اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت، نمائندہ خصوصی ،نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم میاں شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل نے ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دیدی، پاکستان کی کل آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وقفہ کے بعددوبارہ شروع ہوا، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، وفاقی وزرا اور مختلف محکموں کے حکام بھی شریک ہوئے۔ مشترکہ مفادت کونسل کے اجلاس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی، وزیر وزرا اسحاق ڈار، قمر زمان قائرہ، احسن اقبال، سعد رفیق، نوید قمر وزارت بہبود آبادی ادارہ شمارےات اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے ۔وزارت منصوبہ بندی نے مشترکہ مفادات کونسل میں نئی ڈیجیٹل مردم پر بریفنگ دی اور ڈیجیٹل مردم شماری و خانہ شماری کے نتائج پیش کیے جس کے مطابق ملکی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلی نے مردم شماری پر آمادگی ظاہر کی اور ایم کیوایم نے مردم شماری کااختیار وزیراعظم کودیدیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدرات سی سی آئی کے پچاسویں اجلاس میں نتائج کی متفقہ منظوری دی گئی ،چاروں وزرائے اعلی، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا ، باپ پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی، ایم کیوایم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے قمر زمان کائرہ نے بھی سی سی آئی کے دیگر ارکان کے علاوہ خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل وفاق کی مضبوطی کے لیے ایک اہم آئینی ادارہ ہے،پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بہترین طور سے مکمل ہوئی جو خوش آئند ہے،صوبائی حکومتوں اور پاکستان ادارہ شماریات نے اس قومی فریضے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال،وزارت کے افسران اور بالخصوص ادارہ شماریات اور گھر گھر جا کر اندراج کرنے والے اہلکار اس ڈیجیٹل مردم شماری کی کامیابی سے تکمیل کے لیے لائقِ تحسین ہیں،پاکستان کی آبادی کے اضافے کا تناسب پاکستان کی معاشی ترقی سے کہیں زیادہ ہے، آبادی میں اضافہ متعدد قسم کی مشکلات پیدا کرتا ہے۔یہ پاکستان میں آئندہ منتخب شدہ حکومت اورمستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے،ہمیں نہ صرف آبادی میں اضافے کو روکنا ہوگا بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھا کر ان چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق پاکستان کے استحکام کیلئے آج ایک عظیم دن ہے، مشترکہ مفادات کونسل نے ساتویں ڈیجیٹیل مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے، اس بڑی سرگرمی کا حصہ بننے پر تمام اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ساتویں ڈیجیٹیل مردم شماری کی منظوری کیلئے منعقدہ اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے خصوصی دعوت پر شرکت کی، جس کا مقصد اتفاق رائے سے قومی مسائل سے نمٹنے کے پی ڈی ایم حکومت کے نقطہ نظر کے مطابق غور وخوض کرنا تھا،مردم شماری کی متفقہ طور پر مشترکہ مفادات کونسل نے منظوری دی ہے، مردم شماری کا پورا عمل مشاورتی کمیٹی کی نگرانی میں منعقد ہوا جس میں صوبائی حکومتوں، معروف شماریات دانوں سمیت تمام فریقین کی نمائندگی تھی، نادرا، این ٹی سی اور سپارکو نے اس عمل کو انتہائی شفاف، معتبر اور موثر طریقے سے انجام دینے کیلئے مدد فراہم کی، یہ پاکستان کی پہلی ڈیجیٹیل مردم شماری تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ میں تمام متعلقہ وزارتوں، صوبائی وزیراعلیٰ،صوبائی حکومتوں، نادرا، سپارکو، این ٹی سی، مسلح افواج، پولیس اور سب سے بڑھ کر اساتذہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس بڑی سرگرمی میں حصہ لیا اور بے پناہ قومی خدمات انجام دیں۔ادارہ شمارےات نے سی سی آئی سے ساتوےں مردم شماری کی منظوری کے بعد اس تفصےلات جاری کر دی ہےں،ترجمان سرور گوندل کے مطابق پاکستان کی ساتویں ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری کے حتمی اعداد و شمار کےمطابق پاکستان کی کل آبادی 241.49ملین ہے اور آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے۔ پاکستان کی ساتویں ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری کے مطابق صوبہ پنجاب کی کل آبادی 127.68ملین ہے۔ پاکستان کی ساتویں ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری کے مطابق صوبہ سندھ کی کل آبادی 55.69 ملین ہے۔ خیبر پختونخوا کی کل آبادی 40.85 ملین ہے۔ بلوچستان کی کل آبادی14.8ملین ہے ۔ پاکستان کی ساتویں خانہ و مردم شماری کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 2.36 ملین ہے۔ پنجاب میں آبادی کے اضافے کی شرح2.53 فیصد ، سندھ میں 2.57 فیصد ، بلوچستان میں3.20 فیصد ، خیبر پختونخوا ہءمیں2.38فیصد اور اسلام آباد میں 2.81فیصدہے۔ پاکستان کی دیہی آبادی 61.18 فیصد جبکہ شہری آبادی 38.82 فیصد ہے۔ ۔ خیبر پختون خواہ کی 84.99 فیصد آبادی دیہی جبکہ 15.01 فیصد شہری،پنجاب کی 59.30 فیصد آبادی دیہی جبکہ 40.70 فیصد شہری، سندھ کی 46.27 فیصد آبادی دیہی اور 53.7 فیصد شہری ہے۔ بلوچستان کی 69.04 فیصد آبادی دیہی جبکہ 30.96 فیصد شہری آبادی ہے، اسلام آباد کی 53.10 فیصد آبادی دیہی جبکہ 46.90 فیصد آبادی شہری ہے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت عام انتخابات( سی سی آئی سے ) منظور شدہ نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق ہوں گے، اب یہ الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ حلقہ بندیوں کا عمل کتنی جلدی کرتا ہے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تمام صوبوں کی نشستیں وہی رہیں گی، اس میں کوئی رد و بدل نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے تمام 8 ارکان نے نئی مردم شماری کی منظوری دے دی ہے اور آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت عام انتخابات شائع کی گئی مردم شماری کے مطابق ہونگے۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ آئینی بحرانی کیفیت تھی جس کو اب دورکرلیا گیا ہے، اب یہ الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ حلقہ بندیوں کا عمل کتنی جلدی کرتا ہے، چار ماہ میں حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کرنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ تمام صوبوں کی نشستیں وہی رہیں گی، اس میں کوئی ردوبدل نہیں ہوگی، مردم شماری کے نتائج ایسے ہیں اس سے نشستوں کی تقسیم پر اثر نہیں پڑے گا، الیکشن میں التوا ہو تو نگران حکومت کو کوئی آئینی کور کی ضرورت نہیں ہوتی۔