سوشل میڈیا صارفین نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر سے وی آئی پی سلوک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مختلف سوالات اٹھائے ہیں جبکہ ملزم نے سابق پاکستانی سفیر کی 27 سالہ بیٹی کو بے رحمی سے قتل کردیا۔
معروف کاروباری شخصیت اور امریکی شہری ظاہر جعفر پر قتل کا الزام سامنے آنے کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔ جس نے سر درد کی شکایت کی تو اسے اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں لے جایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے ملزم کا چیک اپ کیا اور اسے تندرست قرار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ملزم مکمل طور پر تندرست ہے جس کے بعد ظاہر جعفر کو ڈسچارج کردیا گیا۔ قبل ازیں یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ ملزم کو ہر روز گھر کا بنا ہوا کھانا پیش کیا جاتا ہے اور ٹیلیفون کی سہولت بھی دی جارہی ہے۔
اس حوالے سے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خانوادے سے تعلق رکھنے والی فاطمہ بھٹو کا کہنا ہے کہ جب تک سردرد ہونے پر پاکستان کے ہر قیدی کو پمز ہسپتال نہ لے جایا جائے، ظاہر جعفر جیسے ملزم کا وی آئی پی ٹریٹ منٹ طاقت کا بد ترین ناجائز استعمال ہے۔
فاطمہ بھٹو نے کہا کہ ظاہر جعفر کو جیل میں اپنی دولت اور اثر رسوخ کے بل بوتے پر تمام تر سہولیات میسر ہیں جبکہ اس کا بد ترین جرم ناقابلِ فراموش ہے۔ ان کے علاوہ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر غم و غصے کا اظہار کیا۔