مہنگی ترین بجلی :قصہ تربیلا پاور ہاوس تک عوامی احتجاج کا....!!

صدائے علی.... ذوالفقار علی
 zulfiqar686@yahoo.com 

چار عشروں پر محیط ناروا لوڈ شیڈنگ، واپڈا کی بدترین ناقص کارکردگی نے اھل پاکستان کا جینا دو بھر کر دیا ہیں۔ مسائل کے حوالے سے پاکستا ن کو نام نہادفوجی آمروں اور بے حمیت، نام نہاد جمہوری سیاسی پنڈتوں نے ناکام ریاستوں کی فہرست میں صف اول میں شامل کر دیا ہیں۔ بلوچستان کیساتھ تو ہر دور میں ہر آمر اور کوچہ سیاست کے ناکام سیاسی مداریوں نے گیس اور ہر لحاظ سے امتیازی سلوک کیا ہے۔ اس طرح صوابی کے ساتھ، تمباکو، معدنیات اور خصوصاًبجلی کی مد میںبدترین بے انصافیاں روا رکھی جاتی ہیں۔ مہنگی ترین بجلی کے حوالے سے سب سے پہلے آواز ضلع صوابی میں وہ حق آواز نامی تنظیم نے کھل کر، مسلسل واپڈا دفتر ضلع صوابی کے سامنے 14 احتجاج کیے - اور 6 مارچ 2024 کو دہ حق آواز تنظیم نے سب سے پہلے تربیلا ڈیم میں پاور ہاوس کے اندر بزور عوامی قوت جا کر نہ صرف تیل سے بنی مہنگی ترین بجلی،ضلع صوبی میں ناروا لوڈ شیڈنگ پر پُرامن عوامی احتجاج کیا۔ اور چند غیور، مگر نہتے عوام نے حق آواز تنظیم احسان الحق بام خیلوی اور تنظیم کے دیگر عہدیداروں کی قیادت میں افسران بالا کو نکال کر اپنے ساتھ زمین پر بٹھا کر مذاکرات پر مجبور کیا۔۔ تربیلا ڈیم ضلع صوابی میں ٹوپی کے مقام پر بنا ہے۔ٹوپی کے عوام کے بزرگوں نے اپنی ہزاروں کنال اراضیاں تربیلا ڈیم کی تعمیر کیے وقف کر کے پورے پاکستان کو روشنیوں سے منور کر دیا ہیں۔ تربیلا ڈیم میں روزگار کے مواقع صرف تحصیل ٹوپی اور پھر مقامی افراد کا حق بنتا ھے۔ مگر وفاقی حکومت 40 سالوں سے اھل ٹوپی اور ضلع صوالی کے عوام سے زیا دتیاں روا رکھے ہوئے ہیں۔ تربیلاڈیم میں سینکڑوں کی تعداد میں غیر مقامی افراد کو روزگار فراہم کر کے مقامی افراد کیسا تھ معاشی بے انصافیاں کی جارہی ہیں۔ تربیلا ڈیم کی پانی سے سستی ترین نرخوں پر بجلی بنتی ھے۔ مگر نام نہاد،بے حس،اور ظالم وفاق اسے ضلع صوابی کے عوام پر تیل کے اضافی خرچ کے وصولی پر مہنگی ترین نرخوں پر فروخت کرتی ہیں۔ تر بیلا سے سستی ترین کی بجائے مہنگی ترین بجلی، ناروا لوڈشیڈنگ، اووربلنگ، ظالمانہ 14ٹیکسوں کے خلاف سب سے پہلا آواز،دہ حق آوازتنظیم نے اُٹھایا ھے۔ اور ظلم بے انصافی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ہے۔ اس کے بعد ضلع صوابی کی دیگر سیاسی غیر سیاسی تنظیموں، نمائندہ جرگوں،اصلاحی جرگے، ایکشن کمیٹی اور تاجر تنظیموں نے دہ حق آوازاتنظیم کی تقلید کرکے احتجاج کیے۔ تربیلا ڈیم کی بجلی پانی سے بنتی ہے۔ اس پر تیل کا اضافی کوئی خرچہ نہیں آتا۔ لیکن وفاقی سرکار ظلم کی انتہا کر کے اھل صوابی کو مسلسل ستارہی ہیں - اہل صوابی نے تربیلا ڈیم میں مالی، جانی، اور ہر قسم قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہیں۔