اسلام آباد‘ لاہور‘ کراچی (نیوز رپورٹر‘ خصوصی نامہ نگار‘ سٹاف رپورٹر) سینٹ نے بھارت کے غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں غیر قانونی، غاصبانہ اور یکطرفہ اقدامات کا ایک سال مکمل ہونے پر قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دی ہے۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے پنجاب اور سندھ اسمبلی نے بھی قراردادیں منظور کیں۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ سینٹ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور 5 اگست 2019کو بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت بدلنے کے لئے کئے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا ایک سال مکمل ہونے پر بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرنے کا اعادہ کرتا ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر پر اپنے غیر انسانی قبضے کو برقرار رکھنا ہے۔ یہ ایوان زور دیتا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، دو طرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ ایوان بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کی طرف سے کوویڈ 19 کی عالمی وباکا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئے ڈومیسائل قوانین متعارف کرانے کی مذمت کرتا ہے جس کا مقصد ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے خطے کے ڈیموگرافک سٹرکچر کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرنا ہے۔ بھارت کے واحد مسلم اکثریتی علاقے کے مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کے لئے بھارت کے غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں دوطرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ قرارداد میں بھارت کی مسلح افواج کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں، چھاپوں اور تلاشیوں میں ماورائے عدالت قتل کرنے اور سینئر کشمیری رہنماں اور کارکنوں کو حراست میں لینے اور قید کرنے کے اقدامات کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے۔ کشمیریوں کے گھر جلانے اور لوٹنے کے واقعات کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے۔قرارداد میں عالمی رہنماں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے جموں و کشمیر کے تنازعہ پر دیئے گئے بیانات کو سراہا گیا ہے جن میں جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں تنازعہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی ذمہ داری کا ذکر کیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان 55 سال سے زائد عرصہ کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جموں و کشمیر کے تنازعہ پر ہونے والے تین مباحث کا خیر مقدم کرتا ہے، اس معاملے پر انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی طرف سے جاری کی گئی دو رپورٹوں کا بھی قرارداد میں خیر مقدم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قرارداد میں او آئی سی اور اس کی انسانی حقوق کی باڈی کی طرف سے مسلسل تعاون اور کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کے تین اجلاسوں کے انعقاد کو بھی سراہا گیا ہے۔ قرارداد میں دنیا کے بہت سے ارکان پارلیمان، بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی ذرائع ابلاغ کے کردار کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جنہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی قبضے اور جاری فوجی کارروائی، مواصلاتی روابط منقطع کرنے اور دیگر پابندیوں کے خلاف نمایاں آواز اٹھائی ہے۔ قرارداد میں برطانیہ کی کے کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ اور کشمیر پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے کے دورہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کو بھی سراہا گیا ہے۔ قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنمائوں کے دھمکی آمیز بیانات، بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ اقدامات کی عکاسی کرتے ہیں اور جنوبی ایشیا کے امن، سلامتی اور استحکام کے لئے خطرہ ہیں۔ قرارداد میں عالمی برادری کو بھارت کے ممکنہ فالس فلیگ آپریشن اور کسی بھی بنا سوچی سمجھی کارروائی کے حوالے سے دوبارہ خبردار کرتے ہوئے پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کے اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ کسی بھی جارحانہ کارروائی کا بھرپور موثر جواب دیا جائے گا۔ یہ قرارداد تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے تیار کی گئی۔ ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ آج سارے پاکستان نے متحد ہو کر عالمی برادری اور دنیا کو پیغام دیدیا ہے کہ کشمیر کی آزادی کی منزل حاصل کر کے دم لیں گے، پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی معاہدوں کی دھجیاں اڑا دیں، مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو خطے کے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق رہے گا، پاکستان کا نیا نقشہ ہمارے سیاسی عزائم کی عکاسی کرتا ہے، مودی انتہا پسند ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، یہ پاکستان سے نفرت کرنے والوں کا ٹولہ ہے، کشمیری پر تمام سیاسی و عسکری قیادت متحد ہے، بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکے گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیر پر پاکستان کی سیاسی قیادت متفقہ رائے رکھتی ہے، پوری پاکستانی قوم نے بھارت کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا، بھارت اب انڈیا کی بجائے ہندیا بن چکا ہے جو گاندھی اور نہرو کے فلسفے کی نفی ہے، کشمیریوں کے دل بھارت سے متنفر ہو چکے، وہ شکست کھا چکا۔پنجاب اسمبلی میں یہ قرارداد صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے پیش کی۔جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان یوم استحصال کشمیر کے موقع پر تمام کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ بھارت کے غیر قانونی قبضہ والے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنے ایک برس ہو چکا ہے۔حمزہ شہباز نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے استحصال کا ایک سال مکمل ہوا اس دوران کشمیریوں پر کتنے مظالم ڈھائے گئے ماؤں کی عزتیں لوٹی گئیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے کسی بھی پلیٹ فارم پر کشمیریوں کی نمائندگی نہیں کی گئی نہ ہی اپوزیشن کو اس اہم اور قومی ایشو پر اکٹھا کیا گیا ۔آج بھی یاد ہے جب وزیر اعظم عمران خان امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کرکے واپس آئے تھے اور کہتے تھے ایسا ہے جیسے میں ورلڈکپ جیت کر آیا ہوں لیکن چند ہی دنوں بعد بھارت نے کشمیر کی آئینی حیثیت بدل دی ۔سندھ اسمبلی میں کشمیری شہدا اور زخمیوں کے لیے دعا بھی کرائی گئی، ایوان میں قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ارکان نے نریندر مودی کی ظالمانہ اور متعصبانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری خصوصی اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی روکنے اور انہیں حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ اور ناجائز اقدامات سے متعلق قرارداد پیش کی، ایوان مقبوضہ کشمیر کی مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ایک سال سے جاری بھارتی افواج کے مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں کشمیری عوام کی ہمت اور بہادری کو زبردست خراج تحسین پیش کہا گیا کہ جموں و کشمیر، تقسیم کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے، اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔
’’پاکستان کشمیریوں کے ساتھ‘‘ یوم استحصال پر سینٹ، پنجاب، سندھ اسمبلی کی متفقہ قراردادیں
Aug 06, 2020