نوجوان نسل میں منشیات کا بے دریغ استعمال نہ صرف صحت کی بربادی کا موجب بن رہا ہے بلکہ انگنتَ معاشرتی مسائل کو بھی جنم دے رہا ہے باالخصوص تدریسی ماحول میں اس زہر کا اثر طالبِ علموں کی ذہنی و جسمانی نشونما کو دیمک کی طرح سے چاٹ رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کا زہر کون انڈیل رہا ہے؟ طلباءجو اپنے بہتر مستقبل کو سنوارنے کے لیے ان قابلِ بھروسہ تدریسی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ انہیں منشیات استعمال کرنے پر کون مجبور کر رہا ہے؟ جواب واضح ہے ، منشیات کے کاروبار میں تعلیمی اداروں کے خود ملازمین ملوث ہیں جو طلباءکو منشیات فروخت کرتے ہیں اور طلباءاِسے باآسانی خریدتے ہیںاور قابلِ توجہ امریہ ہے کہ اگر مہنگے تعلیمی ادارے ہیں تو وہاں مہنگی منشیات جیسے کوکین نام کی تیبلیٹ فروخت کی جاتی ہیں۔ اور جو متوسط طبقے کے تعلیمی ادارے ہیں جن کے طلباءیہ مہنگی منشیات نہیں خرید سکتے تو وہاں سستی منشیات جیسے چرسَ اور افیوم کا نشہ عام ہوتا جا رہا ہے۔ میری بالا افسران سے درخواست ہے کہ تعلیمی اداروں میں اس مذموم کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف فوری طور سے کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ اور ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔( سید اظہر علی(شہدادپور)ضلع سانگھڑ)
تعلیمی اداروں میں منشیات کا بے دریغ استعمال
Aug 06, 2017