صنعتی طور پر تیارکردہ ٹرانس فیٹ صحت کے لئے سنگین خطرہ ہے،اریبہ شاہد

اسلام آباد(خبر نگار )پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس(پی وائی سی اے)کے زیراہتمام میڈیا ایڈووکیسی ورکشاپ منعقد ہوئی جس میں صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹی ایسڈزکو ریگولیٹ کرنے اور جزوی طور پر ہائیڈروجنیٹڈ تیل پر قانون سازی کی پابندی کی وکالت کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ یہ ورکشاپ ٹرانسفارم پاکستان مہم کا حصہ تھی، جس کا مقصد ایسی قومی پالیسی مرتب دینا ہے جو فی 100 گرام چکنائی میں 2 گرام یا اس سے کم ٹرانس فیٹ کی لازمی حد کو نافذ کرے ۔ پی وائی سی اے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اریبہ شاہد نے کہا کہ صنعتی طور پر تیارکردہ ٹرانس فیٹ پاکستانیوں کے لیے صحت کے سنگین خطرات پیدا کر رہا ہے۔ ٹرانسفارم پاکستان مہم کے ذریعے، پی وائی سی اے کا مقصد خوراک کی فراہمی میں ٹرانس فیٹ کی موجودگی کو محدود کر نا ہے۔گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹر کے کنٹری لیڈ منور حسین نے کہاحکومت شہریوں کو  ٹرانس فیٹ سے لاحق خطرات سے بچانے کیلئے اقدامات کرے۔پناہ کے جنرل سیکرٹری ثنا اللہ گھمن نے کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کے انتظام کی سالانہ لاگت آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی اداروں سے ملک کو ملنے والی مالی امداد سے کہیں زیادہ ہے آج بچا ئوکے اقدامات میں سرمایہ کاری قوم کو بڑے پیمانے پر معاشی اور صحت سے متعلق بدحالی سے بچا سکتی ہے۔یہ ورکشاپ سوشل ڈیولپمنٹ انیشیٹوز کے تعاون سے منعقد کی گئی۔ میاں شاہد ندیم، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایس ڈی آئی نے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ۔پی وائی سی اے کے میڈیا اور پی آر ہیڈ حسن مختار نے کہا کہ مختلف شعبوں سے منسلک افراد کو اس مہم کا حصہ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ای پیپر دی نیشن