مکرمی! لاہور میں ہی نہیں ملک کے کئی شہروں میں صدقے کے نام پر لوگ پلوں ، باغات، سڑکوں اور نہروں کے کنارے سائیکلوں پر شاپر میں مردار گوشت لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ لوگ دس بیس یا پچاس روپے کے یہ شاپر جن میں سرخ رنگ کا گوشت ہوتا ہے لے کر پرندوں کوڈالتے ہیں جو کوے ، چیلیں ، بلیاں اور کتے کھا جاتے ہیں۔ پہلے بھی کئی لوگوں نے اس طرف توجہ دلائی تھی کہ یہ صدقے کا گوشتے فروخت کرنے والے مردہ جانوروں کے پھیپھڑے اور چربی لے کر ان پر سرخ رنگ لگاتے ہیں جوپرندوں کیلئے نہایت مضر صحت ہوتا ہے جس کی وجہ سے کئی مقامات پر چیلوں، کوئوں کی بڑی تعداد میں مرنے کی رپورٹیں بھی شائع ہوئی ہیں۔ یہ مردار خور پرندے اور جانور انسانی ماحول کو صاف رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اگر یہ ہی مرنے لگے تو پھر ہماری آبادیوں کے اندر مردار گوشت اور دیگر اشیاء کی بدبو سے رہنا دشوار ہو جائے۔ یہ پرندے اور جانور جن میں گِدھ اور چیلیں سرفہرست ہیں ماحول کو صاف ستھرا رکھتے ہیں مگر یہ صدقے کا گوشت فروخت کرنے والے انہیں زہریلا رنگ کھلا رہے ہیں جس سے ان کی بڑی تعداد مر رہی ہے۔ اس کا سدباب ضروری ہے۔ محکمہ ماحولیات اور محکمہ وائلڈ لائف والے اس قتل عام کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے۔ گِدھ پہلے ہی پراسرار بیماریوں کی وجہ اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہمارے ہاں عنقا ہو گئے ہیں جو تھوڑے بہت بچے ہیں انہیں بھی بقا کا مسئلہ درپیش ہے۔ یہ مردار خور جانور ہمارے ماحول کو متناسب رکھتے ہیں۔(تہمیر نبی سندر انڈسٹریل سٹیٹ لاہور)