بنگلا دیش کی پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی

بنگلا دیش کی پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی، صدر محمد شہاب الدین نے عبوری انتظامیہ کی تشکیل کے لیے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا ہے، ایوان صدر نے تصدیق کردی۔

احتجاجی طلبا رہنماؤں نے پارلیمنٹ کی تحلیل کے لئے تین بجے تک کی ڈیڈلائن دی تھی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر شہاب الدین نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبا تحریک کے رہنماؤں سے ہونے والی ملاقات کے بعد پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق بی این پی کی چیئرپرسن خالدہ ضیاء کو رہا کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ یکم جولائی سے 5 اگست تک طلبا تحریک اور مختلف مقدمات میں حراست میں لیے گئے افراد کو بھی رہا کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

اس سے قبل بنگلا دیشی سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد طلبا تحریک نے فوجی قیادت یا حمایت والی حکومت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے پارلیمنٹ دوپہر 3 بجے تک تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔


غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاجی مہم چلانے والے طلبا کی قیادت کرنے والے ناہد اسلام نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے صدر محمد شہاب الدین کو آج، منگل کی دوپہر 3 بجے تک پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جاری کردہ ویڈیو پیغام میں انہوں نے سخت الفاظ میں الٹی میٹم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آج دوپہر 3 بجے تک پارلیمنٹ تحلیل نہ کی گئی تو کل (بدھ) سے سخت اقدامات کئے جائیں گے۔

جاری کردہ ویڈیو پیغام میں ناہد اسلام کے ساتھ طلبا تحریک کے دیگر رہنما آصف محمود اور ابوبکر مجمدار بھی موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فاشسٹ حسینہ کا تختہ الٹ کر فتح کی جانب قدم بڑھا دیا ہے،  اس کامیابی کو مختلف قوتیں ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی پسند طلبا عوام اس ملک کو فاشسٹ حکومت سے آزاد کرانے اور ایک نئے بنگلا دیش کی تعمیر کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

ای پیپر دی نیشن