معروف اداکارہ ’’ریشم ‘‘ نے ٹی وی سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اس کے بعد انہوں نے فلموں کا رخ کیا اور ایسی شہرت سمیٹی جو کہ کسی کا خواب ہی ہوسکتی ہے۔ اداکارہ ریشم کئی برس سے لنگر بناتی اور تقسیم کرتی ہیں ، انہیں خدمت خلق کرکے سکون ملتا ہے۔ گزشتہ دنوں ہم نے اداکارہ ریشم سے ان کے گھر پر ملاقات کی ، ان سے ہونے والی گفتگو کچھ یوں ہے۔
سوال : ریشم آپ لنگر خود بنا کر تقسیم کرتی ہیں یہ جو سلسلہ کئی برس سے چل رہا ہے اس حوالے سے مزید بتائیے؟
ریشم : میں کچھ نہیں تو گزشتہ بیس برس سے لوگوں میں لنگر تقسیم کررہی ہوں اور پچھلے چند برسوں سے تو خود اپنے ہاتھوں سے لنگر بناتی اور تقسیم کرتی ہوں مجھے ایسا کرکے بہت سکون ملتا ہے۔میں اپنے پیسوں سے یہ سب کرتی ہوں لیکن سوشل میڈیا پر بعض اوقات شدید ناگوار کمنٹس سننے کو ملتے ہیں ، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ یہ جو میں لنگر بنا رہی ہوں یہ جائز کمائی کا نہیں ہے، اب ایسی باتیں سن کر افسوس ہوتا ہے، حالانکہ یہ معاملہ میرا اور میرے رب کا ہے۔ یہ لوگ کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ میں جو لنگر بنا رہی ہوں وہ جائز کمائی کا نہیں ہے۔ لیکن میری ایک عادت رہی ہے کہ میں نے کبھی ایسی باتوں کو سر پر سوار نہیں کیا جو میرا حوصلہ توڑتی ہیں۔
سوال : بعض لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ لنگر خود نہیں بناتی بلکہ بنواتی ہیں ایسی باتوں کی حقیقت کیا ہے؟
ریشم : ایسی باتیں بے بنیاد ہیں کیونکہ میں تین تین گھنٹے آگ کے آگے کھڑی ہو کر خود لنگر بناتی ہوں ، لوگوں کا کیا ہے انہوں نے تو باتیں کرنی ہی ہیں۔ لیکن میں یہ بھی بتا دوں کہ ایسی باتیں کرنے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے حقیقت یہ ہے کہ لوگ مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ مجھے بزرگ عورتیںجب ملتی ہیں تو بہت پیار دیتی ہیں اور ان کا پیار دیکھ کر بعض اوقات میری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔میرے چاہنے والوں کی محبت نے میری آج تک ہمت بندھائی ہوئی ہے۔ میں جو بھی ہوں اپنے مداحوں کی وجہ سے ہوں۔ جب تک وہ مجھے دیکھنا چاہیں گے میں کام کرتی رہوں گی اور انہیں نظر آتی رہوں گی۔
سوال : آپ نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی ؟
ریشم : میری شادی میں جو تاخیر ہے وہ اوپر والے کی طرف سے ہے۔ صرف میں ہی نہیں بلکہ اس ملک کی دو کروڑ سے زائد لڑکیاں، خواتین شادی اور اچھے رشتے کے انتظار میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ میرے رب کو جب منظور ہو گا یقینا میری شادی ہوجائیگی۔شاید میرے رب کو میرا اس سے مانگنا ، گڑگڑانا اچھا لگتا ہے ، خدمت خلق کرنا چھا لگتا ہے۔ اور میرا ویسے بھی ایمان ہے کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں ، اب میں سڑکوں پر جا کر اپنے لئے رشتہ تلاش تو نہیں کر سکتی نا۔ مجھے جب ملنا ہو گا تو بند دروازے سے ہی مل جائیگا۔
سوال : کہیں آپ بہت نخرے والی تو نہیں ہیں ؟
ریشم : بالکل ایسا بھی نہیں ہے۔ نخرے والی ہوتی تو پچھلے کئی سالوں سے آگ کے پاس کھڑے ہو کر تین تین گھنٹے لنگر نہ بناتی سڑکوں پر جا کر روٹیاں تقسیم نہ کررہی ہوتی۔میں بہت عاجزہوں اور میرے پاس سوائے عاجزی کے کچھ نہیں ہے۔ ویسے بھی میں نخرے کرنے والی ہوتی تو آج شادی شدہ ہوتی۔
سوا ل: رشتوں میں خرابی کہاں آتی ہے ؟
ریشم: جب رشتوں کو بچانے کی بجائے بگاڑ کی طرف آسانی سے جانے دیا جائے سمجھ لیں کہ آپ کا رشتہ تباہی ہی طرف جا رہا ہے اور میں نے تو ، آج کل ایسا ہی دیکھا ہے کہ اگر کوئی رشتہ خراب ہو رہا ہے تو اسے خراب ہونے دیا جاتا ہے ، اسکو ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کی جا تی۔ مجھے آج کل کی جو محبت اور پیار ہے اس میںخلوص اور پختگی نظر نہیں آتی۔ وہ دور اور تھے جب رشتوں کو بچانے کیلئے کوششیں کی جاتی تھیں لیکن افسوس اب ایسا نہیں ہے۔ اب میرے خیال سے لوگوں کے پاس بیک اپ آپشنز بہت زیادہ ہیں ’’تو نہیں تو اور سہی اور نہیں تو اور سہی ‘‘۔
