ریلوے لائن منصوبہ،وسطی ایشیاکوپاکستان کی بندگاہوں تک رسائی


اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان مجوزہ ریلوے لائن 573کلومیٹر طویل ہو گی۔ سالانہ 20 ملین ٹن کارگو کی نقل و حمل کے ساتھ آمدورفت کا وقت 8 سے 10 دن تک کم ہو جائے گا۔ منصوبے کی لاگت 4.8ارب ڈالر،وسطی ایشیا کو پاکستان کی بحیرہ عرب کی بندرگاہوں تک براہ راست رسائی ملے گی۔ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کو ملانے والی مجوزہ ریلوے لائن خطے میں رابطوں میں اضافہ کرے گی۔پاکستان ریلویز کے ایک اہلکار نے کہاکہ یہ پشاور،کابل ،مزار شریف ،ترمیز ریلوے لائن سہ فریقی تجارت کے ذریعے علاقائی رابطوں کو بڑھا دے گی۔ ایک سوال کے جواب میںاہلکار نے کہا کہ اس منصوبے کو کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ تینوں ممالک کے ریل ٹریک مختلف گیجز کے تھے اور سامان کو مطلوبہ مقامات تک پہنچنے میں وقت لگتا تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان کے ریل ٹریک کی چوڑائی 1,676 ملی میٹر، افغانستان کی 1,435 ملی میٹر اور ازبکستان کی 1,520 ملی میٹر ہے۔ اس کے باوجود دیگر ذرائع نقل و حمل کے مقابلے میں پاکستان سے ازبکستان تک سامان کی ترسیل میں ابھی بھی کم وقت لگے گا اور یہ سرمایہ کاری  اور ماحول دوست بھی ہو گا۔ورلڈ بنک مطابق ایک مال بردار ٹرین 100 ٹرکوں کے برابر ہے۔ ایک گیلن ایندھن ریل کا استعمال کرتے ہوئے 250 میل کے فاصلے پر ایک ٹن سامان لے جا یا جاسکتا ہے جبکہ سڑک کے ذریعے یہ صرف 90 میل بنتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تمام کارگو کا تقریبا 50 فیصدریلوے کے ذریعے اٹھایا جاتا ہے۔بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ ریلوے لائن پاکستان کو وسطی ایشیائی اور یورپی منڈیوں تک رسائی کیلئے ایک گیٹ وے فراہم کرے گی جس سے تجارتی انضمام اور رابطے کو فروغ ملے گا۔اور پاکستان کو روزگار کے مواقع اور دولت کی پیداوار میں بھی مدد ملے گی۔پاکستان، افغانستان اور ازبکستان نے 2021 میں 4.8 ارب ڈالر کے ریل لائن منصوبے پر دستخط کیے تھے۔ 573 کلومیٹر کے ٹریک کی لمبائی کے ساتھ مجوزہ ریل لنک ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند کو افغانستان کے دارالحکومت کابل اور پاکستان کے شمالی شہر پشاور سے جوڑے گا۔

ای پیپر دی نیشن