امریکی ارکان کانگریس نے ایرانی، چینی عوام تک انٹرنیٹ رسائی کیلئے فنڈز مانگ لئے

واشنگٹن (این این آئی)امریکی کانگرس کے ری پبلکن اور ڈیموکریٹک ممبران کے ایک غیر جانبدار گروپ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ ایران اور چین جیسی آمرانہ حکومتوں تلے دبے ہوئے عوام کی انٹرنیٹ تک رسائی میں مدد کے لیے مختص کیے گئے دو کروڑ ڈالر کے فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کانگرس نے پہلے ہی سے دنیا بھر میں عوام کی انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے مالی امدادی رقم کی منظوری دے رکھی ہے۔ اس سلسلے میں ریاست ٹیکساس کے ری پبلکن کانگرس مین مائیکل مکال نے ایک بیان میں کہا کہ اس پروگرام کے تحت اوپن ٹیکنالوجی فنڈ نامی تنظیم، جو فنڈز فراہم کرتی ہے، وہ آمرانہ ملکوں کے پسے ہوئے عوام کے لیے زندگی کی امید سے کم نہیں۔مکال نے، جو ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سینئر ترین ری پبلکن ممبر ہیں کہا کہ بدقسمتی سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یہ پروگرام اب ختم ہونے کو ہے۔سینٹ میں نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ ممبر رابرٹ منینڈیز نے، جو سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن ہیں، اس پروگرام کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے مختص کی گئی امدادی رقم کا روکنا، چین اور ایران جیسی حکومتوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔قانون ساز اداروں کے اراکین نے اپنے خیالات کا اظہار واشنگٹن میں قائم اوپن ٹیکنالوجی فنڈ تنظیم کی رہنما لارا کننگھم کے اس الزام کے بعد کیا جس میں انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کا ادارہ یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا اور اس کے رہنما مائیکل پیک ان کی تنظیم کو رقوم کی فراہمی روک کراس بات پر مجبور کر رہے ہیں کہ انٹرنیٹ کی آزادی کے 49 پروگرام بند کردئیے جائیں۔اوپن ٹیکنالوجی فنڈ اس وقت انٹرنیٹ کی آزادی کے 60 پروگرام چلا رہی ہے، جن کے ذریعے دنیا کے 200 ممالک میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے علمبرداروں کی حمایت کی جاتی ہے۔کننگھم کے عائد کئے گئے الزام کے جواب میں یو ایس اے جی ایم نے ایک بیان میں بتایا کہ انٹرنیٹ کی آزادی اور صحافیوں اور معاشرے کے سرگرم افراد کی حفاظت اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ تاہم یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا نے فنڈز کی فراہمی کے متعلق کچھ نہیں بتایا۔یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا نے اپنے بیان میں کہا کہ او ٹی ایف یعنی اوپن ٹیکنالوجی فنڈ سکیورٹی کے حوالے سے کئی جگہوں پر ناکام رہا ہے جس کے باعث اس کے مشن اور انٹرنیٹ کی آزادی کو آگے بڑھانے والوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا۔یاد رہے کہ او ٹی ایف اور وائس آف امریکہ حکومتی مالی امداد سے چلنے والے ان کئی اداروں میں شامل ہیں جو یو ایس اے جی ایم کے رہنما مائیکل پیک کی سربراہی میں کام کرتے ہیں۔ انہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصب کے لیے نامزد کیا تھا اور انہوں نے جون میں کانگرس کی منظوری کے بعد اپنے عہدہ کا چارج سنبھالا۔یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے زیر انتظام تمام تنظیموں کی سکیورٹی ناکامیوں کی جانچ پڑتال کرے گا۔ تاہم ادارے نے ان ناکامیوں کو کھل کر بیان نہیں کیا اور ابھی یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان کو کیسے دور کیا جائیگا۔

ای پیپر دی نیشن