شاید 31 اگست کو وہ حق آواز نامی تنظیم نے تربیلا ڈیم پاور ہاوس کے گھیرا¶ کا اعلان کر دیا ہے۔وفاقی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے اھل صوابی انتہائی مجبور ہوکر دہ حق آواز تنظیم کی قیادت میں تر بیلا ڈیم کے پاور ہاوس کا گھیرا¶ کرے گی۔ وفاقی حکومت بھی عوام کیساتھ ظلم کی انتہا پر اتر آئی ہیں۔ گذشتہ چار عشروں پر محیط ضلع صوابی کے کسی سیاسی، مذھبی جماعت کے سربراہ، منتخب نمائندوں نے تربیلا ڈیم سے صوابی کے عوام کیلئے سستی بجلی، اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ہے۔ نہ اسمبلی کے فورم میدان پر اس کے حق میں آدھ لفظ بولا ھے۔ بے حسی، بے حمیتی کے اس حمام میں صوابی کے منتخب نمائندے سب ننگے ہیں۔ جنہوں نے اپنے اپنے ادوار میں صرف، ذاتی لالچ، شہرت، مفادات،اور سیاسی مصلحتوں کی وجہ، بدترین بزدلی، نااہلی، اور نالائقی کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا۔ سابق سپیکر اسد قیصر جو کہ ہمارے بصد قابل احترام ہے۔ ان کے پاس صوابی کی تاریخ میں پی ٹی آئی کی حکومت سب سے اعلیٰ ترین عہدہ تھا۔ مگر اپنے دور عروج میں تربیلا ڈیم سے ضلع صوابی کیےںک سستی بجلی کیئے عمران سے بات کرسکے۔ نہ قومی اسمبلی میں ضلع صوابی کیلئے تربیلا ڈیم سے ستیی بیلت کی فراہمی پر ایک آدھ لفظ بھی نہ بول سکے۔ اب جبکہ سب سے پہلے وہ حق آواز تنظیم نے سب سے پہلے اور ضلع صوابی کی دیگر سماجی، سیاسی اصلاحی تنظیموں نے بعد میںملکر احتجاج کیا۔ا ور آواز اٹھایا، تو ہمارے سابق محترم سپیکر کو صوابی کے حقوق کا خیال آیا۔ چارعشروں پر محیط ضلع صوابی کے منتخب نمائندے ضلع صوابی کے حقوق خصوصا، تربیلا ڈیم سے سستی بجلی فراہمی کیلئے مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے پر سزاوار اور قابل احتساب ہیں۔ ہاں البتہ عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین نے ماضی میں اس ظلم اور بے انصافی پر ہر میدان میں صدائے حق بلند کیا ہے، چار عشروں میں تربیلا ڈیم سے رائیلٹی یعنی بجلی کے خالص منافع آمدن کا وفاق سے حصول کا کبھی کوئی ریکارڈ یا وضاحت نہیں کی۔ تربیلا ڈیم سے ہر سال کے پی کے صوبائی ممبران، اور وزراءکو جو رائیلٹی یعنی بجلی کا خالص منافع مرکز سے کتنا ملا ہے ، اور یہ رقم کب ، کس مد میں خرچ ہوئی ہے؟ اس کا ضلع صوابی کے منتخب نمائندوں نے کوئی حساب کتاب جمع کیا ہے۔ نہ عوام کو بتایا ہے۔ دہ حق آواز کے مطالبات یہی ہےں، کہ تربیلا ڈیم سے ضلع صوابی کے ہر گھرانے کو 6روپے کے حساب سے 300یونٹ مفت فراہم کئے جائیں، پراجیکٹ میں مقامی افراد کو روزگار دیا جائے۔ زمین کے مالکان کو معاوضہ دیا جائے، تربیلا ڈیم کی آمدن کو ضلع صوابی پر خرچ کیا جائے، اور چند مطالبات اور شامل ہیں

ای پیپر دی نیشن

پاکستان : منزل کہاں ہے ؟

وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی ...