لاہور/ کوئٹہ (کامرس رپورٹر+اپنے نامہ نگار سے+ نامہ نگاران+ بیورو رپورٹ) بنکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کیخلاف آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز گروپ کی کال پر لاہور سمیت کئی شہروں میں ہڑتال ہوئی، بیورو رپورٹ کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ہڑتال رہی۔ کراچی میں کاروباری جزوی طور پر بند رہا۔ غلہ، سبزی اور فروٹ منڈیاں بھی بند رہیں۔ کامرس رپورٹر کے مطابق لاہور شہر میں جزوی ہڑتال کی گئی بیشتر مارکیٹوں میں کاروبار جاری رہا۔ گلبرگ کی تمام مارکیٹیں کھلیں رہیں جبکہ اندرون شہر میں تاجر مکمل طور پر تقسیم رہے۔ اندرون شہر کی 80فیصد مارکیٹیںکھلیں رہیں اور بیس فیصد بند رہیں۔ جو کاروباری مراکز بند رہے ان میں مال روڈ، ہال روڈ، بیڈن روڈ، نسبت روڈ، اردو بازار، گنپت روڈ، پیپر مارکیٹ، ٹائون شپ، گرین ٹائون کی مارکیٹیں، شالیمار لنک روڈ، جیل روڈ، صدر بازار، باغبان پورہ بازار شامل ہیں۔ کھلنے والے کاروباری مراکز میں انارکلی، اعظم کلاتھ مارکیٹ، پاکستان کلاتھ مارکیٹ، اکبری منڈی، کیمیکل مارکیٹ، برانڈرتھ روڈ، ریلوے روڈ، فیروز پور روڈ، مون مارکیٹس، برکت مارکیٹ، لبرٹی مارکیٹ، حفیظ سنٹر، مین مارکیٹ گلبرگ، فردوس مارکیٹ، اچھرہ بازار، وحدت روڈ، شادمان مارکیٹ، اوریگا سنٹر، غالب مارکیٹ، منٹگمری مارکیٹ، آٹو مارکیٹ میکلوڈ روڈ، مین بازار یتیم خانہ، لنڈا بازار، کشمیری بازار، دہلی دروازہ شامل ہیں۔ جیل روڈ، اردو بازار اور شالیمار لنک روڈ میں تاجروں نے ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور وزارت خزانہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وزیر خزانہ کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ گوجرانوالہ میں ہڑتال کے معاملے پر تاجر تنظیمیںدو حصوں میں تقسیم ہو گئیں‘ شہر میں جزوی ہڑتال رہی۔ ہڑتالی گروپ کی طرف سے احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔ صرافہ بازار، سید نگر ی بازار، سیالکوٹی گیٹ، حاجی پورہ بازار، ریل بازار، سیٹلائٹ ٹائون اور بازار خراداں میں دکانیں بند رہیں جبکہ شہر میں کئی ایک بازار جن میں گوندلانوالہ روڈ‘ سٹیل مارکیٹ‘ دال بازار‘ریجنٹ سینما روڈ‘ جی ٹی روڈ پر دکانیں کھلی رہیں اور کاروبار معمول کے مطابق جاری رہا۔ دریں اثناء گوجرانوالہ میٹل سکریپ ایسو سی ایشن کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔ ننکانہ صاحب میں مکمل ہڑتال رہی۔ غلہ منڈی ننکانہ صاحب میں ایک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا جہاں پر تاجروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر آل ٹریڈرز یونین ضلع ننکانہ صاحب کے صدر چودھری محمد ریاض، جنرل سیکرٹری کمال حیدر منہاس، انجمن تاجران ضلع ننکانہ کے صدر شیخ محمد طارق، جنرل سیکرٹری ذوالفقار احمد، تاجر رہنمائوں ملک انوار الحق، حاجی رانا خالد محمود، جمشید اقبال رحمانی، ملک انعام الحق، عرفان عرف گوگا، عامر اقبال گجر، چوہدری مشتاق احمد صراف، چودھری محمد اقبال ( کے ٹو والے)، محمد افضال کے علاوہ تاجروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ حافظ آباد میں مکمل شٹر ڈائون رہا۔ سبزی، فروٹ اور غلہ منڈیاں بھی بند رہنے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ تاجروں نے ونیکے چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تاجر نمائندوں شیخ امجد، ملک ہمایوں شہزاد اور دیگر نے کہا کہ حکومت تاجروں کے معاشی قتل سے باز رہے۔ علی پور چٹھہ میں تاجر تنظیموں نے احتجاج کیا۔ تاجر رہنمائوں ناصر اقبال کڑا، غلام عباس چٹھہ، بشارت اللہ اور دیگر نے کہا کہ زیادتی کیخلاف آواز اٹھائیں گے۔ کامونکے میں مکمل ہڑتال رہی۔ تاجروں نے غلہ منڈی سے سٹی چوک تک ریلی نکالی۔ علاوہ ازیں دیپالپور، اوکاڑہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چیچہ وطنی، گوجرہ، عارفوالہ، کسووال، وزیر آباد، وہاڑی، حویلی لکھا، کلورکوٹ میں مکمل ہڑتال رہی۔ پاکپتن، نارووال، سیالکوٹ، جھنگ میں تاجر ہڑتال کے مسئلے پر تقسیم ہو گئے۔ کچھ تجارتی مراکز بند اور کچھ کھلے رہے۔ فیصل آباد، گجرات اور شیخوپورہ میں ہڑتال نہیں ہوئی۔ ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف آل پاکستان ٹرک ٹرالہ مو ٹر اونرز ایسوسی کے مرکزی صدر لالہ یاسر نصیر، جنر ل سیکرٹری عبدالمتین شیخ کی قیادت میں گڈز ٹرانسپورٹرز رہنمائوں، رانا مطلوب، علی اکبر خان، تنویرالدین ملک، لالہ شرافت، حاجی لطیف، ملک ندیم، محمد خان سمیت گڈز ٹرانسپورٹرز کی بڑی تعداد نے راوی روڈ سبزی منڈی سے لیکر پریس کلب تک درجنوں ٹرک، ٹرالوں پر ریلی نکالی۔ پریس کلب کے باہر روڈ بلاک کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ریلی میں تاجروں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ٹرانسپورٹروں نے انجمن تاجران آل پاکستان خالد پرویز گروپ کی ہڑتال اور آئندہ کے لائحہ عمل کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ خالد پرویز گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ 5 اگست کو پاکستان میں مکمل شٹر ڈائون رہا۔ پاکستان کے چاروں صوبوں میں کاروبار مکمل طور پر بند رہا۔ ان خیالات کا اظہار خالد پرویز نے لاہور کے صدر مجاہد مقصود بٹ کے ساتھ پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری نے ثابت کر دیا ہے کہ تاجر ایک ہیں اور وہ کسی صورت بھی 0.3 فیصد وِدہولڈنگ ٹیکس کے قانون کو تسلیم نہیں کریں گے۔