لاہور+ مانچسٹر (کلچرل رپورٹر+ خصوصی رپورٹر+ چودھری آصف پندھیر) معروف اداکارہ و ہدایت کارہ شمیم آرا لندن میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔ انکی نماز جنازہ آج لندن میں ادا کی جائیگی۔ تقریباً 8 سال قبل شمیم آراءکو برین ہیمبرج ہوا جس پر انہیں ہسپتال پہنچایا گیا۔ کچھ عرصہ وہ مقامی نجی ہسپتال میں زیرعلاج رہیں پھر ان کا بیٹا سلمان جو لندن میں کئی برسوں سے مقیم ہے، اپنے پاس لے گیا اور لندن کے ہسپتال میں داخل کرا دیا۔ وہ گزشتہ 8 برس سے کومہ میں تھیں۔ ان کی عمر تقریباً 78 سال تھی۔ انہوں نے اپنے سوگواروں میں ایک بیٹا چھوڑا ہے۔ یاد رہے کہ شمیم آرا کو برین ہیمبرج ایک مرتبہ پہلے بھی ہوا تھا جس سے وہ صحت یاب ہو گئیںچند سال بعد دوبارہ برین ہیمبرج ہوا جس کے بعد وہ صحت یاب نہ ہو سکیں اور تقریباً آٹھ سال تک کومے میں رہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور دیگر رہنما¶ں نے ممتاز اداکارہ شمیم آرا کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکے انتقال سے اداکاری کا ایک خوبصورت باب ختم ہو گیا۔ اداکار مصطفےٰ قریشی نے کہا کہ شمیم آرا بے پناہ صلاحیتوں کی مالک اور مہذب خاتون تھیں۔ چیئرپرسن پنجاب فلم سنسر بورڈ زیبا علی نے کہا کہ شمیم آرا نے نہ صرف اداکاری میں نام کمایا بلکہ بطور ہدایت کارہ بھی کامیاب رہیں۔ اداکار غلام محی الدین نے کہا کہ شمیم آرا کی فلم انڈسٹری کیلئے بہت خدمات ہیں جو ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اداکارہ بہار بیگم نے روتے ہوئے کہا کہ آج میری سہیلی مجھ سے جدا ہو گئی واضح رہے کہ اداکارہ شمیم آراءنے 100 کے قریب فلموں میں اداکاری کی اور 21 فلموں کی ہدایات دیں۔ اداکاری اور ہدایت کاری دونوں شعبوں میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ پاکستان کی پہلی کامیاب ترین خاتون ڈائریکٹر تھیں۔ شمیم آراء1938ءمیں علی گڑھ کے ایک فن کار گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اور ان کا نام پتلی بائی رکھا گیا۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے علی گڑھ سے ہی حاصل کی۔ 1956ءمیں وہ اپنے گھر والوں کے ہمراہ عزیزوں سے ملنے کراچی آئیں تو یہاں پہ ان کی ملاقات معروف فلم ڈائریکٹر نجم نقوی سے ہوئی۔ جو ان دنوں اپنی فلم ”کنواری بیوہ“ کے لئے ہیروئن کی تلاش میں تھے وہ پتلی بائی کے حسن اور شخصیت سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے انہیں شمیم آرا کے نام سے اپنی فلم ”کنواری بیوہ“ میں ہیروئن کاسٹ کر لیا۔ یہ فلم ناکام رہی البتہ اس فلم کی ریلیز سے شمیم آرا کی صورت میں فلم انڈسٹری کو ایک خوبصورت ہیروئن مل گئی۔ شمیم آرا کی مشہور فلموں میں فیصلہ، اپنا پرایا، انسان بدلتا ہے، واہ رے زمانے، دو استاد، جائیداد، بھابھی، عزت، سہیلی، زمین کا چاند، زمانہ کیا کہے گا، آنچل، سیما، اک تیرا سہارا، دلہن، حویلی، فرنگی، دیوداس، لاکھوں میں ایک، دوراہا، سالگرہ، ہمراز، کھلونا، میرے محبوب، دل میرا دھڑکن تیری، جان آرزو، پردہ، آگ کا دریا، مجبور، پاکستان کی پہلی رنگین فلم نائلہ، اسکے علاوہ پرائی آگ، وحشی، انگارے، سہاگ، خواب اور زندگی، ہل سٹیشن، زندگی اک سفر ہے، پرائی آگ، دل بیتاب، صاعقہ، نائٹ کلب، آنسو بن گئے موتی، خاک اور خون اور تیس مار خان شامل ہیں۔ شمیم آرا کی جوڑی سب سے زیادہ چاکلیٹی اداکار وحید مراد کے ساتھ مشہور ہوئی تاہم اداکار محمد علی کے ساتھ بھی انکا پیئر بہت پسند کیا گیا۔ انہوں نے پہلی شادی سردار رند سے کی ان کے انتقال کے بعد دو اور شادیاں کیں جو زیادہ دیر چل نہ سکیں، تاہم مصنف دبیر الحسن کے ساتھ انکی شادی آخر وقت تک چلی۔ سلمان دبیر الحسن سے ہی ان کا بیٹا ہے۔ فلم تیس مار خان کے بعد شمیم آراءنے اداکاری کو خیرباد کہہ دیا اور ہدایت کاری شروع کر دی۔ بطور ہدایت کارہ ان کی پہلی فلم ”جیو اور جینے دو“ تھی جو بہت کامیاب ہوئی۔ بطور ہدایت کارہ انہوں نے 21 فلمیں بنائیں جو تقریباً ساری کامیاب رہیں۔ ان میں پلے بوائے، میرے اپنے، مس ہانگ کانگ، مس سنگاپور، مس کولمبو، لیڈی سمگلر، لیڈی کمانڈو، بیٹا، آخری مجرا، منڈا بگڑا جائے، ہاتھی میرے ساتھی، لو 95، مس استنبول، ہم کسی سے کم نہیں، ہم تو چلے سسرال، دنیا ہے دل والوں کی، کرشمہ، کبھی ہاں کبھی ناں، پل دو پل اور چپکے چپکے شامل ہیں۔ بطور اداکارہ انہوں نے 6 جبکہ ہدایت کاری پر 3 نگار ایوارڈ حاصل کئے اس کے علاوہ 1963ءکی فلم سہیلی میں اداکاری پر انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے صدر ایوب نے نوازا۔ وہ پہلی خاتون آرٹسٹ تھیں جنہیں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملا۔
شمیم آرا