دوسری عالمی جنگ کے اختتامی لمحات میںامریکا نے6 اور9 اگست 1945 کی ایک جیتی جاگتی روشن چمکیلی صبح کو جاپان کے دوشہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گراکر دنیا پر یہ ثابت کردیا کہ وہ ہرقیمت پر اپنے مفادات چاہے اُن کی نوعیت کیسی ہی کیوں نہ ہو چاہے وہ دہشت ووحشت کی جیت کا نشہ ہی کیوں نہ ہو وہ کسی بھی حد کو چھونے میں لمحہ نہیں لگائے گا تباہ کن اِس عالمی سانحہ کو گزرے 71 برس ہو گئے امن عالم کی تاریخ میں6 اور 9 اگست کے انتہائی المناک ‘انددہناک کبھی نہ فراموش کیے جانے والے اِس منحوس سانحہ کے ’سیاہ دن ‘ کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے آج سے71 برس قبل انسانیت کے بلا شرکت ِ غیرے ا حترام کی عظمت کو تسلیم نہ کرنے والی امریکی ارسٹوکریسی کی ذہنیت کے حامل اعلیٰ عہدوں پر فائز سیاسی وعسکری اشرافیہ نے اپنی جہاں ہیبت کی دھاک دنیا پر بٹھانے کی نیت سے اور اپنے اوّلین ایٹمی تجربات کے عملاً نتائج اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی غرض سے یہ کیسا غیر انسانی فیصلہ کیا تھا کیا جاپان کو جنگ بندی پر لانے کے تمام ’آپشنز‘ ختم ہوچکے تھے ؟ امریکیوںکے پاس کیا یہ ہی ایک چارہ امریکا باقی رہ گیا تھا کہ جاپانی شہروں پر ایٹم بم گرادئیے جائیں ؟اور یہ مذموم کام امریکا کر گزرا ‘اِس کے باوجود لوگ نجانے کیوں امریکا کو مہذب اور متمدن سمجھتے ہیں؟جو ایسا سمجھتے ہیں اُنہیں کیا یہ علم نہیں ہے کہ ’بظاہر دیکھنے میں مہذب اور متمدن نظر آنے والوں کے پاس بے پناہ طاقت کے وسائل یکجا ہوجاتے ہیں تو پھر اُس کے سوچنے کے انداز میں بھی تبدیلی آجاتی ہے وہ اپنی اِس کلیدی پوزیشن سے فائدہ اُٹھاکر حد سے زیادہ مغرور اور حاسد بن جاتا ہے یعنی یوں سمجھ لیجئے کہ ایسوں پر بُرائی کا ہردروازہ خود بخود کھل جاتا ہے آج سے71 برس قبل امریکا اِسی بدمستی کی کیفیتوں میں مبتلا تھا آج بھی اُس کی صورتحال کچھ ایسی ہی ملتی جلتی سے ہے کس طرح وہ بوکھلایا ہوا ہر خطہ میں در اندازی کرتا ہوا نظر نہیں آتا ؟یقینا6 اگست1945 کو وائٹ ہاو¿س والے اِسی نوع کے زعم وتکبر میں مبتلا ہونگے دنیا میں کسی اور اپنے اتحادی ملکوں کو اعتماد میں لینے کی اُنہوں نے کوئی ضرورت محسوس ہی نہیں کی ہوگی بس اُنہوں نے جاپان کے اہم شہروں پر اپنے تباہ کن ایٹم بم گرانے کا شرمناک فیصلہ کیا اپنے اِس مکروہ فیصلہ پر عمل درآمد بھی کرڈالا، جس کے نتیجہ میں 71 برس سے آج تک امریکا پر عالمی لعن طعن ہورہی ہے6 اگست کوآج بھی پاکستان سمیت پوری دنیا میں عالمی یوم سیاہ منایا جارہا ہے اب ذرا وہ طبقات اپنے دلوں پر ہاتھ رکھ کر سوچیں‘ تصور کریں 6 اور9 اگست کو جب ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکی ایٹم بم خوفناک تباہی بن کر گرے ہونگے تو اُن قیامت خیز لمحات میں اُن شہریوں کی حالت کیا ہوئی ہوگی ؟”ایٹم بم ۔