جیل اصلاحات‘ قومی کمیٹی نے سسٹم پر نظرثانی قانونی مشاورت کی سفارش کر دی

Aug 06, 2016

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی کی کی جانب سے جیل اصلاحات کیلئے قائم کردہ قومی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ جرائم سے متعلق قوانین اور جیلوںکے نظام پر نظر ثانی کی ضرورت ہے‘ہر جیل میں ایک لیگل ایڈوائزر ہونا چاہییے جو قیدیوں کو قانونی مشاورت فراہم کرے ‘خواتین قیدیوں کو ملتان جیل کے بجائے متعلقہ ضلع میں ہی رکھا جائے ۔نیشنل کمیٹی برائے جیل اصلاحات کی یہ سفارشات کمیٹی کی چیئر پرسن ڈاکٹر عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ کی صدارت میں منعقدہ ایک اجلاس میں پیش کی گئیں۔ وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں کمیٹی کی چیئر پرسن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر ڈاکٹر عاصمہ جہانگیر ‘کمیٹی کے شریک شریک چیئرمین اور معروف سماجی شخصیت میاں محمد حنیف ‘سویٹ ہومز کے سربراہ زمردخاں ‘وفاقی محتسب کے سینئر ایڈوائزراعجاز احمد قریشی‘ حافظ احسان احمد کھوکھر ‘فرح ایوب ترین ‘کمیٹی کے اراکین ‘شکیل درانی ‘ڈاکٹر جمال ناصر ‘فرزانہ باری ‘کامسیٹ کے ریکٹر ڈاکٹر جنید زیدی ‘سول سوسائٹی کی اعلیٰ شخصیات ‘چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر سے جیلوں کے اعلیٰ افسران اور متعدد سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔وفاقی محتسب کی جیل ریفارمز کمیٹی کی چیئر پرسن عاصمہ جہانگیر نے اجلاس کے بعد میڈیاں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے یہ کمیٹی قائم کر کے اور اس میں ہر شعبہ ہائے زندگی کی نامور شخصیات کو اکٹھا کر کے ایک بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے ۔کمیٹی نے بہت تھوڑے وقت میں بڑے اہم اقدامات اٹھائے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں خود جیلوں کی مہمان بنتی رہی ہوں ‘مجھے معلوم ہے کہ جیلوںکے اندر کن کن مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور خاص طور پر بچوں اور خواتین کو جیلوںکے اندر کس قدر شدید مشکلات کا سامنا ہوتاہے ۔ڈاکٹر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ جیلوں میں قید اکثر قیدیوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ اپنا مقدمہ کیسے لڑیں ایسے مقدموںکیلئے ہر جیل میں ایک لیگل ایڈوائزر ہونا چاہیے جو قانونی مشاورت اور مدد فراہم کرے نیر ہر جیل میں ایک مجسٹریٹ تعینات کیا جانا چاہیے جو اس بات کا جائزہ لے کہ پولیس اسٹیشن یا جیل میں قیدی پر تشدد تو نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو صرف ملتان جیل میں رکھا جاتا ہے جس سے ان کے خاندان کو دور دراز سفر کرنا پڑتا ہے ۔خواتین قیدیوں کو گھر کی قریب ترین جیل میں رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں کے نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں