آسٹریلیا کے تحقیق کاروں نے ایک نئی قسم کا رقیق مادہ تیار کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اس کی مدد سے رعشہ کے مرض کا علاج کیا جا سکتا ہے اور یہ دوا فالج کے مرض کے علاج میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق آسٹریلیا کے نیشنل کالج آف ہیلتھ اینڈ میڈیسن کے پروفیسر ڈیوڈ نسبیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے نیا مادہ قدرتی ایمونو ایسڈ سے بنایا ہے جو دماغ کے ناکارہ خلیوں کی جگہ نئے خلیے بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ نئے اعصابی خلیے بالکل اسی طرح کام کرنا شروع کر دیتے ہیں جیسے پہلے والے خلیے کرتے تھے۔انہوں نے بتایا کہ جب فالج کا حملہ ہوتا ہے تو خون کی بندش کی وجہ سے خلیوں کی ایک بہت بڑی تعداد مردہ ہو جاتی ہے اس نئی تحقیق میں اس کریم کو محلول کی شکل میں انجکشن کے ذریعے دماغ کے اس حصے میں پہنچایا جا تا ہے۔دماغ میں پہنچ کر یہ جیلی میں تبدیل ہو جاتی ہے جو متاثرہ نیورونز کی جگہ صحت مند اعصابی خلیے پیدا کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ اس تحقیق کے ابتدائی نتائج خاصے حوصلہ افزا ہیں اور اب تک کے جانوروں پر کیے جانے والے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ مکمل طور بنے قدرتی ہائیڈرو جیل نے کامیابی کے ساتھ جسمانی حرکات اور علامات میں بہتری پیدا کی ہے اور امید ہے کہ آگے چل کر یہ ٹیکنالوجی زخمی گھٹنوں اور کاندھوں کے علاج کے لیے بھی استعمال کی جا سکے گی۔واضح رہے کہ رعشہ ایک اعصابی بیماری ہے اور صرف آسٹریلیا میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اس لاعلاج مرض میں مبتلا ہیں۔