سوشل میڈیا صارفین نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر سے وی آئی پی سلوک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مختلف سوالات اٹھائے ہیں جبکہ ملزم نے سابق پاکستانی سفیر کی 27 سالہ بیٹی کو بے رحمی سے قتل کردیا۔
معروف کاروباری شخصیت اور امریکی شہری ظاہر جعفر پر قتل کا الزام سامنے آنے کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔ جس نے سر درد کی شکایت کی تو اسے اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں لے جایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے ملزم کا چیک اپ کیا اور اسے تندرست قرار دے دیا۔
Every time #ZahirJaffer asks for hospitals, bail and nice ironed shirts to wear to his trials, I hope the ppl deciding his fate remember, see and shudder when they think of this angelic face. I hope they can’t sleep knowing she’s waiting on them to deliver justice #NoorMukadam pic.twitter.com/P6cdJtfFmm
— Hina Rubab ♋ (@Hinahehe01) August 5, 2021
ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ملزم مکمل طور پر تندرست ہے جس کے بعد ظاہر جعفر کو ڈسچارج کردیا گیا۔ قبل ازیں یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ ملزم کو ہر روز گھر کا بنا ہوا کھانا پیش کیا جاتا ہے اور ٹیلیفون کی سہولت بھی دی جارہی ہے۔
اس حوالے سے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خانوادے سے تعلق رکھنے والی فاطمہ بھٹو کا کہنا ہے کہ جب تک سردرد ہونے پر پاکستان کے ہر قیدی کو پمز ہسپتال نہ لے جایا جائے، ظاہر جعفر جیسے ملزم کا وی آئی پی ٹریٹ منٹ طاقت کا بد ترین ناجائز استعمال ہے۔
فاطمہ بھٹو نے کہا کہ ظاہر جعفر کو جیل میں اپنی دولت اور اثر رسوخ کے بل بوتے پر تمام تر سہولیات میسر ہیں جبکہ اس کا بد ترین جرم ناقابلِ فراموش ہے۔ ان کے علاوہ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
The murderer of #NoorMukadam is getting all the facilities in jail, but Saad Hussain Rizvi is facing difficulties in jail...
— Usman Shahbaz (@UsmanSh47046374) August 5, 2021
What kind of justice system is this? #سعدرضوی_پرظلم_بندکرو pic.twitter.com/YPwkpRiCHp