نیویارک (این این آئی) اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل اور سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرنے والے عالمی ادارے کے رکن ہیرالڈو مونوز نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو کو قتل ہونے سے بچایا جا سکتا تھا، حکومت پاکستان دانستہ طور پر مناسب تفتیش کرنے میں ناکام رہی ہے، القاعدہ بینظیر بھٹو کو قتل کرنا چاہتی تھی پاکستانی طالبان نے قتل کے پلان پر عمل کیا، قتل کے بعد پولیس نے قاتلوں کو تحفظ دیا، قتل میں آصف علی زرداری کا کوئی کردار نہیں، دوران تفتیش رحمن ملک کا کردار مشکوک رہا، پرویز مشرف سابق وزیراعظم کو مناسب سکیورٹی دینے میں ناکام رہے، جرمن ریڈیو کے مطابق ہیرالڈو مونوز نے تفتیش اور تجزیے پر مبنی اپنی کتاب ’’بھٹو کا قتل اور پاکستانی سیاست‘‘ کی نیو یارک میں تقریب رونمائی کے دوران واضح کیا کہ تفتیش کے دوران انہیں کسی قسم کے خوف کا سامنا نہیں رہا لیکن جنوری 2010ء میں ایک روز ان کو اس بات پر ضرور مجبور کیا گیا کہ وہ سخت سکیورٹی کے حصار میں اپنے معمولات مکمل کریں، مونوز نے کہا کہ ان کو ایک قابل اعتماد ذریعے نے متنبہ کیا کہ وہ ان لوگوں کی قوت سے آگاہ نہیں کیونکہ وہ سب کچھ کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ مونوز نے پاکستانی تفتیش کاروں پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قتل کے مقام سے صرف 23 شہادتیں اکٹھی کر سکے جبکہ سکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا تھا کہ ایسے مقام سے ہزاروں ثبوت جمع کرنا ممکن تھا۔ ہیرالڈو مونوز نے اِس امکان کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ بینظیر بھٹو کے قتل میں سابق صدر آصف علی زرداری کا بھی کوئی کردار ہو سکتا ہے تاہم بے نظیر بھٹو کی سکیورٹی پر مامور رحمان ملک سے کسی بات یا سوال کا صحیح اور سیدھا جواب میسر نہیں ہو سکا۔ جرم کا عائد کرنا عدالت کا کام ہے لیکن پرویز مشرف پر سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ سابق وزیراعظم کو مناسب سکیورٹی دینے میں ناکام رہے تھے۔
بینظیر کو قتل ہونے سے بچایا جا سکتا تھا، حکومت معاملے کی مناسب تفتیش میں ناکام رہی: ہیرالڈو مونوز
Dec 06, 2013