محمود خان اچکزئی کی تقریر کے دوران بیرسٹر گوہر نے بولنے کی کوشش کی۔بیٹھ جاؤ، محمود خان اچکزئی نے بیرسٹر گوہر کو بٹھا دیا۔ تفصیلات کے مطابق محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ 25 کروڑ انسانوں کی پارلیمنٹ ہے، کشمیر پر قرارداد کی مخالفت کی ہے،کشمیر کے معاملے میں پاکستان اور ہندوستان دونوں گڑ بڑ کر رہے ہیں،کشمیر نہ ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے نا پاکستان کی شہ رگ۔محمود خان اچکزئی نے ریاست جموں و کشمیر کی خودمختاری کی حمایت کر دی۔ قومی اسمبلی اجلاس میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ورکروں نے آئین اور پارلیمنٹ کے لیے قربانیاں دیں، اگر ایوان کو اس طرح چلایا جائے گا تو ہم چلنے نہیں دیں گے۔ محمود خان اچکزئی بولے کہ میں نے کشمیر سے متعلق قرارداد کی مخالفت کی، میں قرارداد میں ترمیم لانا چاہتا تھا، ہم نے ہمیشہ آزادی کی تحریکوں کی حمایت کی، کشمیریوں سے پوچھا جائے کہاں جانا چاہتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ رکن اسمبلی حاجی امتیاز کو کون لے گیا؟ جو رکن کو برآمد نہیں کرسکتا اس کو اسپیکر بننے کا اختیار نہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کشمیر بنے گا پاکستان۔ اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ نے مجھے حوالدار کہا ہے، حوالدار پاکستان کا فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ مجھے حوالدار پر فخر ہے، قرارداد کی مخالفت ہوسکتی ہے لیکن بات نہیں ہوسکتی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بھاڑ میں جائے یہ پارلیمنٹ، بھاڑ میں جائیں یہ ممبران، محمود خان اچکزئی کے ریمارکس پر حکومتی اراکین کا شدید احتجاج ۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے محمود خان اچکزئی کے الفاظ حذف کر دیئے۔