اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے)تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ کل تک بنگلہ دیش کو رول ماڈل کہنے والے ہمارے سیاستدان اور تجزیہ نگار اب شیخ حسینہ واجد کی حکمرانی کے بخیے ادھیڑنے میں دیر نہیں لگائیں گے 1968 کی گول میز کانفرنس میں شمولیت کی شرط شیخ مجیب الرحمن کی "اگرتلہ" سازش سے بریت اور رہائی تھی جس کا نتیجہ، دیگر عوامل سمیت اس قوم نے 1971 میں سانحہ مشرقی پاکستان کی صورت میں بھگتاتھااپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس وقت کی طرح آج بھی قانون نافذ کرنے کی بجائے سیاسی مصلحتوں کو فوقیت دی جارہی ہے 2014 سے انتشار کی سیاست اور لاقانونیت پر ہمارے آئینی اور قانونی ادارے بے بس نظر آتے ہیں یہ بے بسی ایک اور سانحہ کو دعوت دینے کے مترادف ہے ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئیے فعال جمہوریت اسی صورت میں ممکن ہے جب سیاسی جماعتیں خود جمہوری اصولوں کو اپنائیں اور شخصی کنٹرول سے آزار ہوں ورنہ اقتدار کی خاطر یہ نام نہاد لیڈرشپ ملک کی تقدیر کو پھر داو پر لگانے سے بھی باز نہیں آئینگے اکبر ایس بابر نے کہا کہ تاریخ سنگدل ہے آج بنگلہ دیش میں شیخ مجیب الرحمن کے مجسمے توڑے جارہے ہیں شیخ حسینہ واجد نے ملک سے فرار ہونے کے بعد پہلا پڑاو اسی بھارتی شہر "اگرتلہ" میں ڈالا ہے جہاں پاکستان توڑنے کی سازش کا بیج بویا گیا تھا ۔ پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