مقبوضہ کشمیر: فوجی قافلے پر حملہ‘ 2 اہلکار ہلاک‘ 11 زخمی

سرینگر (نیوز ایجنسیاں+ اے ایف پی+نوائے وقت نیوز) مقبوضہ کشمیر میں فوجی قافلے پر حملے اور ’’فرینڈ لی فائرنگ‘‘ میں 4 بھارتی فوجی ہلاک، 13زخمی اور جوابی کارروائی میں 2 حملہ آور مارے گئے۔ بتایا جاتا ہے اودھمپور میں ہائی وے پر سام رولی کے مقام پر بھارتی فوج کے قافلے پر حملے میں دو فوجی ہلاک اور11 زخمی ہو گئے۔ بھارتی فوجی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بی ایس ایف کی جوابی کارروائی میں دو حملہ آور مارے گئے۔ ایک کو پکڑنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ادھر ترال کے علاقے نورپورہ میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں کی طرف سے ایک دوسرے پر فائرنگ کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور دو شدید زخمی ہو گئے۔ فوجیوں کے 2گروپوں نے ایک دوسرے کو شدت پسند سمجھ کر گولیاں چلانا شروع کر دیں۔ پولیس افسر کا کہنا تھا انتہاپسندوں نے حال ہی میں چند ویڈیوز پوسٹ کئے تھے جن میں وہ فوج کی وردی میں نظر آ رہے تھے۔ یہی وجہ ہے فوج کی گشتی ٹیم غلط فہمی کا شکار ہو گئی اور ایک دوسرے پر حملے کر دئیے۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے شدت پسندوں سے تعلق رکھنے کے الزام میں بیرون ممالک رہنے والے ایک کشمیری ڈاکٹر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ڈاکٹر شاہد احمد بابا کو ان کے رشتہ داروں کے ساتھ سرینگر میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ سرینگر ہوائی اڈے کی طرف جا رہے تھے۔ صباح نیوز کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس جموں دانش رانا نے این ڈی ٹی وی سے گفتگو میں الزام لگایا ایک حملہ آور پاکستانی عثمان کو زندہ پکڑ لیا، تعلق فیصل آباد سے ہے۔ 3 حملہ آور جنگل میں فرار ہو گئے۔ فوج نے تعاقب کرکے کارروائی کی اور 2 مار ڈالے، 3 یرغمال شہریوں کو چھڑا لیا۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارت کو ایک نیا اجمل قصاب مل گیا ہے۔ حریت رہنماؤں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر آئندہ مجوزہ مذاکرات کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر دونوں ملکوںکے درمیان کسی بھی سطح پر مذاکرات میں پیش رفت ممکن نہیں۔ میر واعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کہا دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ایک نیک شگون ہے تاہم انہوں نے کہا یہ بات اہم ہے آیا مسئلہ کشمیر کے تمام فریقوں کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جاتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں اُمید ہے دونوں ہمسایہ ممالک تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے کثیر الجہتی سوچ اختیار کریںگے۔کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ نے کہا یہ ایک اچھا آغاز ہے تاہم ہمیں اُمید ہے اس ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر پر بات کی جانی چاہئے۔ انہوں نے خبردار کیا دونوں ملکوں کے درمیان کسی بھی سطح پر مذاکرات اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتے جب تک جموں وکشمیر کے اہم مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا۔ علی گیلانی کی سرپرستی میں قائم فورم کے لیڈر نے ان مذاکرات کو بے سود قراردیا۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے 1998ء اور 1999ء میں سیلان پونچھ اور موہر اباچھی سرنکوٹ میں بھارتی فوجیوں اور پولیس ہلکاروں کے ہاتھوں دو الگ لگ واقعات میں 35 معصوم افراد کے سفاکانہ قتل کو بھارتی جمہوریت پر بدنما داغ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب جموں کشمیر نیشنل فرنٹ نے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاست میں سابق بھارتی فوجیوں کو بسانے کی مکروہ سازش کا ڈٹ کا مقابلہ کریں جبکہ وسطیٰ کشمیر کے مانبل علاقے میں بم دھماکے سے شہری کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے عثمان نے بتایا وہ 12روز قبل کشمیر میں آئے۔ اسکا ایک ساتھی مومن خان بی ایس ایف سے مقابلے میں مارا گیا، کشمیریوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ میں ہندوئوں کو مارنے آیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن