متحدہ سے اتحاد مجبوری : صدر پی ٹی آئی کراچی‘ ہمارے بغیر کپتان وزیراعظم نہیں بن سکتے : سبزواری

کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کا اتحاد محض تیسرے روز ہی اختلافات کا شکار ہوتا نظر آ رہا ہے‘ عمران خان کو وزیراعظم بنانے کےلئے دونوں جماعتوں کا اتحاد پی ٹی آئی کراچی کی قیادت کو تاحال ہضم نہیں ہو سکا اسی لئے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی ڈویژن کے صدرفردوس شمیم نقوی نے برملا کہہ ڈالا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد ہماری مجبوری ہے ورنہ ہم متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پر لگائے گئے الزامات پر اب بھی قائم ہیں۔ فردوس شمیم نقوی کی اس صاف گوئی پر متحدہ رہنما فیصل سبزواری بھی خاموش نہ رہ سکے اور کہہ ڈالا کہ پی ٹی آئی قوم کو بتائے کہ ایسی کیا مجبوری تھی کہ انہیں ہم سے اتحاد پر مجبور ہونا پڑا انہوں نے کہاکہ فردوس شمیم نقوی اپنی قیادت سے پوچھیں ایم کیو ایم کتنی اہم ہے ہمارے بغیر کپتان خان وزیراعظم نہیں بن سکتے۔ فیصل سبزواری نے کہاکہ فردوس شمیم نقوی کے بیان پر پی ٹی آئی قیادت سے بات کی جائے گی ابتدا میں ہی اگر کراچی کی تنظیم کا یہ رویہ ہے تو اتحاد زیادہ دیر چلتا نظر نہیں آ رہا۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے اتحاد ایم کیو ایم کے پاس بھی واحد آپشن تھا کیونکہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کو بارہا آزمایا جا چکا ہے۔ قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کراچی ڈویژن کے صدر شمیم نقوی نے کہاکہ ایم کیو ایم پر جو الزامات لگائے میں ان پر قائم ہوں ہم مجبوری میں ایم کیو ایم کے پاس گئے کیونکہ ہمیں ووٹ پورے کرنے تھے انہوں نے یہ بھی کہاکہ ایم کیو ایم کو الیکشن میں شکست میئر کراچی وسیم اختر کی وجہ سے ہوئی‘ کراچی میں الیکشن صاف و شفاف ہوئے‘ ڈبے کھلنے کا ڈر نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم‘ پی ایس پی اور اے پی ایم ایل کے کارکن پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں‘ 35 سال میں قوم سے کئی وعدے کئے گئے لیکن پورے نہیں ہوئے‘ پارٹی میں شامل ہونے والوں سے کہا ہے کہ ان کا کرمنل ریکارڈ نہیں ہونا چاہئے۔ قبل ازیں میئر کراچی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما وسیم اختر نے کہاکہ ان کی جماعت کے پاس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے معاہدے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا کیونکہ عوام مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو آزما چکے۔ کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ کراچی کے مسائل سیاست سے الگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’ملک تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے اس لئے تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کو کراچی کے مسائل کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ تحریک انصاف کے ساتھ کچھ معاملات پر ابھی بات نہیں ہوئی۔ اس معاملے میں ہم ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کو اعتماد میں لیں گے۔ اس انتہائی سنجیدہ صورتحال کے پیشِ نظرہم چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ بیٹھے اور اپنے مسائل پر بات کی تاہم انہوں نے 25 جولائی 2018ءکو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ الیکشن کے نتائج پر ہمارے تحفظات قائم ہیں‘ ہم قومی اسمبلی کے 8 اور صوبائی اسمبلی کے 16 حلقوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروانا چاہتے ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی اس طریقے سے کی گئی ہے کہ بہت مشکل ہے کہ اس معاملے پر کوئی کمیشن یا کمیٹی بنائی جائے کیونکہ شہر کے مختلف سکولوں اور کچرے کے ڈھیر سے بیلٹ پیپرز برآمد ہوئے تھے۔ یہ ایک پری پول دھاندلی تھی اور ہم نے دھاندلی کے خلاف صوبائی الیکشن کمشن کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ فردوس شمیم نقوی کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے پارٹی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ فردوس نقوی کو فون کر کے عمران خان کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ ایم کیو ایم سے اتحاد مجبوری نہیں حکمت عملی ہے، اتحاد کراچی کی بھلائی، جمہوریت اور ترقی کیلئے کیا گیا۔ فردوس نقوی کے بیان سے پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ فردوس نقوی سے آج عمران خان بازپرس کریں گے۔ ان کا بیان پارٹی پالیسی کے خلاف تھا، انہیں ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہئے۔
شمیم نقوی/ سبزواری

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...