تصور سے حقیقت تک“ نامی اپنی ایک بہترین اور لاجواب کتاب میں ڈاکٹر جمیل انور نے بڑی علمی وسائنسی تحقیق و جستجو کی ہے وہ لکھتے ہیں کہ 6 اگست1945 کو ہیروشیما پر امریکی طیارے سے گرائے گئے ایٹم کے پھٹنے سے آگ کا جو مہیب گولہ وجود میں آیا اُس کا قطر تقریباً1200 فٹ تھاآگ کے اِس گولے کے اندر درجہ ¾ ِ حرارت کا اندازہ4000 سنٹی گریڈ تک لگایا گیا اپنی نوعیت کے اِس سنگین قسم کے شعلہ ِ جوالہ بے قابو درجہ ¾ ِ حرارت پر زمینی ریت پگھل کر شیشہ میں تبدیل ہوگی گھروں کی چھتوں پر لگی ہوئی سرامکس کی ٹائلیں باہم جڑ گئیں ریل کی لائنیں اور بجلی کے کھمبے پگھل گئے بم پھٹتے ہی حرارت اِس قدر شدید تھی کہ سلگتے ہوئے گولے کی زد سے باہر بھی ہر جلنے والی چیز نے آگ پکڑلی تھی اور اِس طرح شہر بھر میں جگہ جگہ آگ کے آلاو¿ بھڑکنے لگے ‘ اب ذرا وہ بھی غور فرمائیں جنہوں نے صرف ایٹم بم کانام سنا رکھا ہے اُنہوں نے خطرناک سے خطرناک ایٹمی اثاثے بنانے میں جنوبی ایشیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ ہی شروع نہیں کررکھی بلکہ وہ ’محدود پیمانے ‘ کی پاکستان کے ساتھ جنگ کی دھمکیاں دینے میں بڑے طرّم خان بنے ہوئے ہیں ہمیں یہ نہیں پتہ کہ اُنہیں علم ہے یا نہیں؟ اُن کی اطلاع کے لئے یاد دہانی کے طور پر اہل ِ پاکستان اُنہیں جنگ کا نہیں بلکہ امن وآشتی کا پیغام دیتے ہوئے یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ وہ بھی 6 اور9 اگست1945 کی المناک بلکہ اندوہناک تاریخوں پر ایک نگاہ ضرور ڈال لیں دوسری عالمی جنگ کے اختتامی مرحلے پر بھارت کے آقاامریکا نے معروف انسانی تہذیب وتمدن کے سبھی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر ’ایٹمی کھلونہ ‘ استعمال ضرور کیا جس کے نتیجے میں ہیروشیما کی اگر بات کی جائے تو شہر کا دوتہائی حصہ منٹوں سیکنڈوں میں صفحہ ہستی سے مٹ گیا تھا، بھارت کی سرکاری مشینری کو اور کچھ نہیں تو اپنے جنگی جنونی زعم میں مبتلا آر ایس ایس کے تربیت ِ یافتہ وزیر اعظم مودی اور اُن کی کابینہ کو دوسری عالمی جنگ کے تباہ کن اِن واقعات سے وقتا فوقتاً آگاہ رکھنے کی بڑی اشد ضرورت ہے مودی کو اپنے گجرات میں کیے گئے انسانیت کش امور پر شرم نہیں آتی وہ آجکل سوشل میڈیا کے چند کلپس میں یہ کہتا ہوا سنا گیا ہے کہ ’پاکستان کو اب اُس کی ’بھاشا‘ میں جواب دینے کا وقت آگیا ‘ کیا امریکا اور مغربی دنیا پر سکوت چھا گیا ہے مودی کا یہ کہنا کہ ’ ہم پر کوئی کیا دباو¿ بڑھائے گا بھارت تو اب خود ’دباو¿‘ بڑھانے کی پوزیشن میں آگیا ہے؟‘ ارے یہ کیا کہہ رہا ہے ؟ہے کوئی اِس زبان بندی کرنے والا ؟کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم وستم کم ہونے میں نہیں آرہے، پاکستان ایک تسلیم شدہ ایٹمی طاقت ہے، پاکستان کی خاموشی کو کسی صورت بھی کمزوری سے تعبیر کرنے والوں کو اب جنوبی ایشیا میں حقیقی امن کے قیام کے لئے ’عملی اقدام ‘ کے لئے سامنے آناہی ہوگا ایسا نہ پھر وقت سبھی کے ہا تھوں سے نکل جائے ۔
جاپانی شہروں پر ایٹم بم گرائے جانے کیخلاف ’عالمی یوم سیاہ ‘
Aug 06, 2016