لاہور (حافظ محمد عمران) ہم جن حالات میں سنوکر چیمپئن شپ میں شرکت کے لئے روانہ ہوئے وہ اتنے اچھے نہیں تھے اور عوام کو بھی کھلاڑیوں سے اچھی توقعات نہ تھیں تاہم میں اپنی حالیہ فارم کے باعث عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کرنے کے لئے پرامید تھا۔ فائنل میں قسمت نے ساتھ دیا اور میں نے بھی دستیاب مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ گیری ولسن کے خلاف فائنل کے آخری دو فریمز کو میں اپنی زندگی کا بہترین کھیل تصور کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار 18 سال بعد پاکستان کے لئے ورلڈ سنوکر چیمپئن شپ کا فائنل جیتنے والے محمد آصف نے نوائے وقت/ دی نیشن سے خصوصی گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی کا حصہ بننے والے تمام افراد کے مشکور ہیں۔ کامیابی والدین اور قوم کی دعاﺅں سے ممکن ہوئی ہے۔ وطن واپسی پر امن و امان کی خراب صورتحال کے باوجود شاندار استقبال پر کراچی کے عوام کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔ محمد آصف نے بتایا کہ وہ بے روزگار ہیں اور تاریخی کامیابی کے بعد بھی ابھی تک حکومت کی طرف سے کسی ملازمت کا اعلان نہیں کیا گیا تاہم پرامید ہوں کہ حکومتی شخصیات اس سلسلہ میں ضرور کھیل دوست فیصلہ کریں گی۔ ہم دو مرتبہ عالمی چیمپئن شپ جیت چکے ہیں جبکہ اس کھیل میں ہم ایشین چیمپئن بھی رہ چکے ہیں اس کے باوجود آج بھی سنوکر کھلاڑیوں کے لئے کسی سرکاری محکمے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہمارے ہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے کھلاڑیوں کو فکر معاش سے نجات مل جائے تو وہ اس سے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں اور کئی عالمی اعزازات پاکستان لا سکتے ہیں۔ محمد آصف کا کہنا تھا کہ پی بی ایس اے کا اولمپک ایسوسی ایشن سے الحاق بھی بہت ضروری ہے۔
اس سلسلہ میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کرنا پاکستان بلیئرڈ اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن کی بھی ذمہ داری ہے۔ کھلاڑیوں کو ایسے معاہدوں کی پیشکش کی جائے جو انہیں قابل قبول ہوں اور کھیل کے فروغ کا باعث بنیں۔ سب کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اگر کھیل ہے کھلاڑی ہیں تو ایسوسی ایشنز قائم ہیں کھلاڑی نہ ہوں گے تو کچھ بھی نہیں رہے گا۔ سنوکر کے کھیل کے فروغ کے لئے اکیڈمیز کا قیام اور سکول کی سطح پر مقابلوں کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ سرکاری محکموں میں سنوکر پلیئرز کے لئے ملازمتوں کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے کھلاڑیوں کو سہولیات دینا ضروری ہے۔