اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار) مقبوضہ جموں و کشمیر کے بھارت کے وحشیانہ محاصرے کی چوتھی برسی کے موقع پر پاکستان نے متنازعہ علاقے میں ترقی، ترقی اور معمول پر آنے کے نئی دہلی کے دعوے کو "ایک خیالی اور ایک افسانہ" قرار دیا۔تفصیلا ت کے مطا بق کشمیر یکجہتی ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ اگست 2019ء سے ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، من مانی نظربندیاں، جنسی اور صنفی بنیادوں پر تشدد اور آزادی اظہار اور مذہب پر پابندیاں شامل ہیں، جن میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے جس میں کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دیا گیا ہے۔نیویارک میں اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے زیر اہتمام ویبنار میں شرکت کرتے ہوئے او آئی سی کے اہم ممالک کے نمائندوں نے بھی کشمیری عوام کے اقوام متحدہ کے حق خودارادیت کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ان میں سعودی سفیر عبدالعزیز الواسل، آذربائیجان کے سفیر یاشار علییف، اقوام متحدہ میں او آئی سی کے سفیر حمید اوپیلوئیرو اور ترکی کے ناظم الامور اونر اکران شامل تھے۔دیگر پینلسٹ میں شامل تھے: ڈاکٹر امتیاز خان، ایک ممتاز کشمیری رہنما؛ عبدالحمید صیام، القدس کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے اور یونیورسٹی کے پروفیسر اور دیگر کشمیری کارکنان جن میں ڈاکٹر ولید رسول، ڈاکٹر مجاہد گیلانی، احمد بن قاسم، واجد سواراور فرخ اویس شامل ہیں۔پاکستان مشن کی طرف سے تیار کردہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر ایک متحرک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