اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ اجلاس میں حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر قرارداد منظور کرلی۔ یوم استحصال کشمیر پر پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفرکی جانب سے پیش کی گئی قرارداد بھی ایوان نے منظور کر لی۔ اپوزیشن لیڈر کے ریمارکس پر حکومتی ارکان کا احتجاج، دونوں اطراف سے نعرے بازی ہوتی رہی۔ اپوزیشن کا چیئرمین ڈائس کا گھیرائو، شور شرابہ کے باعث چیئرمین سینٹ نے اجلاس آج شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا۔ پی ٹی ائی اراکین تاخیر سے اجلاس میں بازوں پر کالی پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے۔ ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سینٹ اجلاس میں شہید حماس راہنما اسماعیل ہانیہ کیلئے دعا کروائی گئی۔ دعا مولانا عطاء الرحمن نے کروائی۔ ہانیہ کی شہادت پر ایوان میں پیپلزپارٹی کی سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان نے قرارداس پیش کی۔ قرارداد میں کہا کہ یہ ایوان صیہونی حملے میں حماس کے ممتاز رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے۔ یہ ایوان اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان بیروت میں بلا اشتعال بمباری اور فلسطین میں ہزاروں دیگر افراد کے علاوہ 250 معصوم شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کرتا ہے۔ اسرائیل ایک بین الاقوامی مجرم اور دہشتگرد ریاست کا روپ دھار رہا ہے۔ اسرائیل بلاوجہ مسلمان ملکوں پر حملہ آور ہے۔ سینٹ آف پاکستان پرزور سفارش کرتا ہے کہ تمام اسلامی ممالک، اسلامی تعاون تنظیم اور بالخصوص اسلامی ممالک متحد ہوکر اسرائیل کو دہشت گرد کارروائیوں سے روکے۔ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کو یقینی بنائیں۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اسرائیل بیگناہ نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے‘ اسرائیل جنگوں کے تمام عالمی قوانین قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ اسماعیل ہانیہ کو ایران کے اندر گھس کر شہید کیا گیا۔ اسرائیل عالمی امن کے لئے خطرہ بن چکاہے۔ اسرائیل اور بھارت یکساں طور پر انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ یہ ایوان ان دونوں ظالموں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اسرائیل اور بھارت غاصب، انسانیت کے قاتل ہیں۔ چئیرمین سینٹ نے حالیہ سیشن کیلئے پینل آف چئیرمین کا اعلان کردیا۔ پبلک اکائونٹس کے ممبران کیلئے 6ارکان کے ناموں کی منظوری دینا تھی۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اراکین کی منظوری سے متعلق تحریک موخرکردی گئی۔5 اگست یوم استحصال کے موقع پر سینٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے قرارداد پیش کی گئی جو ایوان نے منظور کر لی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت نے پانچ اگست کو غیر قانونی اقدام کیامسلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر اب بھی ایک عالمی متنازعہ علاقے کے طور پر موجود ہے یہ ایوان جموں و کشمیر کے عوام پر بھارتی جبر و ظلم کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بعدازاں پی ٹی آئی ارکان بانی پی ٹی آئی کی تصاویر لے کر ایوان میں آگئے۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کا ایوان سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں بانی پی ٹی آئی نے اسرائیلی بم باری پر ٹویٹ کیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے بانی پی ٹی آئی کا ٹویٹ پڑھ کر ایوان میں سنایا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کمزور موقف تھا۔5 اگست یوم استحصال کشمیر کے علاوہ ہمارے لئے بھی افسوسناک دن ہے۔5 اگست کو بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کر کے ملک کو تباہ کیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کو تضحیک کا نشانہ بنانے کیلئے من گھڑت کیسز بنائے گئے۔ حکومتی بینچز سے ایوان سے منظور کردہ قرارداد پر بات کرنے کا مطالبہ کیا آپ لوگ صبر کریں جو حالات ہیں وہ اسرائیل اور کشمیر سے مماثلت رکھتے ہیں۔ شبلی فراز کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین کی مداخلت، مجھے بات نہیں کرنے دے رہے، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ پہیہ گھومتا ہے۔ انہوں نے سیاشی عدم استحکام پیدا کیا، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے شبلی فراز سے سوال کیا کہ کیا آپ قرارداد کے حق میں ہیں؟ شبلی فراز کے ریمارکس پر حکومتی اراکین نے احتجاج کیا۔ حکومتی اراکین اپنے پنجوں پر کھڑے ہو گئے۔ پی ٹی آئی کے اراکین بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔ ایوان میں شور شرابہ،ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ ایوان میں حکومتی و اپوزیشن ارکان کی نعرے بازی ہوتی رہی۔ شبلی فراز نے کہا کہ آپ کو قراردادیں لانے کا شوق ہے لائیں، حکومتی و اپوزیشن ارکان اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ سینیٹر شیری رحمن حکومتی نشستوں پر ارکان کو کھڑے ہونے کے اشارے کر رہی تھی۔ پی ٹی آئی نے ایوان میں ووٹ چور، مینڈیٹ چور ، ایوان میں شرم کرو رہا کرو بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو کی نعرے بازی کی۔ شبلی فراز نے کہا کہ آپ کا لیڈر ووٹ کا عزت دو کا نعرہ لگاکر چھپ گیا۔ پانچ اگست ملک کا سیاہ ترین دن ہے۔ بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز کو واپس لیا جائے۔ ایوان میں رہا کرو رہا کرو بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو جبکہ لیگی سینیٹرز وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگاتے رہے۔ وفاقی وزیر برائے کشمیر امور انجینئر امیر مقام ایوان میں اظہار خیال کیلئے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن اراکین نے وفاقی وزیر کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی کی۔ پی ٹی آئی ارکان چئیرمین سینٹ کے ڈائس کے گرد اکٹھے ہو گئے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر ناصر بٹ اور سینیٹر خلیل نے پی ٹی آئی ارکان کے سامنے گھڑیاں لہرا دیں۔ اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے باعث سکیورٹی ارکان کھڑے ہو گئے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و سرحدی امور انجینئر امیر مقام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست کو بھارت نے یکطرفہ طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم کی۔ بھارتی اقدام سے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