اسلام آباد ؍ ڈیرہ غازی خان؍ جام پور (خبر نگار خصوصی+ بیورو رپورٹ+ نامہ نگار) وفاقی حکومت نے بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو فوری 5 ارب روپے این ڈی ایم اے کو جاری کرنے کی ہدایت کرتے کہا کہ سیلاب متاثرین کی ریسکیو، ریلیف اور بحالی ایک قومی فریضہ ہے۔ ہمیں اپنے جماعتی مفادات سے بالا تر ہوکر عوام کی مدد کرنی ہے۔ ہم سیاست بعد میں کریں گے ابھی ان لوگوں کی مشکلات کا مداوا کرنے کا وقت ہے جو سخت مشکل میں ہیں۔ وزیراعظم نے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم ایز کی اعلیٰ سطح پر کمیٹی قائم کرتے ہوئے کہا ہے کمیٹی فوری اپنا اجلاس منعقد کرے۔ کمیٹی وفاقی اور صوبائی اداروں میں کوآرڈی نیشن بہتر کرنے کی تجاویز دے۔ مزید برآں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کے نقصانات کے ازالے کے لئے مشترکہ سروے کی ضرورت ہے تاکہ حق دار کو اس کا حق مل سکے، سیلاب متاثرین کو دی جانے والی امداد متاثرین پر خرچ ہونی چاہیے، چیف سیکرٹری متاثرین کی جائز ضروریات پوری کریں، وفاقی حکومت متاثرین کی مدد کے لئے ہمہ وقت موجود ہے۔ جمعہ کو وزیر اعظم نے ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور لسبیلہ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ڈیرہ غازی خان پہنچنے پر انہیں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، ریلیف اور بحالی کے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی اموات پر معاوضہ کی فوری ادائیگی کی جارہی ہے، فصلوں اور گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا مشترکہ سروے کریں گے، جبکہ فوج کی معاونت کے لیے آرمی چیف سے بات ہوگئی ہے وہ بھی اس میں معاونت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ سروے کی تکمیل کے بعد اجلاس بلا کر نقصان کے ازالہ پر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا پیسہ کسی کی جاگیر نہیں، یہ پیسہ ان پر خرچ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے صوبائی حکومتوں کی ہرممکنہ مدد کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبہ کے تحت پسند ناپسند سے بالاتر ہوکر کام کرنا ہوگا۔ اس موقع پر وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، معاونِ خصوصی عطاء اللہ تارڑ، رکنِ قومی اسمبلی سردار ریاض محمود خان مزاری، اسلم بھوتانی اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ تھے۔ رکن پنجاب اسمبلی اویس لغاری نے بھی وزیر اعظم کو متاثرہ علاقوں کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ سیلاب اور بارشوں سے 104 اموات ہوئیں، فصلیں اور گھر تباہ ہوئے۔ وزیرِ اعظم نے ڈیرہ غازی خان میں سیلاب متاثرین سے ملاقات بھی کی۔ ڈیرہ غازیخان سے بیورو رپورٹ کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے آفت کی اس گھڑی میں وفاقی حکومت اتحادی اور پنجاب حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ وہ تحصیل کوٹ چٹھہ میں سیلاب زدہ علاقوں کے دورہ کے بعد لوہار والا ریلیف کیمپ میں سیلاب متاثرین سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت نہیں، آپ کے گھروں کی تعمیر کا وقت ہے۔ حکومت سیلاب متاثرین کے پکے مکانات کی تعمیر کیلئے 5 لاکھ روپے جبکہ کچے مکانات کیلئے ڈھائی لاکھ روپے فراہم کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں آپکا خادم ہوں اور آخری فرد کی بحالی تک مدد جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ رود کوہیوں کے سیلابی پانی کو روکنے کیلئے جلد وڈور رودکوہی پر چینل بنا کر دیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ڈی جی خان میں سردار فاروق خان لغاری ائرپورٹ آمد پر اعلیٰ سحطی اجلاس کی صدارت کی۔ جس میں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی ۔اسلام آباد سے خبرنگار خصوصی کے مطابق وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت اسلام آباد میں سیلاب کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرائ، مشیران، پارلیمنٹ کے ارکان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز، سینئر حکومتی ارکان، چیئرمینNDMA اور DG، محکمہ موسمیات نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ملک میں جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دوروں کے دوران اتحاد اور قومی یگانگت کی بات کی تاکہ ہم سب مل کر اس بہت بڑے چیلنج سے نمٹ سکیں۔ وزیراعظم نےNDMA اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (PDMAs)کے درمیان ریسکیو اور ریلیف کے کام کو موثر انداز سے سرانجام دینے کے لئے ایک اعلی سطح کی کمیٹی بھی قائم کی جو وفاقی اور صوبائی اداروں کو کوآرڈی نیشن کو بہتر کرنے کیلئے اپنی تجاویز پیش کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر وسط مدتی سے طویل مدتی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ سیلاب متاثرین کی بحالی ایک قومی فریضہ ہے۔ بلوچستان میں بہت زیادہ تباہی ہوئی۔ پی ڈی ایم اے نہیں کر پا رہی تو این ڈی ایم اے کام کر لے۔ این ڈی ایم اے کو فنڈز فراہم کرنے ہوں گے تاکہ کام میں رکاوٹ نہ آئے۔ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کو مل کر چلنا ہوگا۔ چاہے صوبے ہوں یا مرکز ہمارے پاس وسائل کم ہیں، سیاسی تفریق کی نہیں اتحاد اور اتفاق کی بات کرتا ہوں۔ ہم ایک دوسرے کیخلاف نشتر برسائیں گے تو معاملہ خراب ہوگا۔