ڈاکٹر شاہد صدیق قتل کا ڈراپ سین، بیٹا ملوث، شوٹر سے 2 کروڑ میں ڈیل  

لاہور (نامہ نگار) تحریک انصاف کے رہنما اور نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کی تحقیقات میں ہوشربا انکشاف ہوا۔ ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل میں اس کا بیٹا ملوث نکلا۔  جس نے کرائے کے قاتلوں سے2 کروڑ روپے میں ڈیل کی اور 35 لاکھ روپے ایڈوانس دئیے۔  آرگنائزڈ کرائم یونٹ اقبال ٹاؤن نے ملزم بیٹے قیوم کو گرفتارکر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ قیوم شاہد نے مبینہ طور پر شوٹر کی مدد سے والد کو قتل کروایا۔ ڈاکٹر شاہد کے قتل کا مقدمہ ان کے دوسرے بیٹے تیمور صدیق کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ مقتول ڈاکٹر شاہد صدیق کی نماز جنازہ بھی ان کے بیٹے قیوم شاہد نے ہی پڑھائی تھی اور ملزم نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے رو رہا اور انصاف مانگتا رہا تھا۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر شاہد کے بیٹے قیوم صدیق نے قریبی دوست کے ساتھ مل کر باپ کے قتل کا منصوبہ بنایا، ملزم قیوم کے دوست کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ قیوم ایک لڑکی سے پسند کی شادی کرنا چاہتا تھا، ڈاکٹر شاہد صدیق کے انکار کرنے پر جنوری میں بھی اس نے اپنے باپ پر قاتلانہ حملہ کروایا تھا۔ پولیس کے مطابق قیوم نے جنوری میں باپ کے قتل کی ڈیل 50 لاکھ روپے میں کی تھی، ڈاکٹر شاہد صدیق پر اب دوسرا حملہ 2 کروڑ روپے میں کروایا گیا۔ پولیس کے مطابق ایک کار میں جمعہ کو صبح 9 بج کر 50 منٹ سے ڈاکٹر شاہد صدیق کی ریکی کی جا رہی تھی۔ ریکی کرنے والی کار میں ڈاکٹر شاہد صدیق کا بیٹا قیوم بھی سوار تھا۔ جمعہ کو ڈاکٹر شاہد صدیق نے بنک سے نکلوا کر مستحق افراد میں رقم تقسیم کی۔ رقم تقسیم کرنے  کے دوران بھی مشکوک کار ڈاکٹر شاہد صدیق کا تعاقب کرتی رہی۔ قتل کے مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق قتل کے وقت ڈاکٹر شاہد کے ساتھ بیٹا قیوم اور بھائی ساجد بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر شاہد صدیق اپنی کار میں بیٹھنے لگے تو شوٹر نے آکر فائرنگ کر دی جبکہ اس دوران اس کا بیٹا قیوم سامنے اپنی کار کے پاس موجود تھا۔

ای پیپر دی نیشن