یہ دھماکے مہمند ایجنسی کے علاقے غلنئی میں واقع پولیٹکل انتظامیہ کے دفتر کے باہر اس وقت کئے گئے جب امن کمیٹی کے ارکان اور سرکاری ملازمین کا
اجلاس جاری تھا ۔ دھماکے کے وقت دفتر میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ ذرائع کے مطابق دونوں دھماکے چند سیکنڈز کے وقفے سے ہوئے ۔ مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ دونوں حملہ آوروں نے خاصہ داروں کی یونیفارم پہنی ہوئی تھی حملے سے قبل ایک خودکش بمبار کو قابو کر لیا گیا تھا تاہم اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔ یہ دھماکہ پولیٹیکل انتظامیہ کے دفتر کے گیٹ پر ہوا ۔ اسی دوران دوسرا حملہ آور مین گیٹ سے اندر چلا گیا اور دفتر کے قریب پہنچ گیا تاہم وہ بھی اندر داخل نہیں ہوسکا اور باہر ہی خود کو دھماکے سے اڑالیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق دونوں حملہ آور موٹر سائیکل پر آئے تھے ۔ پولیٹیکل ایجنٹ مہمند ایجنسی امجد علی خان نے تصدیق کی ہے کہ دونوں دھماکے خودکش تھے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو موقع ملے تو وہ روز دھماکہ کر دیں ، ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں لیکن خود کش حملوں کو روکنا کافی مشکل کام ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال غلنئی، لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور، چارسدہ اور شب قدر کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق آٹھ زخمیوں حالت نازک ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں دو قبائلی رہنما بھی شامل ہیں ۔ خیبر پختونخوا کے وزیراطلاعات میاں افتخارحسین نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی ۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ان کاکہناتھا کہ افغانستان میں شورش کے خاتمے تک پاکستان میں دہشتگردی ختم نہیں ہوگی ۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ پاک دھرتی کو دہشتگردی سے بچانے کے لیے شدت پسندوں کا منظم اندازمیں خاتمہ کرنا ہوگا۔ sot
بعد میں خیبرپختونخواکے سئینر وزیر بشیراحمد بلور نے بھی ہسپتال کا دورہ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈرنے والے نہیں ،دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھاکریں گے۔ دہشتگرد پاکستان کوتاریکی میں لے جاناچاہتے ہیں ان کی اس کوششوں کوناکام بنادیں گے
خودکش دھماکوں کے بعد مہمند ایجنسی کے داخلی و خارجی راستے سیل کردیئے گئے ۔ چار ماہ قبل بھی علاقے میں ایسا ہی دھماکہ ہوا تھا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ صدرآصف زرداری ، وزیراعظم یوسف رضاگیلانی ،مسلم لیگ نون کے قائد محمد نوازشریف،ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین،جماعت اسلامی کے امیرسیدمنورحسن
وفاقی اورصوبائی وزراچاروں صوبائی گورنرزنے مہمندایجنسی میں ہونے والے ان خود کش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ کااظہارکیا
اجلاس جاری تھا ۔ دھماکے کے وقت دفتر میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ ذرائع کے مطابق دونوں دھماکے چند سیکنڈز کے وقفے سے ہوئے ۔ مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ دونوں حملہ آوروں نے خاصہ داروں کی یونیفارم پہنی ہوئی تھی حملے سے قبل ایک خودکش بمبار کو قابو کر لیا گیا تھا تاہم اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔ یہ دھماکہ پولیٹیکل انتظامیہ کے دفتر کے گیٹ پر ہوا ۔ اسی دوران دوسرا حملہ آور مین گیٹ سے اندر چلا گیا اور دفتر کے قریب پہنچ گیا تاہم وہ بھی اندر داخل نہیں ہوسکا اور باہر ہی خود کو دھماکے سے اڑالیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق دونوں حملہ آور موٹر سائیکل پر آئے تھے ۔ پولیٹیکل ایجنٹ مہمند ایجنسی امجد علی خان نے تصدیق کی ہے کہ دونوں دھماکے خودکش تھے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو موقع ملے تو وہ روز دھماکہ کر دیں ، ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں لیکن خود کش حملوں کو روکنا کافی مشکل کام ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال غلنئی، لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور، چارسدہ اور شب قدر کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق آٹھ زخمیوں حالت نازک ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں دو قبائلی رہنما بھی شامل ہیں ۔ خیبر پختونخوا کے وزیراطلاعات میاں افتخارحسین نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی ۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ان کاکہناتھا کہ افغانستان میں شورش کے خاتمے تک پاکستان میں دہشتگردی ختم نہیں ہوگی ۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ پاک دھرتی کو دہشتگردی سے بچانے کے لیے شدت پسندوں کا منظم اندازمیں خاتمہ کرنا ہوگا۔ sot
بعد میں خیبرپختونخواکے سئینر وزیر بشیراحمد بلور نے بھی ہسپتال کا دورہ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈرنے والے نہیں ،دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھاکریں گے۔ دہشتگرد پاکستان کوتاریکی میں لے جاناچاہتے ہیں ان کی اس کوششوں کوناکام بنادیں گے
خودکش دھماکوں کے بعد مہمند ایجنسی کے داخلی و خارجی راستے سیل کردیئے گئے ۔ چار ماہ قبل بھی علاقے میں ایسا ہی دھماکہ ہوا تھا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ صدرآصف زرداری ، وزیراعظم یوسف رضاگیلانی ،مسلم لیگ نون کے قائد محمد نوازشریف،ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین،جماعت اسلامی کے امیرسیدمنورحسن
وفاقی اورصوبائی وزراچاروں صوبائی گورنرزنے مہمندایجنسی میں ہونے والے ان خود کش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ کااظہارکیا