آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے کمانڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ نئے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عصر حاضر کی ضروریات سے باخبر رہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایبٹ آباد میں سالانہ کمانڈنگ آفیسرز کانفرنس میں بلوچ رجمنٹل سینٹر کا دورہ کیا۔ رجمنٹل سینٹر آمد پر کرنل کمانڈنٹ بلوچ رجمنٹ لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔اس موقع پر انسپکٹر جنرل آرمز لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان اور کمانڈنٹ بلوچ رجمنٹل سنٹر بریگیڈیئر عثمان ابن ریاض بھی موجود تھے۔ آرمی چیف نے سینٹر میں یادگار شہدا پر پھول چڑھائے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے رجمنٹل سینٹر میں افسروں سے خطاب کرتے ہوئے آپریشنز میں حصہ لینے اور پیشہ ورانہ مہارت دکھانے پر بلوچ رجمنٹ کی تعریف کی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہر سطح پر کمانڈرز کو اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ مہارت کے حصول پر توجہ دینا چاہیے۔
پاکستان کی افواج کا شمار دنیا کی چند بہترین افواج میں ہوتا ہے۔پاکستان کو بدترین دہشتگردی کا سامنارہا جس سے پاک فوج نبرد آزما رہی ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔روایتی جنگوں کی تیاری تو دنیا کے تمام ممالک کی افواج کرتی ہے۔پاک فوج کو صرف روایتی جنگ ہی کی تربیت نہیں دی جاتی۔ملک میں کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کی صورت میں پاک فوج کو طلب کیا جاتاہے۔ایسے تجربات دیگر ممالک کی افواج کے مقابلے میں پاک فوج کو منفرد اور ممتاز کرتے ہیں۔پاک فوج کی ایسی مہارتوں کے باعث اسے عالمی امن فوج کا حصہ بنایاگیا ہے۔
پاکستان کے اسلحہ کی بات کی جائے تو اس کے پاس سب سے بڑا ہتھیار ایٹم بم ہے۔اس کے استعمال کی ضرورت ہوسکتا ہے کبھی بھی پیش نہ آئے۔پاکستان کا ایٹمی پروگرام بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ معیاری ہے۔دیگر اسلحہ کی بات کی جائے تو فائٹر جہازوں اور ٹینکوں توپوں سمیت ہیوی اور لائٹ اسلحہ بھی پاکستان میں تیار کیا جاتا ہے۔الخالد پاکستان میڈ بہترین ٹینک ہے۔ جو ہر طرح کے موسم دلدلی ریگستانی علاقوں میں بہترین کارکردگی کا حامل ہے۔پاکستان نہ صرف راکٹ اور میزائل بنا رہا ہے بلکہ ان سمیت ہر قسم کے اسلحہ میں جدید تقاضوں کے مطابق تبدیلیاں بھی کی جاتی ہیں۔ ضرورت کے مطابق اسلحہ در آمد کیا جاتا ہے اور برآمدکرنے کے بھی پاکستان قابل ہوچکا ہے۔ کسی بھی ملک کے پاس جتنا بھی بہترین اسلحہ ہو کارکردگی کا زیادہ انحصار اسلحہ چلانے والوں کی مہارت اور فوری فیصلہ سازی کی اہلیت پر بھی ہوتا ہے۔
آج روز افزوں ٹیکنالوجی میں تبدیلیوں نے جنگوں کے منظر نامے کو کافی حد تک تبدیل کردیا ہے۔ اب صرف بہترین مہارت کی حامل فوج اور بہترین و جدید ترین اسلحہ سے دشمن کو مات نہیں دی جا سکتی۔آپ نے اُس سے کچھ زیادہ کرنا ہے جو دشمن کررہا ہے۔جنگ کبھی محاذوں پر افواج میں دو بدو ہوتی تھی۔بمبار اور فائٹر استعمال ہوتے تھے۔ پاکستان اور بھارت کے بات کی جائے تو جو بھی دوتین جنگیں ہوئیں۔ان کا دورانیہ چند دنوں کا ہوا کرتا تھا۔دنیا میں دہائیوں تک بھی جنگیں لڑی گئیں جس کی حالیہ مثال افغان وار ہے ۔اس جنگ کا اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھ سکا۔آخر کار امریکہ کو بے نیل و مرام رسوا ہوکر افغانستان سے نکلنا پڑا۔امریکہ سے زیادہ مقدار اور جدت میں کس کے پاس اسلحہ ہوسکتا ہے اور پھر اس کی اپنی افواج کے علاوہ نیٹو افواج بھی ساتھ تھیں۔امریکہ کو اپنی ناکامی کے اسباب کا جائزہ لینا ہوگا۔آج دشمن ممالک کے مابین ہمہ وقت جنگی محاذ گرم رہتا ہے۔
چند ماہ قبل یورپی تنظیم ’ای یو ڈس انفو لیب‘ نے بھارتی جھوٹ کی فیکٹری ’انڈیا کرونیکل‘ اور ’ای یو کرونیکل‘ کو بے نقاب کیا تھا جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔انٹرنیٹ پر جعلی خبروں کے خلاف کام کرنے والی تنظیم ’ای یو ڈس انفولیب نے بڑے انکشافات کئے تھے۔تنظیم کے مطابق انڈین کرونیکل اقوام متحدہ کی تنظیموں اور صحافیوں کے جعلی اکاؤنٹس سے جعلی خبریں پھیلاتی ہے۔ بھارت میں بزنس ورلڈ میگزین اور دیگر ادارے انہیں شائع کرتے ہیں۔ اس سے بھارت اور یورپی یونین میں پاکستان مخالف بیانیہ پھیلایا جاتا ہے۔بھارتی ادارہ Srivastava اس کی پشت پناہی کر رہاتھا۔ یہ تنظیم پاکستان اور چین کے خلاف منفی مواد کی تشہیر میں ملوث ہے۔جعلی خبروں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف مہم کو غلط رنگ دیا جاتا ہے۔بھارت نے ایسے ہی ہتھکنڈے اور حربے اختیار کرکے پاکستان اور امریکہ کے مابین غلط فہمیاں پیداکیں جس کی بنا پر امریکہ کی طرف سے پاکستان کو جنگ تک کی دھمکیاں دی گئیں۔
حالیہ دنوں ایک اسرائیلی سوفٹ ویئر بھی نے نقاب ہوا جس کے ذریعے بھارت پاک فوج کے افسروں اور وزیراعظم عمران خان کے موبائل فون ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ اسرائیلی جاسوس کمپنی پیگاسس کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ، گارجین، لی مونڈے اور دیگر اداروں کے اشتراک سے انکشافات کیے گئے تھے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارت میں زیر نگرانی رہنے والے نمبروں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان سمیت سیکڑوں نمبر پاکستان سے تھے۔
پاکستان کے متعلقہ ادارے الرٹ تھے جنہوں نے دشمن کی سازشیں ناکام بنا دیں۔ففتھ جنریشن وار اسی کا نام ہے۔اس میں بھی آج اتنی ہی مہارت کی ضرورت ہے جتنی روایتی جنگوں کی تیاری کی ۔افواج کیلئے غیر روایتی جنگوں میں مہارت جدید دور کا اولین تقاضہ ہے