سوال : آپ نے ٹی وی سے کام شروع کیا لیکن ٹی وی پر ہی کم کام کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں وجہ ؟
ریشم : مجھے میری مرضی کا کام نہیں مل رہا جس کی وجہ سے کام کرتی دکھائی نہیں دے رہی اور کام تو سب ہی کرنا چاہتے ہیں لیکن کسی کے پاس اچھا سکرپٹ نہیں ہے۔ مجھے اس وقت سب سے زیادہ کمی کسی چیز کی محسوس ہو رہی ہے تو وہ ہے اچھا سکرپٹ۔ سکرپٹ اچھا ہو گا تو یقینا چیز بھی اچھی بنے گی لوگ اسے شوق سے دیکھیں گے بھی۔ اب دور بدل چکا ہے اب لوگوں کی توجہ حاصل کرنا بہت آسان نہیں رہا۔ مجھے پچھلے کچھ عرصے میں کام کے حوالے سے جو آفرز آئیں وہ میری سمجھ سے باہر تھیں اس لئے میں نے کام کرنے کے لئے حامی نہیں بھری، میں جانتی ہوں کہ میرے مداح مجھے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن مجھے یہ بھی احساس ہے کہ جو میں کام کر چکی ہوں اب وہ اس سے ہٹ کر کچھ دیکھنا چاہتے ہیں۔
سوال : آج کل جو فلمیں بن رہی ہیں ان کے بارے میں کیا کہیں گی ؟
ریشم : آج کل جو فلمیں بن رہی ہیں مجھے ان کی بالکل سمجھ نہیںآتی کیونکہ مجھے وہ فلم کم اور ڈرامہ زیادہ دکھائی دیتی ہیں۔ جو لوگ ٹی وی پر کام کررہے ہیں وہی فلم میں بھی کام کررہے ہیں ، اب دیکھنے والوں کے پاس یہ آپشن ہے کہ وہ ان فنکاروں کو فری میں ٹی وی پر دیکھ لیں تو وہ کیوں ٹکٹ لیکر سینما ان کو دیکھنے کے لئے جائیں گے۔فلموں میں کام کرنے کے لئے بہت کچھ قربان کرنا پڑتا ہے ، اگر کسی کو فلموں میں کام کرنا ہے تو پھر اسے ٹی وی کو چھوڑنا چاہیے۔
سوال :شان کے ساتھ آپ ہمیں سوشل میڈیا پر وڈیوز میں تو بہت نظر آتی ہیں لیکن فلموں میں کب نظر آئیں گی ؟
ریشم : بہت جلد ایسا ہو سکتا ہے اگر ہمیں کوئی اچھا سکرپٹ مل جائے۔ میں نے شان کے ساتھ بہت کام کیا ہے وہ ایک بہترین اداکار ہیں ، لیکن بات وہی ہے کہ ہمیں اچھا سکرپٹ ملے گا تو یقینا ہم آپ کو کام کرتے ہوئے دکھائی دیں گے۔
سوال : عموما ہیروئینز آسانی سے ایسا کرتی نہیں لیکن آپ نے فواد خان کی ماں ہی کا کردار کر لیا ؟
ریشم : دیکھیں فواد خان کے ساتھ میرا فلم دا لیجنڈ آف مولا جٹ میں ایک بھی سین نہیں تھا۔ میں نے تو پانچ سال کے بچے کی ماں کا کردار ادا کیا تھا۔ اور وہ بچہ بڑا ہو کر فواد خان بنا۔ اور ویسے بھی میں نخرے کرنے والی ہیروئین تو ہوں نہیں مجھے جب جو جہاں اچھا کردار ملے میں کر لیتی ہوں ان چکروں میں نہیں پڑتی کہ کس کے ساتھ کام کررہی ہوں کس کے ساتھ نہیں۔ میں صرف کردار کی اہمیت کو دیکھتی ہوں اور یہ آج سے نہیں ہے بلکہ شروع سے ہی ایسا ہے۔
سوال :آج کل کونسے فنکار آپ کے حساب سے اچھا کام کررہے ہیں ؟
ریشم : مجھے عمران اشرف ،نعمان اعجاز ، احمد علی اکبر سجل علی کا کام بہت پسند ہے ، وہاج علی کا جو پہلا ڈرامہ تھا وہ میرے ساتھ ہی تھا۔ وہاج علی بھی بہت اچھا کام کررہے ہیں۔ ہمارے ہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے بس اگر اس وقت کسی چیز کی کمی ہے تو وہ ہے اچھے سکرپٹ کی۔
سوال :راحت فتح علی خان کی وڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ اپنے ملازم پر تشدد کررہے ہیں آپ نے راحت کی سپورٹ کی جس پر آپ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیا کہیں گی ؟
ریشم: میں نے راحت فتح علی خان کی سپورٹ میں بات کی ، مجھے کوئی ٹینشن نہیں کہ کوئی کیا کہہ رہا ہے۔راحت کی ایک وڈیو وائرل ہوئی اس کے بعد اس نے جس پر تشد کیا اس سے معافی مانگی لوگوں سے معافی مانگی اللہ سے معافی مانگی تو پھر ہم کون ہوتے ہیں اس پر تنقید کرنے والے؟ راحت ایک اچھے انسا ن ہیں۔ وہ بہت سارے لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار مجھے کسی بچی کی شادی کرنی تھی جہیز کی خریداری کے لئے پیسے کم پڑ گئے تھے میری ایک کال پر راحت بھائی نے پیسے بھجوا دئیے تھے۔ تو وہ بہت سارے لوگوں کی مدد کرتے ہیںدل کے اچھے انسان ہیں۔ بھول چوک ہر ایک سے ہوجاتی ہے ہاں میں مانتی ہوں ایسا نہیں ہونا چاہیے لیکن اگر ایسا ہو گیاہے تو انہوں نے معافی جب مانگ لی سب سے تو پھر اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے معاملے کو۔