آئندہ عام انتخابات کا انعقاد  ایک سوالیہ نشان

آئندہ چند روز میں قومی اسمبلی تحلیل ہورہی ہے تاہم ابھی تک نگران وزیراعظم کا نام طے نہیں کیا جاسکا۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے ویڈیو لنک اجلاس میں اسمبلیوں کی تحلیل 9 اگست کو کرنے پر تمام رہنماوں نے اتفاق کر لیا ہے اور نگران وزیر اعظم کے انتخاب کے معاملے کو وزیراعظم کا استحقاق قرار دیدیا گیا۔ اجلاس میں نگران وزیراعظم، نئی مردم شماری، ضمنی انتخابات اور اسمبلیوں کی تحلیل پر مشاورت ہوئی۔ اتحادی جماعتوں کے رہنماو¿ں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، مردم شماری کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل جو فیصلہ دے گی قبول ہوگا۔ دوسری جانب، وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نئی مردم شماری کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس منظوری کے بعد قومی اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کے 90 دن کے اندر عام انتخابات کا انعقاد سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔ ادھر، الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ اگر مردم شماری منظور ہو جاتی ہے اور اس کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری ہو جاتا ہے تو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 61 کی سب سیکشن 5 کے تحت ازسر نو حلقہ بندیا ں کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہو گی۔ اس عمل کو مکمل کرنے میں چار سے چھ مہینے لگ سکتے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں کرے گا اور اگر کسی کو اس پر اعتراض ہو تو پہلی اپیل الیکشن کمیشن کے پاس جائے گی اور اس کے فیصلے کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فورم بھی دستیاب ہیں جہاں پر لوگ اپنی درخواستیں لے کر جا سکتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ زمینی حقائق کے مطابق الیکشن نومبر کی بجائے فروری یا مارچ کے آغاز میں ممکن ہو سکیں گے، وہ بھی اس صورت میں کہ تمام حلقہ بندیوں کا عمل اور دیگر تیاریاں ہو جائیں۔ مشترکہ مفادات کونسل میں دی جانے والی مردم شماری کی منظوری کے بعد یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی ہے کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے باوجود عام انتخابات کا رواں سال میں انعقاد ممکن نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کو اس سلسلے میں اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔ اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ اتحادی حکومت نگران سیٹ اپ کو زیادہ وقت کے لیے چلانے کے حق میں ہے لیکن یہ معاملہ ملک اور عوام کے حق میں دکھائی نہیں دے رہا اس لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے اس کا کوئی قابلِ عمل حل نکالنا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن