بنگلا دیش میں کشیدگی، بھارت نے سرحدی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا

بنگلا دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ایک ماہ سے جاری مظاہرے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے پر بھی نہیں رُکے۔

بھارت نے پڑوسی ملک میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر اپنی سرحدوں پر سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔

بھارت کی بنگلا دیش کے ساتھ 4,096 کلومیٹر طویل سرحد ہے، 5 بھارتی ریاستوں کی سرحد بنگلادیش کے ساتھ لگتی ہے اور حکومتی اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 915.35 کلومیٹر سرحد پر باڑ نہیں ہے۔

بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس (BSF) کے اعلیٰ حکام نے گزشتہ روز اپنی مشرقی ریاست ویسٹ بنگال کی بنگلا دیش سے جُڑی سرحد کا دورہ کیا اور وہاں کے سرحدی علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

حکّام نے بتایا کہ اُنہیں حکومت کی طرف سے سخت ہدایات موصول ہوئی ہیں کہ کسی کو بھی درست دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ 

ویسٹ بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی نے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ریاست ویسٹ بنگال، بنگلا دیش کے ساتھ سب سے طویل سرحد کے ساتھ ساتھ قریبی لسانی اور ثقافتی تعلقات کا بھی اشتراک کرتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق، سرحد پر پیٹرا پول لینڈ پورٹ کے ذریعے سامان کی نقل و حرکت بھی روک دی گئی ہے، سینکڑوں بھارتی ٹرک بنگلا دیش میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ، بھارتی ریاست میگھالیہ نے بھارت بنگلا دیش سرحد کے ساتھ ریاست میں رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے مشورے سے ریاست میگھالیہ کی بنگلا دیش سے متصل سرحد پر 200 میٹر کے اندر موجود تمام علاقوں میں شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

میگھالیہ کے ڈپٹی وزیرِ اعلیٰ پریسٹون ٹین سونگ نے بنگلا دیش کے ساتھ متصل سرحد پر رہنے والے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ شام 6 بجے کے بعد کرفیو والے علاقے میں نہ جائیں۔

بھارت اور بنگلادیش کے درمیان ریلوے بھی جولائی کے وسط سے غیر معینہ مدت کے لیے معطل ہے

ای پیپر دی نیشن