اورپی ڈی ایم اے نے سلاب متاثرین کے لیے ضلع بھرمیں 20ریلیف کیمپس کے علاوہ خیمہ بستیاں میڈیکل کیمپ اورجانوروں کے ہسپتال قائم کررکھے ہیں لیکن اکثر ریلیف کیمپس میں سیلاب متاثرین کی جانب سے امدادی سامان چھینے کی اطلاعات آرہی ہیں جبکہ سانپ اور کتے کے کاٹنے کی ویکسین اکثر ریلیف کیمپس میں نہ ہونے کے باعث اموات کی بھی اطلاعات ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے سیلاب سے متعلق تمام سرگرمیوں کومیڈیا سے دورکھا ہواہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کے بیشترآفیسران بھی فون پر میڈیاکومعلومات دینے سے گریزاں ہیں۔
افسوس ناک طورپررحیم ےارخان کے کچے کے علاقے میں آنے والے ایک بڑے سیلاب کے باوجود ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے بیشتربڑے سیاستدان سیلاب متاثرین کی مدد کی بجائے آج کل لندن اورلاہور کے دوروںکے دوران پرتعیش زندگی گزارنے میں مصروف ہیں جس کے باعث سیلاب متاثرین میں ان سیاست دانوں کے خلاف کافی غم وغصے کی لہرپائی جارہی ہے اطلاعات کے مطابق رحیم ےارخان کے کچے کے سب سے بڑے سیاستدان سابق گورنرپنجاب وپیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدرمخدوم سیداحمدمحموداورایم این اے وسابق وزیرمملکت برائے امورخارجہ مخدوم خسروبختیارآج کل لندن میں گرمیوں کی چھٹیاں گزاررہے ہیں جبکہ مخدوم سیداحمدمحمود کے دونوں بیٹے ایم این اے مخدوم سیدمصطفیٰ محمود ، ایم پی اے مخدوم سیدمرتضیٰ محموداوران کے بھائی ایم کے پی مخدوم سیدعلی اکبرمحمود سمیت ایم پی اے مخدوم سیدہاشم جواں بخت سمیت دیگرچندبڑے سیاستدان آج کل لاہورمیں برسات کے مزے لے رہے ہیں جبکہ ان کے ووٹرزآج کل کھلے آسمان تلے سخت گرمی اورمچھروں میں اپنی زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔
سیلاب متاثرین سے اظہارہمدری اورامدادی کاروائیوں کاجائزہ لینے کے لیے وزیراعظم پاکستان چندروزقبل چاچڑاں شریف کے دورے پرآئے توحسب معمول ان کی آمد کے موقع پر سخت ترین سیکورٹی کے انتظامات کے ساتھ ساتھ ہنگامی طورپر ریلیف کیمپ اورسیلاب متاثرین کابھی ”بندوبست“کیاگیاجووزیراعظم کے ہیلی کاپٹرکی پرواز کے ساتھ ہی غائب ہوگئے لیکن سرکاری میڈیا وزیر اعظم کے اس دورے کو ہمیشہ کی طرح انتہائی کامیاب قرار دیتا رہا جبکہ ضلعی انتظامیہ وزیر اعظم کو ”ماموں“بنانے پراپنی کامیابی کے شادیانے بجاتی رہی ۔تاہم حیران کن طورپر وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران سیلاب متاثرین کے لیے کسی قسم کی مالی مدد کااعلان نہ کیاجس کے باعث ضلع بھرکے سیلاب متاثرین میں غم وغصہ کی لہردیکھی گئی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈروپیپلزپارٹی کے رہنماءسیدخورشیداحمدشاہ نے چندروز قبل اپنے دورہ رحیم ےارخان کے دوران ایم کیو ایم کی غیرمعمولی وکالت کرتے ہوئے انہیں پاکستان میں جمہوریت کے لیے لازم وملزوم قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم کاپاکستان میں ایک خاص مقام ہے اس لیے انہیں ہم منظرسے غائب کر کے جنہوریت نہیں بچا سکتے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان بھرمیں 6ماہ خشک سالی اور6ماہ سیلاب آنے کے باعث اب ضرورت اس امرکی ہے کہ کالاباغ کے مقام پرایک بڑاڈیم بنانے کی بجائے دریائے سندھ پر کسی اورجگہ ایک بڑے ڈیم کی تعمیرکاآغازکیاجائے تاکہ تمام صوبوں میں سے کسی کوشکایت کاموقع نہ مل سکے۔انہوں نے بتایا کہ دریائے سندہ کے ساتھ ساتھ 10ایسے مقامات ہیں جہاں ایک بڑا ڈیم تعمیر کیا جا سکتا ہے لیکن پنجابی حکمران نہ جانے کیوں کالاباغ کے مقام پر ہی ڈیم بنانے پر کیوں مصر ہیں۔انہوں نے کہا آصف علی زرداری بہت جلد پاکستان واپس آ کر عملی سیاست میں حصہ لیںگے۔انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف پرتنقیدکرتے ہوئے کہاکہ مسلم لیگ ن کوجب ووٹوں کی ضرورت پڑتی ہے تومیاں شہباز شریف خود الطاف حسین کوفون کرتے ہیں جبکہ بعدمیں اکثران پرالفاظ کے نشترچلانا ان کامعمول ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی دوروز قبل سیلاب متاثرین سے اظہارہمدردی کرنے کے لیے جنوبی پنجاب کے دورے پر اپنے دوپیاروں جہانگیرترین اورشاہ محمودقریشی کے ہمراہ جمال الدین والی آئے جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت پنجاب کی ترجیح میٹرو بس کی بجائے سیلاب متاثرین ہوتے توجنوبی پنجاب میں سیلاب سے اتنی تباہی نہ آتی۔انہوں نے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں سے مسلسل سیلاب آنے کے باوجود حکومت پنجاب نے آج تک سیلاب آنے سے قبل کوئی حکمت عملی نہیں بنائی جبکہ سیلاب کے دوران میاں شہبازشریف اوران کے دیگرساتھی فوٹوسیشنز کے ذریعے قوم کو بے وقوف بناتے رہتے ہیں جس کاوقت آنے پرقوم ان سے حساب لے گی۔اس موقع پر انکے دورہ روجھان کے دوران روجھان سے تعلق رکھنے والی ایم این اے و پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری کا اس موقع پر غائب ہونا بھی سیاسی حلقوں میں آج کل کافی زیر بحث ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...