اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بنچ نے وکیل کے قتل کے ملزم کی سزائے موت ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ پانچ رکنی بنچ نے پشاور میں وکیل کے قتل کے ملزم تاج محمد کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اور قرار دیا کہ ملزم بیس سال سے قید میں ہے اس لیے اگر کسی اور جرم میں مطلوب نہیں تو رہا کر دیا جائے۔ مقدمے کا آرڈر لکھواتے وقت مسلسل بولنے اور مقتول سے ذاتی تعلق کا حوالہ دینے پر بنچ کے سربراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری وکیل ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے کی سرزنش بھی کی۔ پیر کو چار سال کے طویل وقفے کے بعد شریعت اپیلٹ بنچ نے شریعت کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ شریعت اپیلیٹ بنچ نے سزائے موت کے خلاف ملزم تاج محمد کی اپیل جزوی طور پر منظور کر کے رہا کرنے کا حکم دیا تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے عدالت کو بتایا کہ قتل ہونے والے وکیل میرے کلاس فیلو تھے۔ چیف جسٹس نے اس موقف پر ناراضگی کا اظہار کیا اور وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ قتل ہونے والے وکیل آپ کے دوست ہیں تو ہم کیا کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قتل ہونے والے ملزم آپ کے دوست تھے یہ بات آپ نے عدالت کے سامنے کیوں کی؟، کیا آپ عدالت پر اثرانداز ہونے کیلئے ایسا بیان دے رہے ہیں۔ وکیل کا یہ کہنا کہ قتل ہونے والا میرا دوست تھا یہ غیر ضروری ہے۔
سزائے موت ختم ، وکیل کا قاتل رہا: شریعت بنچ کا 4سال بعد فیصلہ
Aug 06, 2024