حسینہ وحدا کے اقتدار کا دھٹن بھارت فرار : فوج نے کنڑول سنھبال لیا 

ڈھاکہ+ نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بنگلہ دیش میں طلباء کے احتجاج نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا اور فوج نے اقتدار سنبھال لیا۔ شیخ حسینہ واجد مستعفی ہو کر ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئیں۔ مظاہرین نے فتح کے نعرے لگاتے ہوئے جشن منایا اور وزیراعظم ہاؤس میں داخل ہو گئے۔ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین وزیراعظم ہاؤس میں داخل ہوئے اور لوٹ مار شروع کر دی جس کے ہاتھ جو لگا وہ اٹھا کر لے گیا۔ بنگلہ دیش میں مظاہروں کے دوران نیشنل فلم ایوارڈ یافتہ فلم ساز بھی زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے شیخ مجیب کے مجسموں کو نقصان پہنچایا۔ مختلف ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں مظاہرین کو وزیراعظم ہاؤس میں مچھلی اور بریانی کھاتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ کچھ لوگ وزیراعظم کے بستر پر آرام کرتے نظر آئے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا گیا کہ مظاہرین وزیراعظم ہاؤس کے ڈرائنگ روم میں داخل ہو گئے اور وہاں سے ٹیلی ویژن، کرسیاں اور دیگر فرنیچر اٹھا کر لے گئے جبکہ شیخ حسینہ واجد کی رہائش گاہ میں موجود پورٹریٹس کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ بہت سے مظاہرین نے مچھلیاں، بکرے اور بطخیں بھی اٹھا لیں جنہیں وہ اپنے ساتھ لے کر چلتے بنے۔ حسینہ واجد نے نئی دہلی کے قریب غازی آباد کے ہندون ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔ خاص سوٹ کیس بھی ہمراہ تھے۔ بھارتی فضائیہ، سکیورٹی ایجنسی ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ تک نگرانی کرتے رہے۔ وہ فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعہ بھارت پہنچیں۔ بھارت میں بنگلہ دیشی ہائی کمشن کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ ڈھاکہ میں فوج اور پولیس گشت کر رہی ہے۔ حسینہ واجد کو تقریر ریکارڈ کرانے کا موقع بھی نہ ملا۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ بنگلہ دیشی فوج کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے شیخ حسینہ واجد لندن جائیں گی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 4 لاکھ افراد سڑکوں پر ہیں۔ حسینہ واجد 16 سال اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں۔ بنگلہ دیش کی مستعفی وزیراعظم حسینہ واجد نے بھارتی ایئرپورٹ پر بھارتی قومی سلامتی مشیر اجیت دوول سے ملاقات کی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی سے ملاقات کی۔ جے شنکر اور راہول گاندھی نے بنگلہ دیش کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ آرمی چیف وقارالزمان نے حسینہ واجد کو 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ حسینہ واجد کی حکومت گرتے ہی ہزاروں لوگ ڈھاکہ کی سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے سجدہ شکر ادا کیا اور نعرے بازی کی۔ ہزاروں لوگ حسینہ واجد کی رہائش گاہ میں داخل ہو گئے۔ آرمی چیف نے ڈھاکہ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ عبوری حکومت بنائی جائے گی۔ ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے۔ عوام پرتشدد اقدامات سے دور رہیں۔ عبوری حکومت کے قیام کے لئے بات چیت جاری ہے۔ عوامی لیگ کے سوا تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہوئی ہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ فوج پر اعتماد رکھیں۔ مظاہروں کے دوران ہوئی ہلاکتوں کی تحقیقات کریں گے۔ صدر سے ملاقات میں عبوری حکومت کے قیام پر بات ہوگی۔ مسائل کا حل تلاش کرلیا جائے گا۔ آرمی سے مذاکرات میں تمام اہم سیاسی جماعتیں شریک ہوں گی۔ طلبا پرامن رہیں اور گھروں پر واپس جائیں۔ بنگلہ دیش آرمی چیف جنرل وقارالزمان نے کہا ہے کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور اب ملک میں عبوری حکومت بنائی جائے گی۔ ملک میں کرفیو یا ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں۔ صدر سے جلد ملاقات کر کے عبوری حکومت کے قیام پر بات کروں گا اور امید ہے جلد مسائل کا حل تلاش کر لیں گے۔ حسینہ واجد کے بیٹے نے کہا کہ والدہ بہت مایوس ہوئی ہیں اور وہ اب سیاست میں واپس نہیں آئیں گی۔ صجیب واجد نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حسینہ واجد نے جب اقتدار سنبھالا تو بنگلہ دیش ایک غریب ملک اور ناکام ریاست تھی۔ والدہ حسینہ واجد نے بنگلا دیش کو ترقی دے کر ایشیا کے ابھرتے ٹائیگروں میں شامل کیا۔ مظاہرین کے خلاف حکومت کا ردعمل بالکل درست تھا۔ برطانیہ نے بنگلہ دیش کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا ہے۔ ترجمان برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پرتشدد صورتحال پر گہری تشویش ہے، بنا کسی تشدد پرامن احتجاج کے حق کا تحفظ ہر حال میں ہونا چاہئے۔ بنگلہ دیش میں گرفتار پرامن مظاہرین کو فوری رہا کیا جائے اور جمہوریت کی بالادستی، امن، عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ طلباء، بچوں سمیت دیگر افراد نے جانیں دیں، جانوں کا بہت بڑا نقصان ہوا جو مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔  بنگلہ دیش میں آج صبح سے کرفیو ہٹانے کا حکم دیدیا گیا۔ سکول معمول کے مطابق کھلیں گے۔ بنگلہ دیشی صدر نے اپوزیشن پارٹی بنگلہ دیش نے نیشلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیا کی رہائی کا حکم دیدیا گیا ہے۔ بھارت میں بنگلہ دیش کی صورتحال پر بھارتی کابینہ کا سکیورٹی اجلاس ہوا۔ بھارتی یونین منسٹر نے وزیراعظم نریندر مودی کو بنگلہ دیش کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی تشکیل جمہوری اور جامع ہونی چاہئے۔ بنگلہ دیشی فوج کا تحمل، فریقین کو مزید تشدد سے باز رہنے کی ترغیب قابل تعریف ہے۔بنگلہ دیش کے طلباء رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ عبوری حکومت کا خاکہ ہم پیش کریں گے۔ فوجی حمایت یافتہ یا صدارتی حکومت قبول نہیں کریں گے۔ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران عبوری قومی حکومت کی تجاویز پیش کریں گے۔ ایسی حکومت کو نہیں مانیں گے جو ہماری حمایت کے بغیر بنائی گئی ہو۔ صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی۔

حسینہ واجد، تختہ

ای پیپر دی نیشن