اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیئرمین لاء اینڈ جسٹس کمشن تنازعات کے متبادل حل کے لیے کمیٹی اور ٹاسک فورس از سر نو تشکیل دے دی۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے 22 جولائی کا نوٹیفکیشن منظر عام پر آگیا جس کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ ٹاسک فورس کے رکن نہیں رہے اور جسٹس یحییٰ خان آفریدی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ کمیٹی ممبران میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید بھی شامل ہوں گے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمیٹی کی معاونت کے لیے تنازعات کے متبادل حل کے لیے نئی ٹاسک فورس بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ٹاسک فورس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ، لاہور سے جسٹس جواد حسن، کراچی سے جسٹس یوسف علی سید اور پشاور سے جسٹس عتیق شاہ اور اسلام آباد سے جسٹس میاں گل حسن شامل ہوں گے۔ ڈسڑکٹ اینڈ سیشن ججز صدف کھوکھر، عظمی فرناز، شبانہ محسود، شسمس الدین سپرا ٹاسک اور سول جج صنم بخاری بھی ممبر ہوں گی۔ اٹارنی جنرل اور وزارت قانون کے نمائندے بھی ٹاسک فورس میں شامل ہوں گے جبکہ تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز، ایڈووکیٹ مخدوم علی خان، فیصل نقوی اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمشن بھی ٹاسک فورس کے ممبرز ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت قائم ججز کمیٹی کے اجلاس کے منٹس بھی جاری کر دیئے۔ چیف جسٹس نے ارشد شریف کیس کے حوالے سے کمیٹی کے سابق فیصلے کا حوالہ دیا اور کمیٹی کا موقف تھا کہ آئینی تشریح کے سوا لارجر بینچ تشکیل نہیں دیا جائے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے چیف جسٹس کے موقف سے اتفاق نہیں کیا اور دونوں ججز کا موقف تھا کہ مقدمہ پہلے پانچ رکنی بینچ سن رہا تھا۔ دونوں ججز کا موقف تھا کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر سابقہ بینچ کا حصہ تھے لہٰذا ان کے ساتھ سنیارٹی کے مطابق دیگر ججز شامل کیے جائیں۔ چیف جسٹس نے دیگر ججز کی عدم دستیابی پر شریعت بینچ کی سربراہی کی پیشکش کی جس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر چیف جسٹس کی سربراہی میں شریعت بینچ تشکیل دیا۔ ایڈہاک ججز نے چیف جسٹس کو خط لکھا کہ ان کے سامنے 30 جولائی کو صرف دس کیسز مقرر تھے اور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بینچ اور رجسٹرار نشاندہی شدہ 1100 فوجداری مقدمات میں سے خود کیسز مقرر کریں۔کمیٹی نے پانچ اگست سے چھ ستمبر تک بینچز کے نظرثانی روسٹر کی منظوری دی جبکہ ججز کمیٹی نے تمام اجلاسوں کے فیصلے ویب سائٹ پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایڈہاک ججز کے سامنے روزانہ صرف دس مقدمات مقرر کئے جاتے ہیں۔ ججز کے مطابق انہوں نے ایک گھنٹے کے اندر دس مقدمات کا فیصلہ دیدیا۔ چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کے جذبے کو سراہا۔